لاہور:

بھارت میں دیوالی کے تہوار کے باعث خطے کی فضا میں آلودگی بڑھ گئی ہے جس کے اثرات سرحد پار پاکستان کے مشرقی شہروں تک پہنچ رہے ہیں۔

ایئر کوالٹی مانیٹرنگ نیٹ ورک کے مطابق لاہور میں آج صبح فضائی معیار کی شرح (اے کیو آئی) 287 ریکارڈ کی گئی، جبکہ قصور میں 331، شیخوپورہ میں 311، فیصل آباد میں 277، گجرانوالہ میں 178 اور ملتان میں 204 ریکارڈ ہوئی۔ پنجاب میں فضائی آلودگی کے لحاظ سے قصور پہلے، شیخوپورہ دوسرے اور لاہور تیسرے نمبر پر ہے۔

عالمی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور اس وقت دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے اور بھارتی دارالحکومت دہلی دوسرے نمبر پر ہے، جہاں لاہور کا اے کیو آئی 298 اور دہلی کا 283 ریکارڈ کیا گیا۔

پنجاب حکومت نے دیوالی کے موقع پر فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔ سرحد پار سے آلودہ ہوائیں داخل ہونے کے خطرے کے پیش نظر اینٹی اسموگ گنز کو فعال کر دیا گیا ہے اور رات سے ٹھوکر نیاز بیگ اور دیگر آلودہ مقامات پر آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

محکمہ ماحولیات کے مطابق امرتسر، لدھیانہ اور ہریانہ سے آنے والی ہوائیں لاہور، فیصل آباد، ساہیوال، بہاولپور، رحیم یار خان اور ملتان کی فضا کو متاثر کریں گی۔ آج صبح اور رات کے اوقات میں آلودگی کی شدت زیادہ رہے گی جبکہ دوپہر کے وقت معمولی بہتری کی توقع ہے۔

پنجاب اسموگ مانیٹرنگ سینٹر نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسک پہننے کو معمول بنایا جائے، اور بچے، بزرگ اور سانس کے مریض غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسموگ سے بچاؤ اور کمی کے لیے ہر شہری کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ ماحولیاتی ایس او پیز پر عمل کریں اور حکومت کے اقدامات میں مکمل تعاون کریں تاکہ آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارت میں دیوالی کا جشن پاکستان کو کیسے آلودہ کر رہا ہے؟

ہر سال کی طرح اس بار بھی بھارت میں دیوالی کے موقع پر پٹاخے اور پھلجھڑیاں جا رہی ہیں، جس کے باعث شمالی بھارت خاص طور پر دہلی اور گرد و نواح میں فضائی آلودگی کی سنگین سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔ لیکن یہ آلودگی محض بھارت تک محدود نہیں رہتی بلکہ فضائی بہاؤ اور موسم کے حالات کے باعث یہ مضر ہوا پاکستان کے پنجاب صوبے تک بھی پہنچ جاتی ہے، جس سے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں سموگ (دھواں نما آلودگی) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

بھارت میں ہر سال جب دیوالی منائی جاتی ہے تو لاکھوں کروڑوں لوگ ایک ہی وقت میں پٹاخے جلاتے ہیں اور آتش بازی کرتے ہیں۔ ان پٹاخوں سے جو دھواں، راکھ اور باریک ذرات نکلتے ہیں، وہ فضا میں پھیل جاتے ہیں۔ اسی سیزن میں بھارت کے کئی دیہی علاقے، خاص طور پر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں کسان اپنی فصلیں کاٹنے کے بعد باقیات جلا دیتے ہیں۔ ان دونوں چیزوں، یعنی دیوالی اور فصلوں کے دھوئیں سے فضا میں زہریلے ذرات کی بہت زیادہ مقدار جمع ہوجاتی ہے۔

یہ آلودگی بھارت تک محدود نہیں رہتی۔ جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے تو ہوائیں نیچے بیٹھ جاتی ہیں اور دھواں اوپر نہیں جا پاتا۔ نتیجتاً فضا میں دھند اور دھواں مل کر ایک گاڑھا زہریلا بادل بنا دیتے ہیں، جسے سموگ (smog) کہا جاتا ہے۔ یہ سموگ بھارت کے شمالی حصوں سے سرحد پار ہواؤں کے ساتھ پاکستان کے پنجاب کی طرف بڑھتی ہے، خاص طور پر جب ہوا مشرق سے مغرب کی جانب چل رہی ہو۔

