data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان بھر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلوں کے لیے آج ایم ڈی کیٹ (MDCAT) کے امتحانات منعقد ہو رہے ہیں، جن میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات حصہ لے رہے ہیں۔ یہ امتحان ملک کے 32 شہروں سمیت سعودی عرب کے ایک سینٹر میں بھی لیا جا رہا ہے، جہاں پاکستانی طلبا شرکت کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایم ڈی کیٹ کے مبینہ پرچے لیک ہونے کی خبروں کے بعد صورتحال پر تشویش پائی جا رہی تھی، تاہم سندھ ٹیسٹنگ سروس کے سی ای او پروفیسر آصف احمد شیخ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تمام پرچے جعلی اور غلط ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امتحانی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے، اور کسی بھی قسم کی غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع درست نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن امیدواروں کا جووینائل کارڈ نہیں بن سکا، وہ مایوس نہ ہوں بلکہ اپنی میٹرک یا انٹرمیڈیٹ کی اصل مارک شیٹ ساتھ لائیں تاکہ وہ ٹیسٹ میں شرکت کر سکیں۔

کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی اور این ای ڈی یونیورسٹی میں امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ امتحان کے باعث یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی، تاہم ٹریفک پولیس نے خصوصی اقدامات کرتے ہوئے اضافی اہلکار تعینات کر دیے تاکہ طلبہ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔

ذرائع کے مطابق ایم ڈی کیٹ کے نتائج کی بنیاد پر 22 ہزار کامیاب طلبہ کو ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پروگرامز میں داخلے دیے جائیں گے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ کا امتحان تنازع کا شکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ایم ڈی کیٹ کی 25 سے زائد طلبا نے نتائج کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور کہا 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ امتحان تنازع کا شکار ہوگیا ہے، سندھ ہائی کورٹ میں 25 سے زائد طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے خلاف درخواستیں دائر کردیں۔طلبہ کا موقف ہے کہ 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے، 2024 کے طلبہ کو بغیر کسی طے شدہ فارمولے کے سب سے زیادہ نمبر دے دیے گئے اور انہیں 2025 کے طلبہ کے ساتھ سیٹیں الاٹ کی گئیںدرخواست میں کہا گیا ہر سال ایم ڈی کیٹ کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے میرٹ کا فارمولہ طے کیا جاتا ہے، تاہم اس بار اس فارمولے کو نظر انداز کیا گیا، جس کے باعث 400 سے زائد طالبعلم میرٹ سے ہٹ کر سیٹیں حاصل کرنے والے طلبہ کی فہرست میں شامل کیے گئے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی میرٹ کی خلاف ورزی سے درخواست گزار طلبہ کے حقوق متاثر ہوئے ہیں اور پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔درخواست میں پی ایم ڈی سی، وفاقی وزارت قومی صحت، یونیورسٹیز اینڈ بورز اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے پی ایم ڈی سی اور دیگر سے 22 دسمبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ کا امتحان تنازع کا شکار
  • ایم ڈی کیٹ کیخلاف طلبہ کی درخواستوں پر پی ایم ڈی سی سے جواب طلب
  • میٹرک آرٹس طلبہ کو پری میڈیکل اور پری انجینیئرنگ میں داخلے کی اجازت
  • آئی بی سی سی کا بڑا فیصلہ، میٹرک آرٹس کے طلبہ کو اب انٹر پری میڈیکل و انجینئرنگ میں داخلے کی اجازت
  • پاکستان میں پہلی بار بغیر ڈرائیور کے کار کی کامیاب ٹیسٹ ڈرائیو
  • پنجاب حکومت کا یونیورسٹی طلبہ کیلئے لیپ ٹاپ سکیم میں توسیع کا اعلان
  • میرپورخاص،آفرآرڈرنہ ملنے کیخلاف احتجاج
  • امریکی ریاست کینٹکی کی یونیورسٹی میں فائرنگ سے ایک ہلاک
  • ٹنڈوجام: سندھ زرعی یونیورسٹی کے سمینار سے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال خطاب کر رہے ہیں اورپوسٹر کے مقابلے کامیاب طلبہ کو شیلڈ دے رہے ہیں
  • بانی اور پی ٹی آئی ملک دشمن، پابندی کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور