Islam Times:
2025-12-12@01:40:06 GMT

ملت کی فکری تعمیر، تحریکی وحدت اور دینی قیادت کا شعوری سفر

اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT

ملت کی فکری تعمیر، تحریکی وحدت اور دینی قیادت کا شعوری سفر

اسلام ٹائمز: شیخ سجاد حسین مفتی صاحب کی تحریر محض تنقید نہیں بلکہ ایک فکری منشور ہے۔ یہ منشور ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم دین کے لیے سنجیدہ ہوں، قوم کے لیے متحد ہوں اور قیادت کے لیے بااخلاص ہوں۔ شیخ سجاد حسین مفتی صاحب کی یہ تحریر ایک فکری آئینہ ہے۔ جس میں ہر تنظیم، ہر رہنماء اور ہر کارکن کو اپنی صورت دیکھنی چاہیئے۔ اگر ہم نے اس آئینے سے رخ موڑ لیا تو شاید ہماری نسلیں بھی اندھیرے میں بھٹکتی رہیں۔ تبصرہ: آغا زمانی

بلتستان کی علمی و فکری فضا میں کبھی کبھار ایسی تحریریں نمودار ہوتی ہیں، جو فقط نصیحت نہیں بلکہ اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والی دعوتِ فکر ہوتی ہیں۔ محترم شیخ سجاد حسین مفتی کی زیرِ نظر تحریر بھی انہی میں سے ایک ہے۔ یہ کسی وقتی جوش یا وقتی سیاسی بیان کی پیداوار نہیں بلکہ ایک مدبر، بصیرت مند عالم دین کے اندرونی اضطراب اور ملت کی فکری بیداری کی پکار ہے۔ یہ تحریر بظاہر مجلسِ وحدت مسلمین گلگت بلتستان کی تقریبِ حلف برداری کے تناظر میں ہے، مگر درحقیقت یہ پورے نظامِ دینی و سیاسی عمل پر ایک سنجیدہ فکری مکالمہ ہے، جسے سمجھنا اور اس پر عمل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

1۔ قیادت اور عوام کا باہمی اعتماد
شیخ سجاد صاحب نے قیادت و عوام کے تعلق پر ایک بنیادی اصول واضح کیا ہے کہ قیادت وہی معتبر ہے، جو عوام کے احساسات و مطالبات کی نمائندہ ہو، نہ کہ ان پر فیصلہ مسلط کرے۔ یہی اصول اسلامی سیاست کا جوہر ہے۔ امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام نے بھی فرمایا: "مجھے تم پر حکومت کا شوق نہیں بلکہ میں تمہارے حق کو تم تک پہنچانے کے لیے کھڑا ہوا ہوں۔" یہ نکتہ آج کے سیاسی ماحول میں ایک صدائے حق ہے، جہاں قیادت اکثر عوام سے فاصلہ پیدا کر لیتی ہے اور فیصلے عوام کی مشاورت سے نہیں بلکہ ذاتی یا جماعتی مفاد سے جڑے ہوتے ہیں۔

2۔ مثبت سیاسی عمل کی ضرورت
شیخ سجاد حسین مفتی صاحب کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم اور اس جیسی دینی جماعتوں کا مشن صرف احتجاج یا مزاحمت نہیں بلکہ ایک مثبت سیاسی عمل کے ذریعے دینی اقدار کی ترویج ہے۔ یہی وہ نظریہ ہے، جو انقلاب اسلامی ایران کے رہنماء امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے پیش کیا۔ "سیاست عینِ دیانت ہے۔" بدقسمتی سے ہمارے ہاں مذہبی سیاست کو اکثر منفی معنوں میں لیا گیا ہے۔ شیخ سجاد مفتی صاحب نے بجا فرمایا کہ دین اور سیاست کی جدائی دراصل امت کی فکری موت ہے۔

3۔ خود احتسابی، ایک فکری ضرورت
تقاریر کے بعد شیخ سجاد حسین مفتی صاحب کا غور و فکر دراصل اجتماعی خود احتسابی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ سوال کہ ہم نے بطور قوم یا ملت گذشتہ عشروں میں کیا کھویا اور کیا پایا۔؟ یہی وہ سوال ہے، جس سے زندہ قومیں اپنے راستے درست کرتی ہیں۔ بندہ حقیر کے نزدیک یہ خود احتسابی ہی وہ آئینہ ہے، جس میں ملت اپنی کمزوریاں دیکھ کر اصلاح کا آغاز کرسکتی ہے۔

