Jasarat News:
2025-12-14@01:43:55 GMT

صرف فیض حمید کو سزا دینے سے انصاف نہیں ہوسکتا، جاوید لطیف

اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

251214-08-15

 

لاہور (مانیٹر نگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ صرف فیض حمید کو گرفتار کرنے اور سزا دینے سے انصاف نہیں ہوسکتا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک وڈیو میں انہوں نے کہا کہ بڑے عرصے سے کہہ رہا تھا کہ فیض حمید کو گرفتار کرنے اسے سزا دینے سے جسٹس نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی بربادی کرنے والا ایک بڑا گروپ تھا، میں تو بڑے عرصے سے نام لیتا آیا ہوں۔گوجرانوالہ میں نوازشریف نے نام لیے تھے تو ہمارے اپنے کمزور دل کے لوگ اسیٹج سے چھلانگیں مار کر دوڑ گئے تھے۔ اس قوم کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے ریاست کو ڈبونے والے اس نہج تک لانے والے جو بھی ہیں ان کو کس طور بھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔ نوازشریف نے گوجرانوالہ میں کہا تھا یہ 5 لوگ ہیں جنہوں پاکستان کو برباد کردیا، آج سب چہرے انجام کو پہنچ رہے ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستان میں قانون سب کے لیے برابر نہیں!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-03-2

 

پاکستان میں قانون کی بالادستی، مساوات اور انصاف کے تصورات اس وقت شدید سوالات کی زد میں آ جاتے ہیں جب کسی طاقتور یا بااثر خاندان کا فرد ایک سنگین جرم میں ملوث ہو اور معاملہ چند قانونی موشگافیوں یا ’’صلح‘‘ کے نام پر ختم ہوتا دکھائی دے۔ جج کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو معصوم بچیوں کی ہلاکت کا حالیہ واقعہ بھی اسی تلخ حقیقت کی ایک کڑی بن کر سامنے آیا ہے، جس کا تحریری عدالتی حکم نامہ منظر ِ عام پر آنے کے بعد کئی تشویشناک سوالات جنم لے رہے ہیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق دونوں جاں بحق بچیوں کے ورثا عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اللہ کے نام پر ملزم کو معاف کرنے کا بیان دیا۔ ایک بچی کے بھائی عدنان تجمل اور دوسری کے والد غلام مہدی نے عدالت میں حلفیہ بیانات جمع کرائے اور یہاں تک استدعا کی کہ اگر آئندہ مرحلے میں ملزم کو ضمانت کے بعد بری بھی کر دیا جائے تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ بظاہر یہ ایک قانونی عمل ہے جو فوجداری قوانین میں موجود صلح اور معافی کی شقوں کے تحت ممکن ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہر قانونی عمل لازماً اخلاقی اور سماجی انصاف پر بھی پورا اترتا ہے؟ دو معصوم جانوں کے ضیاع کو محض ایک فائل بند کر دینے، چند دستخطوں اور چند رسمی بیانات کے ذریعے ختم کر دینا، ریاستی نظامِ انصاف کی روح پر گہرا حملہ ہے۔ یہاں یہ نکتہ نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ حادثہ ایک عام شہری کے بجائے ایک جج کے بیٹے سے منسوب ہے۔ یہی پہلو عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، کیا ورثا کی معافی واقعی آزادانہ اور دل کی رضا سے تھی، یا سماجی دباؤ، قانونی پیچیدگیوں اور طاقتور حلقوں کے اثر و رسوخ نے انہیں اس فیصلے پر مجبور کیا؟ پاکستان جیسے معاشرے میں، جہاں غریب اور کمزور شہری برسوں عدالتوں کے چکر کاٹتے رہتے ہیں، وہاں اس نوعیت کی ’’صلح‘‘ انصاف کے دوہرے معیار کا تاثر مضبوط کرتی ہے۔ ایک طرف عام آدمی کے لیے قانون کی سختی اور دوسری جانب بااثر افراد کے لیے نرمی، یہ تضاد ریاست پر عوام کے اعتماد کو کھوکھلا کرتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع کو اکثر غیر ارادی کہہ کر معمولی لیا جاتا ہے، حالانکہ غفلت، تیز رفتاری اور قانون شکنی بھی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ صورتحال اس پورے نظام پر غور و فکر کی دعوت دیتی ہے۔ کیونکہ سوال یہ بنتا ہے کہ کیا ریاست کا فرض صرف مقدمات نمٹانا ہے یا انسانی جان کے احترام اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام بھی اس کی ذمے داری ہے؟ اگر ہر بااثر ملزم صلح کے ذریعے بری ہوتا رہا تو پھر ٹریفک قوانین، احتیاط اور شہری ذمے داری کا تصور محض کتابی بات بن کر رہ جائے گا۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • کچھ لوگ عمران خان کواقتدارمیں لاناچاہتےہیں،جاوید لطیف
  • پاکستان میں قانون سب کے لیے برابر نہیں!
  • اداروں میں کچھ لوگ عمران خان کو اقتداردلاناچاہتےہیں،جاوید لطیف
  • صرف فیض حمید کو گرفتار کرنے اور سزا دینے سے انصاف نہیں ہوسکتا، جاوید لطیف
  • نواز شریف نےملک برباد کرنےوالوں کے نام لیےتو ہمارے رہنما سٹیج سے چھلانگیں مارکر دوڑ گئے، جاوید لطیف
  • نواز شریف نےملک برباد کرنےوالوں کے نام لیےتو ہمارے رہنما اسٹیج سے چھلانگیں مارکر دوڑ گئے، جاوید لطیف
  • نواز شریف نےملک برباد کرنےوالوں کے نام لیےتو ہمارے رہنما اسیٹج سے چھلانگیں مارکر دوڑ گئے، جاوید لطیف
  • فیض حمید عمران کیخلاف گواہی  دینے والے ہیں، فیصل واوڈا
  • قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی، وزیر دفاع۔ ساتھ دینے والے سیاستدانوں کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہونا چاہیے، رانا ثناء اللہ