روس یورپ پر حملہ نہ کرنے کی سیکیورٹی ضمانتیں دینے کو تیار ہے، لاوروف
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اناطولی نیوز ایجنسی کے مطابق لاوروف نے کہا کہ یورپی یونین کے رہنما اس موضوع پر روس کے ساتھ بات چیت سے گریز کر رہے ہیں اور اس کے بجائے جنگ کے بعد ماسکو کے خلاف سیکیورٹی ضمانتیں حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ ماسکو اس بات پر آمادہ ہے کہ وہ اپنے اس عزم کو باضابطہ سیکیورٹی ضمانتوں کی شکل میں پیش کرے، جس کے مطابق روس نیٹو یا یورپی یونین کے کسی بھی رکن ملک پر حملہ نہیں کرے گا۔ سرگئی لاوروف نے بیلاروس کے دارالحکومت میں منعقدہ "تیسری بین الاقوامی یوریشیائی سلامتی کانفرنس" کے عام اجلاس سے خطاب کیا۔
انہوں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بارہا واضح کر چکے ہیں کہ نیٹو یا یورپی یونین کے کسی رکن ملک پر حملہ کرنے کا نہ کبھی ارادہ تھا اور نہ ہے، ہم اس مؤقف کو آئندہ سیکیورٹی ضمانتوں کے معاہدے میں درج کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اناطولی نیوز ایجنسی کے مطابق لاوروف نے کہا کہ یورپی یونین کے رہنما اس موضوع پر روس کے ساتھ بات چیت سے گریز کر رہے ہیں اور اس کے بجائے جنگ کے بعد ماسکو کے خلاف سیکیورٹی ضمانتیں حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔
لاوروف نے مزید کہا کہ روس چاہتا ہے کہ قطبِ شمالی امن و تعاون کا خطہ بنا رہے، تاہم نیٹو کے اس خطے میں بڑھتے ہوئے عسکری منصوبے تشویش ناک ہیں۔ انہوں نے نیٹو پر الزام لگایا کہ وہ اپنے اثرات کو ایشیا بحرالکاہلی خطے تک پھیلا رہا ہے، جس کا مقصد چین کا گھیراؤ، روس کو تنہا کرنا، اور شمالی کوریا کا مقابلہ کرنا ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یورپی نیٹو ممالک روس و یوکرین کی جنگ کو دانستہ طور پر طول دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ کو تیسری عالمی جنگ کا خطرہ، امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے دستبردار ہو، زیلنسکی کا انکشاف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جیسے جاری تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کی حقیقی امید پیدا ہو تو کیف اپنی نمائندگی مذاکرات کی میز پر بھیج سکتا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی امن معاہدے سے متعلق بتایا کہ اس میں 4 سے 5 اہم حصے شامل ہیں، جنہیں زمین کی تقسیم کے حساس معاملے کی وجہ سے کافی پیچیدہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق یوکرین کے عوام اس معاہدے کے تصور کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، تاہم صدر ولادیمیر زیلنسکی اس بارے میں محتاط ہیں۔
ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی امریکی تجویزاِدھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے اور اس خطے سے یوکرین کے دستبردار ہونے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کی فضا برقرار ہے کیونکہ جب تک انہیں ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی فوجی انخلا کے بعد روس ڈونباس پر قبضہ نہیں کرے گا، وہ کسی فیصلے تک نہیں پہنچ سکتے۔
زیلنسکی کے مطابق اگر ایسا کوئی منصوبہ سامنے آتا بھی ہے تو اس کی توثیق عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے کرانا ضروری ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس بھی ڈونباس پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے لیکن یوکرین ایسا نہیں ہونے دے گا۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے انتباہ جاری کردیادوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رٹی نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحاد کو پہلے سے زیادہ تیار رہنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ روس صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرین