پنجاب میں پہلی مرتبہ مساجد کے امام کیلیے وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب کی 65ہزار مساجد کے امام کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی جانب سے وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ امام مسجد معاشرے کا قابل احترام اور تکریم فرد ہے، محلے میں چندہ اکٹھا کرکے امام مسجد کو ادائیگی غیر مناسب امر ہے۔ حکومت پنجاب ضروریات کے لیے امام مسجد کی معاشی معاونت کرے گی۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل پانچویں اجلاس میں مساجد کی تعمیر و مرمت کے پروجیکٹس سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کر لیے گئے۔ انہوں نے مساجد کی تعمیر و مرمت کے پروجیکٹ کی جلد تکمیل کے لیے اقدامات کی ہدایت کر دی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر اجتماع کے لیے رائے ونڈ کی رابطہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت بھی مکمل کر لی گئی۔ رائے ونڈ کی سڑکوں پر گڑھے بھی مرمت کرکے پر کر دیے گئے جبکہ تبلیغی اجتماع کے لیے خصوصی بسیں بھی چلائی جائیں گی۔
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر رائے ونڈ اجتماع کے لیے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنرز کو آئمہ کرام کے پاس خود جانے کی ہدایت کی۔
پنجاب میں سائبر کرائم سیل تشکیل دینے کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا۔ لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال پر کارروائی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ مذہبی حلقوں کی جانب سے حکومت کے اقدامات کی تحسین کی گئی۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم، اسٹیٹ بینک کا اعتراف
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ پنجاب بھر میں تمام مساجد میں نماز جمعہ اور دیگر نمازیں باجماعت ادا کی جارہی ہیں۔ مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے اور مسجد کا تقدس برقرار رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے، شرپسندی کے لیے مساجد استعمال کرنے والوں کی نشاندہی ہر پرامن شہری کا فرض ہے۔
واضح رہے کہ سال 2017-18 میں اس وقت کی خیبر پختونخوا حکومت نے بھی صوبے میں قائم مساجد کے پیش امام کے لیے ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کشمیر سب سے زیادہ ملٹری قبضہ زدہ خطہ، مزید نظر انداز نہ کیا جائے: مشعال ملک
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مریم نواز شریف کی کی ہدایت کے لیے
پڑھیں:
دہلی فسادات: عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
ملزمان نے فروری 2020ء کے فسادات کی بڑی سازش سے متعلق کیس میں ضمانت دینے سے انکار کرنے والے دہلی ہائی کورٹ کے 2 ستمبر کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے فروری 2020ء کے دہلی فسادات سے متعلق "یو اے پی اے" کیس میں کارکنوں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو، سینیئر وکیل کپل سبل، ابھیشیک سنگھوی، سدھارتھ ڈیو، سلمان خورشید، اور سدھارتھ لوتھرا کے دلائل سنے۔ دہلی پولیس نے عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فروری 2020ء کے فسادات بے ساختہ نہیں تھے بلکہ یہ بھارت کی خودمختاری پر حملہ کرنے کے لئے پہلے سے سوچے سمجھے کئے گئے تھے۔
عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 اور اس وقت کے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان پر 2020ء کے فسادات کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے، جس میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ ملزمان نے فروری 2020ء کے فسادات کی بڑی سازش سے متعلق کیس میں ضمانت دینے سے انکار کرنے والے دہلی ہائی کورٹ کے 2 ستمبر کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