اسٹیل ملزمیں گاڑیوں کی فروخت، معاہدے کی خلاف ورزی
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
پاکستان اسٹیل ٹرانسپورٹ یارڈ میں کھڑی گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار اخبار میں جاری
اسٹیل ملز چوریوں میں ایڈہاک انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ملوث، اقربا پروری کی دھوم
پاکستان اسٹیل ملز میں جہاں ایک طرف ایڈہاک انتظامیہ کی اقرباپروری کی دھوم ہے وہی دوسری طرف اسٹیل ملز چوریوں میں ایڈہاک انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ملوث ہوکر پکڑے جارہے ہیں اور اب ایک مرتبہ پھر سی بی اے ایگریمنٹ کو پس پُشت ڈال کر اپنوں کو نوازنے اور کمیشن کے لئے پاکستان اسٹیل ٹرانسپورٹ یارڈ میں کھڑی گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار اخبار میں دے دیا گیا ہے ۔ پاکستان اسٹیل ملز میں سی بی اے اور اسٹیل ملز مینجمنٹ کے ایگریمنٹ 2008-2010 کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز کسی بھی اشیاء بشمول گاڑیوں کی فروخت یا نیلامی کے موقع پر سب سے پہلے ملازمین کو فوقیت دے گی، جس کے لیے پہلے خبرنامہ شایہ کیا جائے گا جبکہ مینجمنٹ اور سی بی اے کی مشترکہ کنڈمنیشن کمیٹی اس ضمن میں ریزرو پرائس کا تعین کرے گی، اور اگر پہلے مرحلے میں انٹرنل آکشن سے مناسب قیمت حاصل نہ ہوئی تو جنرل آکشن کے لیے اخبار میں اشتہار دیا جائے گا۔لیکن اسٹیل ملز ایڈہاک انتظامیہ کی جانب سے ان سرپلس گاڑیوں کو فروخت کرنے کے لیے ملازمین کو آگاہی نہیں دی گئی اور نہ ہی خبرنامے کے ذریعے یہ گاڑیاں ملازمین کو آفر کی گئی ہیں مگر جلد بازی میں گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار اخبار کی زینت بنادیا گیا ہے ، جس سے کسی خاص گروپ کو کمیشن کیلئے نوازے جانے کا تاثرملتا ہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کے مشیر پیداوار ہارون اختر خان ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر اسٹیل ملز کو بحال کرنے کیلئے کوشاں ہیں تو پھر اسٹیل ملز کی ایڈہاک انتظامیہ نے عجلت میں گاڑیوں کی نیلامی کا اشتہار کیسے دے دیا ہے جو کہ سوالیہ نشان ہے ۔ کیا یہ گاڑیاں اسٹیل ملز بحالی کیلئے کام نہیں آئیں گیں یا پھر ایک بار پھر نئی گاڑیاں خرید کر قومی خزانے پر بوجھ ڈالا جائے گا۔ سی بی اے کے عہدے داروں اور اسٹیل ملز ملازمین نے مشیر وزیر اعظم ہارون اختر سمیت ایس آئی ایف سی حکام اور ایف آئی اے نیب سے نوٹس لینے کے بعد انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ 2010-2012ایگریمنٹ کے بعد نیا کوئی ایگریمنٹ نہیں ہوا ہے ، اس لیے قانونی طور پر اس وقت یہی سی بی اے ایگرمینٹ لاگو ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹیل اسٹیل ملز سی بی اے
پڑھیں:
ایک اور ملک کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی، خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا
اگر یہ بل کثرت رائے سے قانون بن گیا تو اس کا اطلاق نئے تعلیمی سال 2026-27ء سے ہوگا۔ اسکارف پہننے پر پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں 150 یورو سے ایک ہزار یورو تک جرمانہ سمیت دیگر انتظامی کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آسٹریا کے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کرنے کے بل کو اسمبلی میں ایسی ترمیم کے لیے پیش کیا جائے گا، جسے عدالت بھی معطل نہ کرسکے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریا کے اسکولوں میں 2019ء کو بھی حجاب پر پابندی عائد کی تھی، تاہم اسے عدالت نے معطل کر دیا تھا۔ آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کی یہ پابندی نہ صرف ایک مضوص طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک ہے بلکہ یہ غیر آئینی بھی ہے، جس کے باعث آسٹریا کی حکومت نے اس بار حجاب پابندی پر بل ایسی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے، جسے آئینی عدالت معطل نہ کرسکے۔ حجاب پر بابندی کے بل پر ترمیم کے لیے آج اسمبلی میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس بل کے تحت اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبان کے اسکارف پہننے پر پابندی ہوگئی۔ اگر یہ قانون منظور ہوگیا تو 12 ہزار طالبات کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پابندی سے متعلق عوامی سطح پر پہلے ایک آگاہی اور مشاورت بھی کی جائے گی، جس میں اسکول انتظامیہ، والدین اور بچوں کو شامل کیا جائے گا۔ اگر یہ بل کثرت رائے سے قانون بن گیا تو اس کا اطلاق نئے تعلیمی سال 2026-27ء سے ہوگا۔ اسکارف پہننے پر پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں 150 یورو سے ایک ہزار یورو تک جرمانہ سمیت دیگر انتظامی کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ تاہم ابتدا میں حجاب پابندی کی خلاف ورزی پر والدین سے بات کی جائے گی اور انھیں رضامند کرنے کی کوشش کی جائے۔