پیٹرولیم مصنوعات میں سالونٹ مکسنگ کے خاتمے کیلئے اوگرا متحرک
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومت کی ہدایت کے مطابق پٹرولیم مصنوعات میں سالونٹ مکسنگ کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے اتھارٹی اپنے قانونی اختیارات کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مطلوبہ اقدامات کر رہی ہے۔
اوگرا آرڈیننس 2002 کی شق 30 کے تحت تمام لائسنس یافتہ کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں اور مصنوعات سے متعلق معلومات فراہم کریں۔
فیصل آباد میں مقیم 119 افغان مہاجروں نے رضا کار انہ طور پر پاکستان چھوڑ دیا
اس تناظر میں اوگرا کی جانب سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے سالونٹ آئل کے بارے میں معلومات طلب کرنا اس وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے جس کا مقصد صنعتی استعمال کے لیے مخصوص مصنوعات کو موٹر پٹرول کے ساتھ ملاوٹ یا غلط استعمال سے روکنا ہے تاکہ معیار، صارفین کے تحفظ اور سرکاری محصولات کو یقینی بنایا جاسکے۔
اوگرا شفافیت، منصفانہ مسابقت اور ریگولیٹری تعمیل کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور ملک بھر میں معیاری پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی اور عوامی مفاد کے تحفظ کو یقینی بنا رہی ہے۔
وفاقی حکومت کا سلمان بٹ پر عائد پابندی کا نوٹس، اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایف اے ٹی ایف کی شرط پر ورچوئل ایسٹ میں کالے دھن کا استعمال روکنے کیلئے سخت اقدامات کا فیصلہ
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرط پر وفاقی حکومت نے کالے دھن کے ورچوئل ایسٹ میں استعمال کو روکنے کیلئے سخت ریگولشنز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) کی شرائط پر منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ، کرپشن، مشکوک ٹرانزکشنزکی ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیاگیا ہے۔
اس مسودے کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے فائنل کرکے منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف (فیٹف) کی شرائط پر تیار کیے گئے ریگولیشنز کے ابتدائی مسودے میں تجویز کردہ اقدامات سے منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ، کرپشن، مشکوک ٹرانزکشنز ورچوئل ایسٹ میں استعمال نہیں ہو سکے گی اور ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر کلائنٹ کی مشکوک ٹرانزکشنز پر فوراً رپورٹ کرے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مجوزہ ریگولیشنز میں کہا گیا ہے کہ ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کی جانب سے خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا اور جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ڈائریکٹرز، اسپانسر یا شیئرہولڈرز کو نااہل بھی کیا جا سکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشکوک ٹرانزکشنز پر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش پر ایکشن لیا جا سکے گا اور سیاسی شخصیات(Politicaly Exposed person)سے بزنس شراکت داری کیلئے منی لانڈرنگ رپورٹنگ آفیسر سے اجازت لینا ہو گی۔
اسکے علاوہ مجوزہ ریگولیشنز میں واضح کیا گیا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ اقدامات پر عملدرآمد لازمی کرنا ہوگا، کسٹمرز کے حقائق کی تحقیق و تصدیق نہ ہونے پر ورچوئل ایسٹ بزنس شراکت داری قائم کرنے پر پابندی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ورچوئل ایسٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کیلئے فائلر ہونا اور ٹیکس پیئر ہونا لازمی ہوگا جبکہ انسداد منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ کی نگرانی کیلئے تجربہ کار رپورٹنگ آفیسر تعینات کرنا ہو گا۔