ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک کروڑ60لاکھ ڈالر کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا بڑا اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران اضافے کے بعد زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر کی مالیت 24 اکتوبر کو 14 ارب 47 کروڑ 16 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
مرکزی بینک نے بتایا کہ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 19 ارب 68 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی ہے۔ جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 21 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے لاکھ ڈالر
پڑھیں:
یورپ میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا، برطانیہ نے تیاریاں تیز کردیں،امریکا پرانحصار ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن : یورپ میں بڑھتے ہوئے کشیدگی کے خطرات کے باعث برطانیہ نے بڑے پیمانے پر جنگی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔
برطانوی مسلح افواج کے وزیر کرنل ایسکاٹ کارنز نے خبردار کیا ہے کہ “جنگ کے سائے یورپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، اور برطانیہ کو ہر حال میں تیار رہنا ہوگا۔”
ایک تفصیلی انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ برطانیہ کے خلاف دشمن ریاستوں کی انٹیلی جنس سرگرمیوں میں گزشتہ سال 50 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو بگڑتے ہوئے سیکورٹی ماحول کی واضح علامت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ناٹو ممالک کو اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ ممکنہ بڑے تصادم سے نمٹا جا سکے۔
کرنل کارنز نے یہ بھی اعتراف کیا کہ گزشتہ “پچاس سے ساٹھ برسوں تک برطانیہ نے اپنے دفاع کا بڑا حصہ امریکا پر آؤٹ سورس کر رکھا تھا”، لیکن بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر برطانیہ کو امریکا پر انحصار ترک کرکے اپنی دفاعی صلاحیت خود مضبوط بنانا ہوگی۔
اسی تناظر میں برطانوی حکومت نے نئی ڈیفنس کاؤنٹر انٹیلی جنس یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد مخالف ریاستوں کی جاسوسی اور خفیہ کارروائیوں کا سراغ لگانے اور انہیں ناکام بنانے کی صلاحیت بڑھانا ہے۔
یہ سخت لہجے پر مبنی بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ناٹو کے سربراہ مارک روٹے نے یورپی اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ انہیں روس کے ساتھ ایسے ممکنہ بڑے تصادم کے لیے تیار رہنا چاہیے، جس کی شدت پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے تجربات سے ملتی جلتی ہو سکتی ہے۔