ہانگ کانگ: کارگو طیارہ رن وے سے پھسل کر سمندر میں جاگرا، دو افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی سے آنے والا مال بردار طیارہ ہانگ کانگ میں رن وے سے پھسل گیا، دو افراد ہلاک
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق دبئی کا ایک مال بردار طیارہ پیر کے دن لینڈنگ کے موقع پر رن وے سے پھسل کر سکیورٹی گشت کی گاڑی سے ٹکرا گیا اور وہ سمندر میں جا گری جس سے ہانگ کانگ ایئرپورٹ سکیورٹی عملے کے دو ارکان ہلاک ہو گئے، یہ بات شہر کے ایئرپورٹ آپریٹر نے بتائی۔
پچیس سال سے زیادہ عرصے میں یہ ایئرپورٹ کا مہلک ترین حادثہ ہے جس میں شامل بوئنگ 747 بھی پانی میں گر کر جزوی طور پر ڈوب گیا لیکن جہاز میں موجود عملے کے چاروں افراد فرار ہو گئے۔
ایئرپورٹ اتھارٹی ہانگ کانگ میں ایئرپورٹ آپریشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سٹیون ییو نے کہا کہ سکیورٹی عملے کا ایک رکن پانی سے بازیاب ہونے پر سانس نہیں لے رہا تھا۔ ایک کی جائے وقوعہ پر اور دوسرے کی بعد میں ہسپتال میں موت کی تصدیق ہو گئی۔
دبئی میں قائم ایئرلائن نے ایک بیان میں کہا کہ دنیا کے مصروف ترین کارگو ایئرپورٹ پر ہونے والے حادثے میں ایک طیارہ شامل تھا جو امارات کی جانب سے ترک مال بردار اے سی ٹی ایئرلائنز کے زیرِ انتظام تھا۔
ییو نے کہا کہ حکام موسم، رن وے کے حالات، طیارے اور عملے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بدستور حادثے کی صحیح وجہ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
یہ حادثہ پیر کو ہانگ کانگ کے مقامی وقت صبح 3:50 بجے کے قریب پیش آیا۔
ییو نے کہا کہ ہانگ کانگ ایئرپورٹ پر پروازیں متأثر نہیں ہوئیں اور جائے حادثہ کا حفاظتی معائنہ مکمل ہونے کے بعد یہ دوبارہ کھل جائے گا۔
اتھارٹی نے کہا، جنوبی اور وسطی رن وے معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
ہانگ کانگ کے محکمہ شہری ہوا بازی نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ طیارہ “لینڈنگ کے بعد شمالی رن وے سے پھسل کر سمندر میں جا گھسا۔
ییو نے کہا کہ ہلاک شدگان نے ایئرپورٹ پر بالترتیب سات اور 12 سال کام کیا تھا اور ایئرپورٹ اتھارٹی ان کے اہلِ خانہ کو تمام ضروری معاونت اور مدد فراہم کرے گی۔
چین ایئرلائن کی ایک پرواز 1999 میں لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہو گئی تھی جس میں سوار 315 میں سے تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے ہانگ کانگ میں ایئرپورٹ کا یہ مہلک ترین حادثہ ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رن وے سے پھسل ہانگ کانگ
پڑھیں:
یمن: یو این عملے کے خلاف حوثیوں کے الزامات مسترد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یمن میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے خلاف حوثیوں (انصاراللہ) کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سختی سے مسترد کیا ہے۔
سیکرٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے عملے کے خلاف الزامات نہایت سنگین اور ناقابل قبول ہیں جن سے امدادی کارکنوں کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور انسانی جانوں کو تحفظ دینے کی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
Tweet URLیمن کے بڑے حصے پر قابض حوثیوں نے گزشتہ دنوں الزام عائد کیا تھا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے اہلکار امریکہ اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتے ہیں، ادارے کا طرزعمل سیاسی تعصب پر مبنی ہے اور اس نے اسرائیل کے عسکری اقدامات کی مذمت نہیں کی۔
(جاری ہے)
ترجمان کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے یمن اور دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے عملے سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کے کارکن انسانیت، غیرجانبداری، خودمختاری اور دیانت جیسے اصولوں پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ضرورت مند لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔
زیرحراست عملے کی رہائی کا مطالبہانتونیو گوتیرش نے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی امدادی خدمات کو سراہا ہے جنہوں نے برسوں سے یمن میں لاکھوں افراد کی جانیں بچانے میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے تنازع کے تمام فریقین کو یاد دلایا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر وقت امدادی کاموں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔سیکرٹری جنرل نے حوثیوں کی جانب سے ناجائز طور پر گرفتار کیے گئے اقوام متحدہ، غیرسرکاری اداروں، سول سوسائٹی اور سفارت خانوں کے تمام اہلکاروں کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔ حوثیوں نے ان میں سے بیشتر لوگوں 2021 سے حراست میں لے رکھا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے حوثیوں سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا پاس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے دفاتر کو خالی کریں اور قبضے میں لیے گئے اس کے اثاثے اور سازوسامان فوراً واپس کریں۔