4۔ اسلامی فکر و عمل کے امتیازات
شیخ سجاد مفتی صاحب نے دینِ محمدی (ص) کے وہ بنیادی اصول گنوائے ہیں، جو ہمیں عدل، وحدت اور بندگی کی راہ پر قائم رکھتے ہیں۔ یہ وہ اقدار ہیں، جو کسی بھی تحریک یا جماعت کو نظریاتی انحراف سے بچاتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہماری دینی و سیاسی تحریکوں نے اکثر ان اصولوں کو نعروں میں محدود کر دیا ہے۔ عملی میدان میں تفرقہ، مفاد پرستی اور انا پرستی نے اجتماعی طاقت کو زنگ آلود کر دیا ہے۔

5۔ تلخ حقیقت، فکری زوال کا اعتراف
شیخ سجاد صاحب نے قوم کے فکری زوال پر جس سچائی سے پردہ اٹھایا ہے، وہ ان کی درد مندی کی علامت ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے خالص دینی تشخص کو چھوڑ کر مغربی جمہوریت کے سکیولر دھارے میں پناہ لینے کی کوشش کی ہے۔ یہ وہ نکتہ ہے، جو ہمارے بیشتر مذہبی و سیاسی دھڑوں کی فکری الجھن کو عیاں کرتا ہے۔ راقم کے نزدیک یہ تسلیم کرنا کہ ہم دینی حکمتِ عملی سے محروم ہیں، احیاءِ فکر کی پہلی شرط ہے۔

6۔ افرادی قوت کی تیاری، انقلاب کا تقاضا
شیخ صاحب نے نہایت منطقی انداز میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اگر آج ہمیں اقتدار یا اختیار دیا جائے تو کیا ہمارے پاس اتنے نظریاتی، تربیت یافتہ اور اہل افراد موجود ہیں، جو نظامِ اسلامی کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔؟ یہ سوال فقط تنظیمی نہیں بلکہ ملی سطح کا بحران ہے۔ آج امت کے پاس خطیب بہت ہیں، مگر مدبر کم۔ مقرر بہت ہیں، مگر منتظم کم۔ ایران کی مثال دے کر شیخ صاحب نے یہ واضح کیا کہ انقلاب صرف نعرے سے نہیں بلکہ تیار شدہ فکری فوج سے برپا رہتا ہے۔

7۔ نظریاتی ماڈل کی تلاش
پاکستانی شیعہ معاشرے کے لیے موزوں سیاسی و سماجی ماڈل کی تلاش پر شیخ سجاد مفتی صاحب کی گفتگو نہایت بصیرت افروز ہے۔ انہوں نے چند ممکنہ ماڈلز۔ ایران، لبنان، افغانستان وغیرہ۔ کا ذکر کرکے ایک اہم فکری سوال اٹھایا ہے: کیا ہم نے اپنے سماجی و سیاسی وجود کے لیے کوئی واضح نظریاتی خاکہ متعین کیا ہے۔؟ راقم کے نزدیک یہ بحث مستقبل کی سیاست کی سمت طے کرسکتی ہے، بشرطِ صداقت و اخلاص۔

8۔ تنظیمی روش اور باہمی تعاون
شیخ صاحب نے شخصیت پرستی، تنظیمی تکبر اور محدود اطاعت کے خلاف جو موقف پیش کیا ہے، وہ روحِ توحید کی تفسیر ہے۔ قرآن کہتا ہے: "وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى"، نیکی میں تعاون کرو، دشمنی میں نہیں۔ بدقسمتی سے ہم نے "اپنوں" سے مقابلہ اور "غیروں" سے نرمی کی روش اپنا لی ہے۔ یہ وہ داخلی کمزوری ہے، جو ملت کو انتشار میں مبتلا کرتی ہے۔


9۔ شورائی نظام کی تجویز اتحاد کی عملی صورت
آخر میں محترم شیخ سجاد حسین مفتی نے ایک نہایت عملی تجویز پیش کی ہے کہ ہر علاقے میں امامِ جمعہ کی سرپرستی میں ایک مشاورتی کونسل تشکیل دی جائے، جس کے سامنے تمام تنظیمیں جواب دہ ہوں۔ یہ تجویز دراصل وحدتِ اجتماعی اور نظمِ دینی قیادت کی بنیاد رکھتی ہے۔ اگر اس اصول کو خلوص سے اپنایا جائے تو بلتستان بلکہ پورے پاکستان میں انتشار کی جگہ نظم اور ذاتی مفادات کی جگہ ملت کی فکر جنم لے سکتی ہے۔

