میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلوں کیلئے ملک بھر میں ٹیسٹ آج ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان بھر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلوں کے لیے آج ایم ڈی کیٹ (MDCAT) کے امتحانات منعقد ہو رہے ہیں، جن میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات حصہ لے رہے ہیں۔ یہ امتحان ملک کے 32 شہروں سمیت سعودی عرب کے ایک سینٹر میں بھی لیا جا رہا ہے، جہاں پاکستانی طلبا شرکت کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایم ڈی کیٹ کے مبینہ پرچے لیک ہونے کی خبروں کے بعد صورتحال پر تشویش پائی جا رہی تھی، تاہم سندھ ٹیسٹنگ سروس کے سی ای او پروفیسر آصف احمد شیخ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تمام پرچے جعلی اور غلط ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امتحانی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے، اور کسی بھی قسم کی غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن امیدواروں کا جووینائل کارڈ نہیں بن سکا، وہ مایوس نہ ہوں بلکہ اپنی میٹرک یا انٹرمیڈیٹ کی اصل مارک شیٹ ساتھ لائیں تاکہ وہ ٹیسٹ میں شرکت کر سکیں۔
کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی اور این ای ڈی یونیورسٹی میں امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ امتحان کے باعث یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی، تاہم ٹریفک پولیس نے خصوصی اقدامات کرتے ہوئے اضافی اہلکار تعینات کر دیے تاکہ طلبہ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق ایم ڈی کیٹ کے نتائج کی بنیاد پر 22 ہزار کامیاب طلبہ کو ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پروگرامز میں داخلے دیے جائیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
زرعی نظام میں کیڑے مکوڑے نقصانات باعث بنتے ہیں،وائس چانسلر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251026-2-10
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی میں انٹومولوجیکل سوسائٹی آف سندھ اور اسٹوڈنٹس ٹیچرز انگیجمنٹ پروگرام (اسٹیپ) کے باہمی تعاون سے‘‘سیکنڈ انٹرفیکلٹی کوئز کمپیٹیشن 2025ء’’کا کامیاب انعقاد کیا گیا جس میں میزبان زرعی یونیورسٹی سمیت مختلف جامعات اور تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات نے بھرپور شرکت کی ہمیں حشرات پر تحقیقات کرانا ہو گی تاکہ معلوم ہو سکے کہ ہمارے ماحول اور فصلوں کے لیے کون سے حشرات بہتر ہیں معلوم ہو سکے، وائس چانسلر۔ تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی ٹنڈوجام میں طلبہ اور طالبات کے درمیان انٹو مولوجکیل سوسائٹی آف سندھ کے تحت مقابلے منعقد ہوئے جن میں انسیکٹ پینٹنگ اور انسیکٹ ڈسپلے باکس سمیت کوئز کی نشستیں شامل تھیں جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کی، جبکہ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف کراپ پروٹیکشن ڈاکٹر عبدالمبین لودھی، پروفیسر ڈاکٹر منظور علی ابڑوپروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد نظامانی، ڈاکٹر محمد عمران کھتری، ڈاکٹر آغا مشتاق احمد، ڈاکٹر عرفان احمد گلال اور دیگر ماہرین بھی شریک ہوئے ۔اس موقع پر طلبہ نے ٹیبلو اور مزاحیہ شاعری بھی سنائی، بعدازاںججز کمیٹی کی جانب سے مقابلوں کے نتائج بھی جاری کئے جس کے مطابق انسیکٹ پینٹنگ کے مقابلے میں گورنمنٹ گرلز کالج ٹنڈوالٰہیار کی طالبہ سدرۃ المنتہیٰ نے پہلی پوزیشن حاصل کی ۔سندھ زرعی یونیورسٹی کے عبدالحکیم نے دوسری جبکہ فیڈرل اردو یونیورسٹی کراچی کی صفیہ اشفاق نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔انسیکٹ ڈسپلے باکس کے مقابلے میں محمد افضل اور شیراز علی نے پہلی اشفاق احمد اور محمد عدیل نے دوسری، جبکہ امینہ فاطمہ اور عبدالاحد نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔اس موقع پر اپنے خطاب میں وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں کے بعد فصلوں پر مختلف اور نئے حشرات کے منفی اثرات ظاہر ہوئے ہیں،لہٰذا پاکستان میں حشرات کی سائنسی تحقیق اور ان کے معاشی و زرعی کردار کو سمجھنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی نظام میں کیڑے مکوڑے نہ صرف نقصانات کا باعث بنتے ہیں بلکہ قدرتی توازن، پولینیشن، اور مٹی کی صحت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ کتابی علم کے ساتھ ساتھ عملی مشاہدے اور تحقیقی تجربات پر توجہ دیں تاکہ وہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی فصلوں کے تحفظ، اور پائیدار زراعت کے چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹ سکیں۔ ڈین ڈاکٹر عبدالمبین لودھی نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی کا مقصد نوجوان نسل کو صرف تعلیم نہیں بلکہ سائنس جدت اور عملی تحقیق سے جوڑنا ہے انہوں نے اسٹیپ پروگرام اور انٹومولوجیکل سوسائٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے مقابلے طلبہ میں تحقیقی ذوق، مشاہداتی صلاحیت اور سائنسی سوچ کو فروغ دیتے ہیں آخر میں وائس چانسلر، ڈین اور دیگر ماہرین نے کامیاب طلبہ و طالبات میں نقد انعامات اور تعریفی اسناد تقسیم کیں۔