غزہ یا لبنان میں اہداف پر حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لیں گے، اسرائیلی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل غزہ یا لبنان میں اہداف پر حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لے گا، چاہے جنگ بندی کے معاہدے ہی کیوں نہ طے پا جائیں۔
عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل ایک خودمختار ریاست ہے، ہم اپنی حفاظت اپنے وسائل سے کریں گے اور اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے یرغمالیوں کی واپسی کی شرط رکھ لی
انہوں نے مزید کہاکہ ہم اس سلسلے میں کسی کی منظوری کے محتاج نہیں، ہماری سلامتی ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ ہفتے امریکی اعلیٰ حکام کی متعدد ملاقاتیں غزہ میں جنگ بندی کے استحکام کے لیے کی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اس نے غزہ کے وسطی علاقے میں ایک شخص پر ہدفی کارروائی کی جو مبینہ طور پر اسرائیلی فوجیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
امریکا کی حمایت یافتہ جنگ بندی کو غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان 2 سال سے زیادہ عرصہ بعد نافذ کیا گیا ہے، تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حملے کا ہدف اسلامی جہاد کا ایک رکن تھا، لیکن اتوار کو اس تنظیم نے ایک بیان میں اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو بے بنیاد الزام قرار دیا۔
تنظیم نے یہ واضح نہیں کیاکہ آیا اس کے کسی رکن کی اس حملے میں ہلاکت ہوئی یا نہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک ڈرون نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے بعد وہ شعلوں میں لپٹ گئی۔ مقامی طبی عملے نے بتایا کہ واقعے میں 4 افراد زخمی ہوئے، تاہم کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔
شہریوں نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر گولہ باری کی، جو غزہ کی سب سے بڑی شہری آبادی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اپنی سابقہ پالیسی کے برعکس غیر ملکی اہلکاروں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت کیے گئے حملے میں اغوا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش میں مدد کر سکیں۔ اسی حملے کے نتیجے میں موجودہ جنگ شروع ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ امن معاہدہ نئے دور کا آغاز، ہم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس نے تمام مغویوں کی واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم اب بھی 13 افراد کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس حوالے سے کسی تبصرے سے گریز کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی وزیراعظم حملہ خبردار غزہ لبنان نیتن یاہو وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم حملہ نیتن یاہو وی نیوز اسرائیلی وزیراعظم جنگ بندی کے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل پر عدم اعتماد، امریکا نے جنگ بندی کی نگرانی کے لیے غزہ پر ڈرون پروازیں شروع کر دیں
امریکی فوج نے غزہ پٹی کے اوپر نگرانی کے لیے ڈرون پروازیں شروع کر دی ہیں تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کی جا سکے۔
نیویارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد دونوں فریقوں کو جنگ بندی کی شرائط پر کاربند رکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے، مارکو روبیو
امریکی حکام کے مطابق یہ ڈرون پروازیں اسرائیل کی اجازت سے کی جا رہی ہیں اور ان کا مقصد زمینی سرگرمیوں کی نگرانی ہے۔
2 اسرائیلی فوجی عہدیداروں اور ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ یہ پروازیں جنوبی اسرائیل میں قائم نئے سول-فوجی رابطہ مرکز سے کنٹرول کی جا رہی ہیں، جسے گزشتہ ہفتے امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے فعال کیا۔
امریکا اس سے قبل بھی غزہ میں یرغمالیوں کی تلاش کے لیے جاسوسی مشن چلا چکا ہے، لیکن موجودہ مشن کا مقصد اسرائیلی آپریشنز سے زیادہ خودمختاری حاصل کرنا بتایا جا رہا ہے۔
یہ اسرائیل-حماس جنگ بندی امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی سے عمل میں آئی تھی، تاہم حالیہ تشدد کے واقعات اور لاشوں کے تبادلے میں تاخیر کے باعث اس معاہدے پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جنگ بندی کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 93 فلسطینی شہید
ذرائع کے مطابق امریکی حکومت میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ممکنہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعے کے روز اس رابطہ مرکز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اتار چڑھاؤ اور مشکلات ضرور آئیں گی، لیکن ہمیں اس عمل میں پیش رفت کے بارے میں کافی امید ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کپتان ٹموتھی ہاکنز نے اسرائیلی چینل i24 کو بتایا کہ مرکز میں ایک ایسا آپریشن روم قائم کیا گیا ہے جہاں سے غزہ کی زمینی صورتحال کو حقیقی وقت میں مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔
سابق امریکی سفیر ڈینیئل بی شیپیرو نے کہا کہ اگر امریکا اور اسرائیل کے درمیان مکمل شفافیت اور اعتماد ہوتا تو اس کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ لیکن بظاہر امریکا کسی بھی قسم کے غلط فہمی کے امکان کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا امریکی وزیر خارجہ غزہ مارکو روبیو نیتن یاہو