لاہور، ٹی ایل پی کی احتجاج کی کال، تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
تحریک لبیک پاکستان نے آج پھر جمعہ کے فوری بعد احتجاج کی کال دی ہے۔ جس کے پیش نظر لاہور میں صورتحال کافی کیشدہ ہے۔ کنیٹرز لگا کر ٹی ایل پی کے مرکز کو چاروں طرف سے بند کر دیا گیا ہے جبکہ آج ٹی ایل پی سربراہ حافظ سعد ضوی کی گرفتاری کا بھی خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں امن و امان کی صورتحال کافی کیشدہ ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کی کال دیئے جانے کے بعد ہونیوالی جھڑپوں میں اب تک دو کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد زخمی ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان نے آج پھر جمعہ کے فوری بعد احتجاج کی کال دی ہے۔
احتجاج کی کال کے پیش نظر لاہور میں صورتحال کافی کیشدہ ہے۔ کنیٹرز لگا کر ٹی ایل پی کے مرکز کو چاروں طرف سے بند کر دیا گیا ہے جبکہ آج ٹی ایل پی سربراہ حافظ سعد ضوی کی گرفتاری کا بھی خدشہ ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حافظ سعد رضوی مرکز میں موجود ہیں جبکہ کارکنوں کی بڑی تعداد ہاتھوں میں لاٹھیاں اٹھائے ملتان روڈ پر موجود ہے۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر محکمہ تعلیم نے تمام تعلیمی اداروں میں آج صبح 11 بجے ہی چھٹی دیدی تھی جبکہ شہر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احتجاج کی کال ٹی ایل پی
پڑھیں:
مریم نواز کا شہروں میں صفائی کی غیر تسلی بخش صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار
— فائل فوٹووزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بعض شہروں میں صفائی کی غیر تسلی بخش صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
مریم نواز نے اجلاس کے دوران غیر معیاری کارکردگی دکھانے والے ستھرا پنجاب کے نجی ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔
اُنہوں نے آوارہ کتوں کے کاٹنے اور مین ہول میں گر کر ہلاکتیں روکنے میں ناکامی پر متعلقہ ڈی سیز کی سرزنش بھی کی۔
مریم نواز نے تجاوزات کے مستقل خاتمے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے 24 گھنٹے مانیٹرنگ کا حکم دیا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ کوئی کہہ دے کہ میں نے کسی کی سفارش کی ہے تو استعفیٰ تک دے سکتی ہوں۔
اُنہوں نے سرکاری نرخ ناموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاریوں کو یقینی بنانے اور سرکاری احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز پر جرمانے عائد کرنے کی ہدایت بھی کی۔
مریم نواز نے غیر معیاری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ضلعی سربراہان کو تبدیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز دینے کے باوجود بھی بہترین رزلٹ نہ آنا افسوسناک ہے، انتظامیہ کو پورے اختیارات، فنانس اور اعتماد دیا تو 100فیصد رزلٹ آنا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو اپنی گورننس کا معیار بھی بہتر بنانا ہوگا، 40 سے 50 ارب روپے کی مشینری، ڈیڑھ لاکھ کی فورس کے باوجود کوڑے کے ڈھیر برداشت نہیں کیے جائیں گے۔