data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مظفر آباد: آزاد کشمیر میں سیاسی منظر نامہ تیزی سے بدلنے لگا ہے، وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے عندیہ دیا ہے کہ اگر کسی جماعت کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو وہ تحریکِ عدم اعتماد پیش کرے، میں اپنے اختیارات کے دائرے میں رہتے ہوئے فرائض انجام دیتا رہوں گا۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد جمہوریت کا حسن ہے، اگر کسی کے پاس نمبر گیم پوری ہے تو وہ آگے آئے، میں وہ واحد وزیراعظم ہوں جس نے خزانہ بھرا، خالی نہیں کیا،  میری قدر بعد میں جانی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس گھر میں جنم لیا، اپنی خاطر اس کو آگ نہیں لگاسکتا،  میرے چہرے پر کوئی ندامت نہیں ہوگی،  وزیراعظم نے جلد ایک تفصیلی پریس کانفرنس کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر کے مستعفی ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جو آج رات یا کل تک اپنا استعفیٰ صدر آزاد کشمیر کو بھجوا سکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے بھی اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کابینہ کے متعدد وزرا نے نئے قائدِ ایوان کے حق میں ووٹ دینے کا عندیہ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے کا آئینی اختیار بھی موجود ہے۔ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو صدر آزاد کشمیر 14 دن کے اندر نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے اجلاس بلانے کے پابند ہوں گے۔

ریاستی آئین کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی کے 25 فیصد اراکین کی دستخط شدہ قرارداد کے ذریعے جمع کرائی جا سکتی ہے اور قرارداد جمع کرانے والے آئندہ وزیراعظم کا نام پیش کرنے کے بھی پابند ہوں گے،  اگر یہ تحریک ناکام ہوجائے تو آئندہ 6 ماہ تک دوبارہ تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جا سکے گی۔

ذرائع کے مطابق اگر وزیراعظم نے اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا اور صدر نے اس کی منظوری نہ دی تو اسمبلی 48 گھنٹوں میں خود بخود تحلیل ہو جائے گی، جس کے بعد 90 دن کے اندر عام انتخابات کا انعقاد لازمی ہوگا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق کرنے کا

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں سیاسی ہلچل، پیپلز پارٹی نے نئی حکومت بنانے کا دعویٰ کر دیا

اسلام آباد / مظفرآباد (صغیر چوہدری) — آزاد کشمیر کی سیاست میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ موجودہ انوارالحق حکومت کے لیے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نئی حکومت بنانے کے لیے تمام ضروری مراحل مکمل کرنے کے قریب ہے۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما چوہدری محمد یاسین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کو مطلوبہ عددی اکثریت حاصل ہو چکی ہے، اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق آئندہ منگل تک عبوری سیٹ اپ تشکیل دے دیا جائے گا اور نئی حکومت کے قیام کا اعلان متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے مختلف پارلیمانی گروپس اور آزاد اراکینِ اسمبلی کی حمایت حاصل کر لی ہے، جبکہ وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کے نام پر مشاورت جاری ہے۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان پاور شیئرنگ فارمولے پر بھی قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے، اور تمام معاملات کو جلد حتمی شکل دینے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق آزاد کشمیر میں پیدا ہونے والی یہ نئی صورتِ حال انوارالحق حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے، جب کہ پیپلز پارٹی کئی ہفتوں سے پسِ پردہ سیاسی رابطوں میں مصروف تھی تاکہ حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے سکے۔

متعلقہ مضامین

  • انوار الحق کا ایک مرتبہ پھر مستعفی ہونے سے انکار
  • وزیر اعظم آزاد کشمیر کے مستعفی ہونے سے انکار پر عدم اعتمادلانے کی تیاریاں مکمل ،پی پی کی ن لیگ کو حکومت کا حصہ بننے کی دعوت
  • آزاد کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق نے استعفیٰ دے دیا ہ
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا آج مستعفیٰ ہونے کا امکان
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کو عدم اعتماد کا سامنا، کیا آج مستعفی ہو جائیں گے؟
  • انوار الحق باتیں بہت کرتے ہیں ‘کارکردگی صفر ہے‘ طلال چودھری
  • ن لیگ کو وزیراعظم آزادکشمیر انوار الحق کی حمایت سے بدنامی کے سواکچھ حاصل نہیں ہوا، طلال چوہدری
  • آزاد کشمیر میں سیاسی ہلچل، پیپلز پارٹی نے نئی حکومت بنانے کا دعویٰ کر دیا
  • پیپلزپارٹی کا وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے پر اتفاق