امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک افغان تعلقات میں درپیش مسائل کے حل میں دلچسپی ظاہر کی اور کہا کہ وہ اس معاملے کو جلد اور مؤثر طریقے سے سلجھا سکتے ہیں۔
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں جاری آسیان سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ 8 ماہ میں کئی تنازعات کو روکا ہے اور اب ایک اور مسئلہ حل کرنے کا وقت باقی ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوبارہ مسائل جنم لے رہے ہیں، اور انہیں یقین ہے کہ وہ اس معاملے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، “میں دونوں ممالک کو جانتا ہوں اور یہ مسئلہ میں اچھے طریقے سے حل کروں گا۔ پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل قابل اعتماد لوگ ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ ہم اس مسئلے کو جلد حل کر لیں گے۔”
ٹرمپ نے واضح کیا کہ اس وقت فوری کارروائی کی ضرورت نہیں، لیکن وہ اس مسئلے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور مناسب وقت پر حل کے لیے قدم اٹھائیں گے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراسنگ نہ کھولی گئی تو غزہ کے شدید بیمار اور زخمیوں کی بحالی میں دس سال لگ سکتے ہیں، ڈبلیو ایچ او

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے پیٹر پائپر نے غزہ کی پٹی کے تمام راستے کھولنے کی ضرورت پر زور دیا  ہے تاکہ مناسب طبی سامان کی فراہمی، امدادی سرگرمیوں میں توسیع اور 4000 بچوں سمیت تقریباً 15,000 مریضوں کو غزہ سے باہر لے جایا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے پیٹر پائپر نے غزہ کی پٹی کے تمام راستے کھولنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ مناسب طبی سامان کی فراہمی، امدادی سرگرمیوں میں توسیع اور 4000 بچوں سمیت تقریباً 15,000 مریضوں کو غزہ سے باہر لے جایا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام کراسنگ کو کھولنا شرم الشیخ میں طے پانے والے امن معاہدے کا حصہ ہے اور اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ضرورت کے مطابق تیزی سے انخلاء کے عمل کو بڑھایا نہیں گیا تو بیماروں اور شدید بیماروں کی صحت یابی میں دس سال لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بہت سے لوگوں کی حالت ابتر ہو چکی ہے اور بہت سے بچے، عورتیں اور مرد غیر ضروری طور پر مر جائیں گے۔ اس وجہ سے، "ہم انخلاء کے دائرہ کار کو بڑھانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مغربی کنارے اور یروشلم کی راہداری سمیت تمام طبی راہداریوں کو کھول دیا جائے۔"

مقبوضہ علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے غزہ میں 88 فلسطینی شہید اور 325 زخمی ہوئے ہیں۔ اکتوبر 2023ء سے اب تک ہلاکتوں کی کل تعداد 68,234 اور زخمیوں کی تعداد 170,373 ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا صحت کا نظام اس وقت جزوی صلاحیت کے ساتھ کام کر رہا ہے، 36 میں سے صرف 14 ہسپتال، 181 میں سے 64 بنیادی نگہداشت کے مراکز، اور 350 میں سے 109 طبی مراکز محدود فعالیت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ 2.1 ملین کی آبادی کے لیے پوری پٹی میں فعال بستروں کی تعداد صرف 2,100 ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ کے صحت کے نظام کو پہنچنے والے نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً سات بلین ڈالر لگایا گیا ہے اور اس کی تعمیر نو کے لیے طبی عملے کی تعداد کو دوگنا کرنے اور مقامی حکام اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مسئلہ حل کرنا مشکل نہیں ہے، فی الحال کچھ نہیں کررہا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک افغان مسئلہ اچھے سے حل کر سکتا ہوں، لیکن فی الحال مجھےکچھ کرنے کی ضرورت نہیں، ٹرمپ
  • پاک افغان مسئلہ حل کرنا مشکل نہیں ہے، فی الحال کچھ نہیں کررہا، ڈونلڈ ٹرمپ 
  • ضرورت پڑی تو قطر بھی غزہ میں فوج بھیجے گا، غزہ میں پائیدار امن چاہتے ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ
  • افغان طالبان تحریک طالبان پاکستان سے کس طرح لاتعلقی کر سکتے ہیں؟
  • ٹیکنالوجی ایک طاقتور حلیف لیکن انسانی فیصلے اور ہمدردی کی جگہ نہیں لے سکتی، جسٹس سوریا کانت
  • کراسنگ نہ کھولی گئی تو غزہ کے شدید بیمار اور زخمیوں کی بحالی میں دس سال لگ سکتے ہیں، ڈبلیو ایچ او
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سیکیورٹی صورتحال کے جائزے تک بند رہے گی، پاکستانیوں کی جانیں تجارتی سامان سے زیادہ قیمتی ہیں،دفترِ خارجہ
  • ٹی ٹی پی صرف پاکستان نہیں پورے خطے کے لیے خطرہ ہے، میجر جنرل زاہد محمود