پشاور جوڈیشل کمپلیکس میں انتقامی قتل کی واردات ناکام
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
کراچی:
پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس میں انتقامی قتل کی واردات ناکام بنادی۔
پولیس نے پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کا منصوبہ ناکام بنا دیا، پیر کی صبح تقریباً 09:30 بجے جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پر تعینات نفری اور لیڈیز پولیس نے تلاشی کے دوران خاتون سے 30 بور پستول برآمد کرلیا۔
خاتون نے پستول نہایت مہارت سے چھپایا تھا، ابتدائی تفتیش کے مطابق مذکورہ خاتون کے بیٹے بلال مورخہ 25 ستمبر 2023 کو تھانہ بڈھ بیر کی حدود بازید خیل میں ملزم اظہار ولد غازی خان سکنہ بازید خیل نے قتل کیا تھا۔
سینٹرل جیل میں قید ملزم اظہار کی آج عدالت میں پیشی تھی، مقتول کے والدین مسماہ (ف) زوجہ سیف خان اور سیف خان ولد اونس خان ساکنان بازید خیل نے عدالت میں پیشی کے دوران انتقامی قتل کا منصوبہ بنایا تھا، پولیس اہلکاروں اور لیڈیز پولیس نے انتہائی ہوشیاری سے منصوبہ ناکام بنادیا، ملزمان کو مزید قانونی کارروائی اور تفتیش کیلئے تھانہ شرقی منتقل کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمپلیکس پولیس نے
پڑھیں:
بھارت میں خاتون ڈاکٹر نے پولیس اہلکار کی مبینہ زیادتی پر خودکشی کرلی
بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے ضلع سَتارا میں سرکاری اسپتال کی ایک خاتون ڈاکٹر نے مبینہ طور پر جمعرات کی رات ہوٹل کے کمرے میں خودکشی کر لی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر نے اپنی ہتھیلی پر ایک نوٹ لکھ کر ایک پولیس افسر پر الزام عائد کیا کہ وہ گزشتہ 5 ماہ سے خاتون کو جنسی زیادتی اور ہراسانی کا نشانہ بنا رہا تھا۔
خاتون نے الزام لگایا کہ پولیس افسر گوپال نے گزشتہ 5 ماہ کے دوران متعدد بار اس کا ریپ کیا، جبکہ ایک اور شخص پرشانت بانکر پر ذہنی اذیت دینے کا الزام لگایا۔
واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے خاتون ڈاکٹر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا ہے اور ڈاکٹر کی ہتھیلی پر لکھے نوٹ کا فرانزک تجزیہ شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب پولیس افسر کو معطل کر دیا گیا ہے اور دونوں ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون ڈاکٹر کے کزن نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر پر طویل عرصے سے پولیس کا دباؤ تھا اور اسے غلط پوسٹ مارٹم رپورٹس تیار کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔
خاتون ڈاکٹر کے کزن کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ سال اسے پولیس اور سیاست دانوں کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔ اسے جھوٹی پوسٹ مارٹم رپورٹس بنانے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ اس نے ڈی سی پی کو شکایت کے لیے خط بھی لکھا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی‘۔