کرین کے ذریعے اے ٹی ایم اُکھاڑنے کا واقعہ، چور منٹوں میں رفو چکر
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانیہ کے شہر بکنگھم شائر میں چوروں نے منٹوں کے اندر کرین کے ذریعے اے ٹی ایم مشین اکھاڑ کر لے جانے کی حیران کن واردات انجام دی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔
واقعہ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان نے اے ٹی ایم کو ایک منی ٹرک میں رکھ کر فرار حاصل کیا اور منظر انتہائی تیز رفتار اور منظم دکھائی دیا۔
حاملِ شہادت خاتون نے بتایا کہ اس واقعے کے فوراً بعد اس کی بیٹی نے شور سنا اور جب باہر دیکھا تو کرین کے ذریعے اے ٹی ایم کو کھینچا جا رہا تھا، واقعے میں چند منٹ ہی لگے اور حملہ انتہائی تیز انداز میں مکمل کیا گیا۔ واقعہ تقریباً رات ایک بجے پیش آیا اور حملہ آور وہاں سے جلدی نکل گئے، جس کے باعث مقامی لوگ بھی دنگ رہ گئے۔
https://jasarat.com/wp-content/uploads/2025/10/atm.mp4
سوشل میڈیا صارفین نے وائرل ویڈیو دیکھ کر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا ہے اور پولیس نے شہریوں سے ملزمان کی تلاش میں مدد کی اپیل کر دی ہے۔ کئی صارفین نے اس واردات کی چالاکی اور منصوبہ بندی پر حیرت کا اظہار کیا، جبکہ بعض نے یہ نوٹ بھی کیا کہ جدید اے ٹی ایم مشینوں میں اینٹی تھیفٹ فیچرز جیسے انک اسپرے وغیرہ بھی نصب ہوتے ہیں تاکہ نوٹس ضائع ہو جائیں مگر ہر مشین میں یہ ٹیکنالوجی مؤثر ثابت نہیں ہوتی۔
پولیس کی جانب سے ابھی تک حکام نے کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں دی اور تفتیش جاری ہے۔ تفتیش میں کرین کے استعمال، فرار کے راستے اور منی ٹرک کی شناخت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ ملزمان تک پہنچا جا سکے۔ مقامی انتظامیہ اور بینک حکام اسلحہ، گاڑیوں اور سراغ رسانی کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔
بینکوں نے اس واقعے کے بعد احتیاطی تدابیر مزید سخت کرنے کا عندیہ دیا ہے اور عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ شبہ ناک سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں۔ واقعے نے ایک بار پھر نقد رقم رکھنے والی مشینوں کی سکیورٹی، رات کے اوقات میں تنہائی والے مقامات پر اے ٹی ایم کی تنصیب اور فوری نگرانی کے نظام کی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
رفح واقعے سے ہمارا کوئی تعلق ہیں، فائربندی پر قائم ہیں: حماس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ رفح میں فائرنگ کے واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں اور وہ فائر بندی کے معاہدے پر قائم ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق منگل کی شام جاری ایک بیان میں تنظیم کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی حملے، معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔ اس حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ امریکی منصوبے کے مطابق خطرناک خلاف ورزیوں کو بند کرے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایجنسی کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے منگل کی شام غزہ شہر پر فضائی حملے کیے۔ یہ حملے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے حکم پر کیے گئے۔
رپورٹوں کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے شہر میں الشفاء ہسپتال کے گرد حملہ کیا اور دیر البلح کے مشرقی علاقے پر توپ خانے سے گولہ باری کی۔
غزہ کے شہری دفاع نے بتایا کہ جنوبی شہر میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔
اس سے قبل “ٹائمز آف اسرائیل” اخبار نے بتایا کہ رفح شہر میں اسرائیلی فوج پر مسلح افراد نے فائرنگ کی۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے حملہ آوروں پر جوابی فائرنگ کی، جبکہ فلسطینی میڈیا کے مطابق فوج نے توپ خانے سے علاقے کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل نے واشنگٹن کو آگاہ کیا کہ رفح کے واقعے کے بعد وہ غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے … اور وہ اپنے زیر کنٹرول علاقے کی حد کو بڑھائے گا۔ اسے فوج کی از سر نو تعیناتی کا نام دیا گیا۔
ادارے کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی انتظامیہ کے ساتھ اس فیصلے پر ہم آہنگی قائم کر رہے ہیں، تاہم مستقبل کے حملوں کی نوعیت یا وقت کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے کہا کہ حماس اسرائیلی فوج پر حملہ کرنے اور معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی قیمت چکائے گی … اور اسرائیل اس حملے کا شدید جواب دے گا۔ کاتز نے اسے “سرخ لکیر کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیا۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو نے دن کے آغاز میں حماس پر غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور جواب دینے کی دھمکی دی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ حماس نے پہلے سے اسرائیلی فوج کے ذریعے برآمد شدہ “ایک ہلاک شدہ یرغمالی کی باقیات” حوالے کیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سکیورٹی اداروں کے ساتھ حماس کی خلاف ورزیوں کے جواب پر غور کریں گے۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلیل سموٹرچ اور وزیر قومی سلامتی ایتمار بن گوئیر نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ حماس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