امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں کردار پر امیرِ قطر کا شکریہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے پر قطر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
امریکی صدر کی ملائیشیا جاتے ہوئے قطری دارالحکومت دوحہ میں ایئر فورس ون کی ری فیولنگ کے دوران جہاز میں امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات ہوئی۔ دوران ملاقات وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے ٹرمپ نے کہا کہ قطر نے مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، اور ان کی شراکت کے بغیر یہ ممکن نہ ہوتا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم سے قطری وزیرِ تجارت کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم
امیرِ قطر نے ایک بیان میں کہا کہ ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد، مشرقِ وسطیٰ میں امن کی پیش رفت، اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون پر بات چیت ہوئی۔
ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت کئی اعلیٰ عہدیدار اسرائیل کے دورے پر ہیں تاکہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات کی جا سکے۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگر جنگ بندی برقرار نہ رہی تو ہم صورتِ حال کو بہت جلد سنبھال لیں گے، لیکن مجھے امید ہے کہ معاہدہ قائم رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں امن و استحکام کے لیے بین الاقوامی فورس کے قیام پر بھی پیش رفت ہو رہی ہے، جس میں 59 ممالک شامل ہونے پر آمادہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: قطر کو امریکا میں فضائی اڈہ قائم کرنے کی اجازت مل گئی، دو طرفہ دفاعی تعلقات مزید مضبوط
قطری حکومت کے مطابق، ملاقات میں خطے میں امن کے فروغ اور غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی حملے جاری ہیں، نُصیرات کیمپ میں ایک گاڑی پر حملے میں ایک شخص جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے، جسے مبصرین نے جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امیر قطر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی افواج کا غزہ پر گولہ باری اور عمارتیں تباہ، امریکی ثالثی والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
اسرائیلی افواج نے پیر کے روز غزہ کی مختلف علاقوں میں نئی گولہ باری، دھماکے اور فائرنگ کی جو امریکی ثالثی والے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ، اسرائیلی وزیراعظم نے اہم اعلان کردیا
انادولو نیوز ایجنسی کے مطابق مقامی عینی شاہدین اور غزہ کے میڈیا ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے مغربی رفاہ میں رہائشی عمارتوں کو دھماکوں سے تباہ کیا اور شہر کے مشرق میں فائرنگ کی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فوج نے خان یونس کے مشرق میں توپ خانے اور ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے۔
یہ جنگ بندی معاہدہ 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا جس نے اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیل کی غزہ پر بے دریغ گولہ باری کو ختم کیا تھا، جس کے نتیجے میں 70,000 سے زائد فلسطینی ہلاک اور 171,000 زخمی ہوئے۔
جنگ بندی کی خلاف ورزیاںاسرائیلی افواج نے مغربی رفاہ میں رہائشی عمارتیں تباہ کیں، جو جنگ بندی کی شرائط کے تحت ان کے مکمل کنٹرول میں تھی، اور شہر کے مشرق میں فائرنگ کی۔
مزید پڑھیے: غزہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات نازک مرحلے میں داخل ہو چکے، قطری وزیراعظم
غزہ میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر کے جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیل کی سینکڑوں خلاف ورزیوں میں 373 فلسطینی ہلاک اور 970 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا مؤقفاسرائیل کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی واپسی کے بعد قائم ہونے والی یلو لائن دراصل ایک نئی سرحد اور دفاعی لائن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج ان لائنوں پر موجود رہے گی۔
وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کو صحافیوں سے کہا کہ وہ امریکی ثالثی والے جنگ بندی منصوبے کے دوسرے مرحلے میں جلد ہی قدم بڑھانے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگلا مرحلہ زیادہ مشکل ہوگا۔
بین الاقوامی اور سفارتی کوششیںامریکا اسرائیل اور قطر کے اعلیٰ حکام نے نیو یارک میں ملاقات کی تاکہ نازک جنگ بندی معاہدے کو مستحکم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں شہدا کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری
ملاقات میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف، موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا اور ایک سینئر قطری عہدیدار شامل تھے۔ یہ تینوں کے درمیان جنگ بندی کے بعد کی سب سے بلند سطح کی ملاقات تھی۔
غزہ میں انسانی امداد کی کمیانسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ میں امدادی رسد ضرورت سے بہت کم ہے۔ اقوامِ متحدہ اور ریلیف حکام نے بچوں میں شدید غذائی قلت اور بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں میں محدود رسائی کی نشاندہی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
انروا کی تمارا الرِفیعی نے انتباہ کیا کہ غزہ پہنچنے والی امداد میں زیادہ تر تجارتی سامان ہے جبکہ بنیادی امدادی ایجنسیاں مناسب رسائی حاصل نہیں کر رہی ہیں۔
امریکی منصوبے کا دوسرا مرحلہدوسرے مرحلے میں غزہ کے انتظامی امور کے لیے بندوبست اور غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی توقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی معاہدے کی خلاف ورزی غزہ فلسطینیوں کا قتل عام،