لہٰذا جب بھارت میں دیوالی ہوتی ہے، تو اس دوران دہلی، امرتسر، جالندھر اور لدھیانہ جیسے علاقوں میں جو آلودگی بنتی ہے، وہ اگلے ہی دن لاہور، قصور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد تک پہنچ جاتی ہے۔ اس دوران لاہور کا فضائی معیار (AQI) 200 سے 300 تک پہنچ سکتا ہے، جو انسانی صحت کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں کیا صورتِ حال ہے؟
گزشتہ برس لاہور سمیت پنجاب کے شہروں میں فضائی آلودگی اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی تھی، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس چارہزار کے قریب بھی ریکارڈ کیا گیا۔ حکومتِ پنجاب نے سرحد کے اُس پار سے آنے والی آلودگی کو ماحولیاتی چیلنج قرار دیا اور بھارت کے ساتھ ماحولیاتی تعاون کی بات کی۔

اس سال دیوالی کے موقع پر پنجاب حکومت نے خود بھی سموگ سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کا اعلان کیا ہے، جن میں اینٹی سموگ گنز، سڑکوں پر چھڑکاؤ، کوڑا کرکٹ اور فصل کی باقیات کو جلنے سے روکنا، تعمیراتی مقامات پر احتیاطی تدابیر شامل ہیں۔

لیکن چونکہ آلودگی کا ایک بڑا حصہ سرحد کے اُس پار سے آتا ہے، اس لیے پاکستان اکیلا اس مسئلے کو حل نہیں کرسکتا۔

شہریوں کے لیے خطرات اور احتیاطی تدابیر
فضائی آلودگی خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کی بیماریوں کے مریضوں کے لیے خطرناک ہے۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ سموگ کے دورانیے میں سانس اور دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ سموگ صرف آنکھوں اور گلے کو نہیں چبھتی بلکہ سانس، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کو بھی بڑھاتی ہے۔

بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے یہ موسم سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق شہریوں کو صبح اور رات کے وقت گھر سے نکلنے سے گریز کرنا چاہیے، ماسک پہننا چاہیے، اور اگر ممکن ہو تو گھر کے اندر ہوا صاف کرنے والے فلٹر استعمال کرنے چاہئیں۔

پنجاب سموگ مانیٹرنگ سینٹر نے بھی شہریوں کے لیے ہدایت جاری کی ہے کہ صبح اور رات کے اوقات میں غیر ضروری طور پر باہر نہ جائیں، ماسک کا استعمال کریں، اور بچوں و بزرگوں کو باہر جانے سے روکیں۔

مختصراً یوں سمجھیں کہ بھارت کی دیوالی کی چمک پاکستان کے آسمان کو دھندلا دیتی ہے۔ یہ صرف ایک ملک کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایک علاقائی ماحولیاتی بحران ہے، جس کا حل دونوں ممالک کے مشترکہ اقدامات میں ہی ہے۔ اگر بھارت اور پاکستان ماحول کے معاملے پر تعاون کریں، تو دیوالی کی روشنی دونوں ملکوں کے لیے سانس لینے کی آزادی بھی لا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور کا فضائی معیار مضر صحت قرار، فیصل آباد بھی ملک کے آلودہ ترین شہروں میں شامل
  • بھارت میں دیوالی کا جشن پاکستان کو کیسے آلودہ کر رہا ہے؟
  • بھارت سے مضرِ صحت ہوائیں پاکستان میں داخل، لاہور کی فضا آلودہ ترین قرار
  • بھارت میں دیوالی پر سرحد پار آلودگی: لاہور اور قصور کی فضا خطرناک حد تک متاثر
  • لاہور آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آ گیا
  • دیوالی پر آلودگی کا خطرہ، پنجاب حکومت کا سموگ کنٹرول کے لیے ہنگامی پلان فعال
  • نئی دہلی دنیا کا آلودہ ترین شہر، لاہور کا فضائی معیار بھی خطرناک حد تک خراب
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور دوسرے نمبر پر آگیا
  • موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی لاہور اور کراچی کی فضا مضر صحت قرار، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پہلے اور کراچی چوتھے نمبرپر آگیا