دعا اور دعوتِ عمل
شیخ سجاد حسین مفتی صاحب کی تحریر محض تنقید نہیں بلکہ ایک فکری منشور ہے۔ یہ منشور ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم دین کے لیے سنجیدہ ہوں، قوم کے لیے متحد ہوں اور قیادت کے لیے بااخلاص ہوں۔ شیخ سجاد حسین مفتی صاحب کی یہ تحریر ایک فکری آئینہ ہے۔ جس میں ہر تنظیم، ہر رہنماء اور ہر کارکن کو اپنی صورت دیکھنی چاہیئے۔ اگر ہم نے اس آئینے سے رخ موڑ لیا تو شاید ہماری نسلیں بھی اندھیرے میں بھٹکتی رہیں۔

آخری گزارش
شیخ سجاد حسین مفتی کا یہ فکری پیغام دراصل ایک نئی فکری و تنظیمی بیداری کی بنیاد رکھتا ہے۔ اس پیغام کی روشنی میں اگر ہر خطیب، ہر کارکن، ہر رہنماء اپنے کردار کا محاسبہ کرے تو بلتستان کا سیاسی و دینی مستقبل یقیناً روشن ہوسکتا ہے۔ ان شاء اللہ

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شیخ سجاد حسین مفتی صاحب کی نہیں بلکہ ایک ایک فکری کی فکری کے لیے کی فکر

پڑھیں:

کوئی بھی جمہوری قیادت تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار نہیں، اختیار ولی خان

کوئی بھی جمہوری قیادت تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار نہیں، اختیار ولی خان WhatsAppFacebookTwitter 0 10 December, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات اور امورِ خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند ہو چکے، کوئی بھی جمہوری قیادت تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار نہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران اختیار ولی کا پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بانی اور پاکستان کے عشق میں واضح لکیر کھینچ دی گئی، پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، احتجاج کے نام پر فتنہ فساد پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سیاست کیلئے نعشیں چاہئیں، انہیں خون چاہیے، اڈیالہ کے باہر احتجاج کی وجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی، یہ لوگ چاہتے ہیں اڈیالہ کے قیدی کو کسی اور صوبے میں منتقل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں سمگلروں نے تحریک انصاف کی چھتری تلے پناہ لے رکھی، خیبرپختونخوا حکومت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی ہوئی ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے سیاست کیلئے مذہب کا استعمال کیا ہے، جبکہ صوبے میں منشیات کا کاروبار بھی بڑھے پیمانے پر جاری ہے۔اختیار ولی نے کہا کہ وزیراعلی کے اپنے ضلع میں پوست، بھنگ، چرس اور آئس کا کاروبار ہے، سہیل آفریدی کے رشتہ دار منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں، یہ سرپرستی کرتے ہیں، 13 سال میں خیبرپختونخوا میں ایک یونیورسٹی اور ہسپتال تک نہیں بنایا گیا۔انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی سے متعلق بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک مشکل وقت میں ایران اور قطر کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایف بی آر کی نئی ویلیوایشن، اسلام آباد کے پوش علاقوں میں زمینوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ایف بی آر کی نئی ویلیوایشن، اسلام آباد کے پوش علاقوں میں زمینوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ وزیراعلی بلوچستان کی کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد تحریک تحفظ آئین کا 20اور 21دسمبر کو اسلام آباد میں قومی کانفرنس بلانے کا اعلان عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے، چیف جسٹس کا انسانی حقوق کے عالمی دن پر پیغام حکومت سیاسی مخالفین کیخلاف طاقت کے بے رحمانہ استعمال پر اتر آئی، پی ٹی آئی پی ٹی آئی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اسپتال سے ڈسچارج، کوٹ لکھپت جیل منتقل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ
  • فوج کے خلاف مہم پر سخت ردعمل، پی ٹی آئی قیادت کو واضح ہدایت
  • فوج مخالف مہم بالکل برداشت نہیں کی جائے گی، پی ٹی آئی رہنماؤں کو آگاہ کردیا گیا
  • ’فوج مخالف بیانیے پر اب ’زیرو ٹالرنس‘، پی ٹی آئی قیادت کو واضح پیغام پہنچا دیا گیا
  • میرپورخاص،نئی تعمیر رورل ہیلتھ سینٹر کی عمارت غیر فعال ،عوام پریشان
  • کوئی بھی جمہوری قیادت تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار نہیں، اختیار ولی خان
  • خان صاحب حل صرف غیر مشروط مفاہمت میں ہے
  • شہر میں بنیادی حقوق و بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ مفتی عدنان
  • پروفیسر انور مسعود کی نوے ویں سالگرہ