data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا کی نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن ( این این ایس اے) میں پہلی بار وفاقی شٹ ڈاؤن کے دوران فنڈز ختم ہونے پر 1400 مستقل ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق NNSA نے وائٹ ہاؤس کے آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (OMB) سے ہنگامی درخواست کی تھی کہ پہلے سے منظور شدہ فنڈز میں سے کچھ رقم جاری کی جائے تاکہ عملے کی برطرفی روکی جا سکے، یہ درخواست منظور نہیں کی گئی حالانکہ اسی نوعیت کے فنڈز امریکی فوج، کوسٹ گارڈ، بارڈر پروٹیکشن اور دیگر اداروں کے لیے مختص کیے جا چکے ہیں۔

توانائی کے محکمے کے ترجمان نے تصدیق کی کہ  اگرچہ انتظامیہ نے کنٹریکٹرز کے تحت چلنے والی ایٹمی لیبارٹریوں اور پلانٹس کو جاری رکھنے کے لیے وسائل فراہم کیے ہیں مگر قانونی پابندیوں کے باعث وفاقی ملازمین کو عارضی طور پر فارغ کرنا پڑا۔

خیال رہےکہ  NNSA کا تقریباً 25 ارب ڈالر کا سالانہ بجٹ ہے جس میں سے 20 ارب ڈالر جدید ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر خرچ کیے جاتے ہیں،  یہ پہلا موقع ہے کہ ایجنسی کے مستقل عملے کو شٹ ڈاؤن کے دوران گھروں بھیجا گیا ہو۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ  محکمہ دفاع نے اپنے اہلکاروں کی تنخواہوں کے لیے متبادل فنڈز فراہم کیے، ہمیں امید تھی کہ ہمارے ساتھ بھی یہی رویہ اختیار کیا جائے گا کیونکہ ہم بھی قومی سلامتی کے لیے اسی نوعیت کا کام کرتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اگر فنڈز ری الاٹ کر دیے جاتے تو تمام 1400 ملازمین اپنی ڈیوٹی پر برقرار رہ سکتے تھے، معطل شدہ عملہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور نگرانی کے ساتھ ساتھ نیوکلیئر نان پرو لیفریشن کے منصوبوں پر بھی کام کر رہا تھا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایجنسی پر جدید ہتھیاروں کی بروقت فراہمی کے لیے سخت دباؤ ڈال رکھا ہے لیکن فنڈز کی کمی، عملے کی معطلی اور بار بار کی تنظیمی اکھاڑ پچھاڑ نے اہداف کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  اگر حکومت کے لیے یہ ادارہ واقعی اتنا اہم ہے جتنا وہ کہتے ہیں، تو ان کے اقدامات اس کے برعکس ثابت ہو رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کام رکنے سے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے منصوبے کئی ماہ بلکہ برسوں تک تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ ایٹمی مواد جیسے پلوٹونیم پر کام بند کرنا اور دوبارہ شروع کرنا نہایت پیچیدہ اور وقت طلب عمل ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی کے لیے

پڑھیں:

پنجاب واقعی اتنا خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ مزمل اسلم

پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈز کے تقسیم پر ردعمل سامنے آگیا ہے۔ 
اپنے بیان میں مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ ‏پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ غریب اور مستحق افراد کا صوبہ ہے، دلیل یہ ہے 51 لاکھ پنجاب کے خواتین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے نمبر پر سندھ کے 26 لاکھ خواتین بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے لیتے ہیں، خیبر ہختونخوا کے 22 لاکھ خواتین اور بلوچستان کے 4 لاکھ 85 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ فنڈز سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ اسلام آباد کے 21 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ سے فنڈز لیتے ہیں۔

بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش

ان کا کہنا تھا کہ سوال ہے اگر پنجاب واقعی اتنا خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ خیبر پختونخوا کا سمجھ آتا ہے کیونکہ پچھلے 20 سالوں سے آپریشن اور دہشت زدہ ہے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ پنجاب کو این ایف سی کے تحت 52 فیصد وسائل بھی دیئے جاتے ہیں، اس کے باوجود اتنی غربت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پنجاب واقعی اتنا خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ مزمل اسلم
  • مشیر خزانہ کے پی کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈز کی تقسیم پر ردعمل
  • زاہدان میں پاسداران انقلاب کے قافلے پر حملہ، 3 اہلکار ہلاک
  • پاکستان کے ذریعے تجارت معطل ہونے سے افغان تاجروں کو سخت مشکلات
  • کشمیر میں کیمیکل ہتھیاروں سے لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے: مشعال ملک
  • پولیس وین کی بچے کو ٹکر، کم عمر ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج، اہلکار معطل
  • جماعت اسلامی ویمن ونگ کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیراطارق ادارہ نورحق کراچی میں اجتما ع عام کی ذمے داریاں ادا کرنے والی کارکنان کے اعزاز میں استقبالیہ سے خطاب کررہی ہیں
  • قنبرعلی خان،پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ڈاکو اور شہید پولیس اہلکار
  • نیب کو مکمل ادارہ جاتی آزادی حاصل ہے، سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے، وزیراعظم
  • خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس کا فقدان، پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر