data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوآدم ( نمائندہ جسارت ) اساتذہ قوم کے معمار ، رہنما اور سماجی تبدیلی کے علمبردار ہیں۔ وہ نئی نسل کے دلوں میں ایمان، علم اور کردار کی روشنی پیدا کرکے ملک و ملت کے مستقبل کو سنوارتے ہیں اور قوم میں شاہین صفت نوجوان تیار کرتے ہیں جو ملک و قوم اور دفاع وطن کیلئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر تنظیم اساتذہ پاکستان ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے تنظیم اساتذہ پاکستان صوبہ سندھ کے تحت ایس ایس ٹی پبلک اسکول راشد آباد ٹنڈوالہیار میں دو روزہ سندھ تعلیمی کانفرنس کے شرکاء سے اختتامی خطاب میں کیا۔ ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے کہا کہ تنظیم اساتذہ پاکستان 1969 میں اسی مقصد کے ساتھ وجود میں آئی کہ ملک میں ایسا نظام تعلیم رائج کیا جائے جو اسلامی نظریہ حیات اور تربیت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہج پر مبنی ہو انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم اساتذہ پاکستان محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک تربیت و تعمیر ملت ہے، جو تعلیم کے ذریعے ایک باکردار، با اخلاق اور خدمت گذار معاشرہ تشکیل دینا چاہتی ہے ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے کانفرنس شرکاء سے کہا کہ تنظیم اساتذہ پاکستان ملک بھر میں اساتذہ کے حقوق کے تحفظ ، عزت و وقار کے فروغ اور اسلامی نظام تعلیم کے قیام کے لیے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے صوبائی ذمہ داران اور کانفرنس کے منتظمین کو شاندار و کامیاب دو روزہ تعلیمی کانفرنس منعقد کرنے پر مبارک باد دی۔ *سابق صدر تنظیم اساتذہ پاکستان* و چیئرمین آفاق پاکستان ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے کانفرنس شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج ہماری قوم کو سب سے بڑا تہذیبی اور فکری چیلنج درپیش ہے۔ مغربی افکار، مادیت اور ثقافتی یلغار نے ہماری نوجوان نسل کی فکری سمت کو متاثر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی ، اخلاقی اور قومی تعلیم کو فروغ دے کر طلبہ و طالبات میں اپنی تہذیبی شناخت اور اسلامی اقدار کا شعور بیدار کیا جائے۔ کانفرنس سے ماہر تعلیم، و چیئرمین مجلس فکر تنظیم اساتذہ پاکستان راؤ جلیل احمد نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا علامہ اقبال صرف ایک شاعر یا مفکر نہیں بلکہ ایک بیداری کا پیغام اور عملی زندگی کا منشور تھے۔

نمائندہ جسارت گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنظیم اساتذہ پاکستان الطاف حسین شرکاء سے کہا کہ

پڑھیں:

مذہبی رواداری سے قومی یکجہتی کو فروغ ملتا ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

چیئرمین مین کمیشن فار مینارٹیز رائٹس شعیب سڈل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بین المذاہب رواداری کے فروغ اور مکالمہ کے ضمن میں منہاج یونیورسٹی کا کردار اہم اور قابل تقلید ہے۔ انتہا پسندانہ رویوں اور عدم برداشت کیساتھ قومی یکجہتی کا حصول ناممکن ہے۔ اسلام میں کسی قسم کی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام منعقدہ دو روزہ 8ویں بین المذاہب کانفرنس کے پہلے روز سفارشات پیش کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہاکہ پاکستان تمام مذاہب و مسالک سے سجا ہوا پھولوں کا گلدستہ ہے۔ مذہبی رواداری سے ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو فروغ ملتا ہے۔ تمام مذاہب اور ان کی مذہبی روایات کا احترام وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔پاکستان میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ امن و ہم آہنگی کو فروغ دینا ان کی زیادہ ذمہ داری ہے۔ قومی یکجہتی اور سماجی انصاف کیلئے علمائے کرام و مذہبی رہنمائوں کو برابری کی بنیاد پر بانی پاکستان کے ویژن پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ پائیدار امن اور ترقی صرف قانونی اصلاحات سے ممکن نہیں، بلکہ اس معاشرتی سوچ کو بدلنے سے ممکن ہے جو انتہا پسندانہ اقدامات پر اکساتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم، ثقافتی مکالمہ اور معاشرتی میل جول بڑھانے سے متشدد رویوں کا خاتمہ ممکن ہے۔ بین المذاہب رواداری اور سماجی انصاف پرنا صرف آئین پاکستان زور دیتا ہے بلکہ پیغمبر اسلام حضور نبی اکرم ؐ نے اقلیتوں کے حقوق و فرائض کی تعلیم دی ہیں۔ اسلام بلاتفریق مذہب اور رنگ و نسل انسانی جان و مال کے تحفظ کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ توہین مذہب کا قانون درحقیقت مذاہب کے تحفظ اور تکریم کا قانون ہے۔ پروسیجرل سطح پر پائے جانیوالے ابہام دور کرنے کی ضرورت ہے اس امر کو یقینی بنانا ہوگاکہ ماورائے عدالت و قانون کوئی کسی کے جان و مال سے نہ کھیل سکے، اس سارے عمل میں علمائے کرام اور مذاہب کے نمائندوں کا کردار مرکزی ہے۔ کانفرنس میں 25 ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔

کانفرنس میں شریک ڈائریکٹر جنرل سول سروسز اکیڈمی لاہور فرحان عزیز خواجہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بین المذاہب رواداری کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے ضمن میں تشکیل پانے والی قومی پالیسی میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام منعقد ہونیوالی بین الاقوامی،بین المذاہب کانفرنسز کی سفارشات سے استفادہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کی کانفرنس میں سول سروسز اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنیوالے سول آفیسرز کا پورا بیج شریک ہے۔ چیئرمین مین کمیشن فار مینارٹیز رائٹس شعیب سڈل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بین المذاہب رواداری کے فروغ اور مکالمہ کے ضمن میں منہاج یونیورسٹی کا کردار اہم اور قابل تقلید ہے۔ انتہا پسندانہ رویوں اور عدم برداشت کیساتھ قومی یکجہتی کا حصول ناممکن ہے۔ اسلام میں کسی قسم کی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سید وسیم حسین ودیگر ڈینگی وائرس کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے
  • بی جے پی کیساتھ اتحاد کا سوال ہی نہیں ہے، سریندر چودھری
  • موسمِ سرما میں اسکولوں کے اوقاتِ کار میں تبدیلی
  • ''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ
  • جماعت اسلامی کا اجتماع عام ملک میں حقیقی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، صابر حسین اعوان
  • مذہبی رواداری سے قومی یکجہتی کو فروغ ملتا ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • الہام علی اوف یورپی خاخاموں کی کانفرنس کو منسوخ کریں، ترک رہنما
  • الہام علی اف یورپی خاخاموں کی کانفرنس کو منسوخ کریں، ترک رہنما
  • موجودہ حکومت چوری کے مینڈیٹ پر قائم ہے، علامہ ولایت حسین جعفری