سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ سرکاری گاڑیوں کی خریداری، مرمت، اور استعمال کے تمام مراحل میں شفافیت یقینی بنائی جائے گی، جن محکموں کو گاڑیوں کی اشد ضرورت ہے، انہیں سہولت دی جائے گی، غیر ضروری اخراجات سے گریز ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سرکاری گاڑیوں کے ذاتی استعمال یا غیر مجاز مقاصد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، تمام گاڑیوں کا ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کیا جائے تاکہ نگرانی موثر اور شفاف بنائی جا سکے۔ سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے کفایت شعاری کا سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی صدارت اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، وزیر برائے ایکسائز و ٹیکسیشن مکیش کمار چاؤلہ، وزیر برائے داخلہ، قانون و پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار، وزیر برائے جیل خانہ جات و ورکس اینڈ سروسز علی حسن زرداری، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور اعلی افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں مختلف محکموں کی جانب سے سرکاری گاڑیوں (وہیکلز) کی الاٹمنٹ اور استعمال سے متعلق تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔ وزارتِ قانون، پارلیمانی امور، بلدیات، داخلہ، اطلاعات، اینٹی کرپشن، اور یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری، ضرورت، اور مالی اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کابینہ نے کفایت شعاری کے اصولوں کو اپنی پالیسی کا بنیادی حصہ بنایا ہے، سرکاری گاڑیوں کی خریداری، مرمت، اور استعمال کے تمام مراحل میں شفافیت یقینی بنائی جائے گی، جن محکموں کو گاڑیوں کی اشد ضرورت ہے، انہیں سہولت دی جائے گی، غیر ضروری اخراجات سے گریز ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ کی ہدایت کے مطابق تمام محکموں کو اپنے اخراجات میں کمی اور مالی نظم و ضبط پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ سینئر وزیر نے افسران کو ہدایت کی کہ ہر محکمے کی موجودہ گاڑیوں کی تعداد، حالت، اور ضرورت کے بارے میں مکمل رپورٹ پیش کی جائے تاکہ ضرورت کی بنیاد پر فیصلے کئے جا سکیں، سرکاری گاڑیوں کے ذاتی استعمال یا غیر مجاز مقاصد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تمام گاڑیوں کا ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کیا جائے تاکہ نگرانی مؤثر اور شفاف بنائی جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن سرکاری گاڑیوں گاڑیوں کی نے کہا کہ جائے گی

پڑھیں:

سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، نگران وزیر اعلیٰ

نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان یار محمد نے کہا کہ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جسٹس (ر) یار محمد نے صوبائی سیکریٹری تعلیم کی جانب سے محکمہ سکول ایجوکیشن کے حوالے سے دی جانے والی محکمانہ بریفنگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا شعبہ خصوصاً بنیادی نظام تعلیم کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کے حوالے سے کلیدی کردار رکھتا ہے۔ ہمارے بہتر مستقبل کیلئے نظام تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس شعبے کو نظر انداز رکھا گیا ہے۔ غیر ضروری سیاسی مداخلت کا خاتمہ اور تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے سے نظام تعلیم میں بہتری آسکتی ہے۔ سرکاری سکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کو بھاری فیسیں ادا کر کے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ سرکاری سکولوں کا نظام تعلیم اور معیار تعلیم کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ معلم کا شعبہ انتہائی مقدس ہے، اساتذہ ہمارے معاشرے میں رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلیم بخش نہیں ہے۔ سرکاری سکولوں کے خراب نتائج اور معیار تعلیم کے زوال میں اساتذہ کے ساتھ فیلڈ آفیسرز بھی برابر کے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کا شعبہ ہمیشہ سے حکومتوں کی اولین ترجیحات میں ہونا چاہئے کیوں کہ بہترین صحت اور تعلیم کی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں روایتی نظام تعلیم سے ہٹ کر جدید تقاضوں کے مطابق اپنے تعلیمی نظام کو مرتب کرنے اور اساتذہ کی تربیت کا بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کی کارکردگی کی جانچ کیلئے موثر مانیٹرنگ کا نظام محکمہ تعلیم کو وضع کرنا ہو گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کیلئے 4 دانش سکولوں کی منظوری انتہائی احسن اقدام ہے، گلگت بلتستان میں دانش سکولوں کے قیام سے یہاں طالب علموں کو معیاری تعلیم کے مزید مواقع میسر آئیں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اساتذہ کی ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی پر من و عن عملدرآمد کیا جائے تاکہ کسی بھی ٹیچر کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے سکولوں کی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں لیکن ان سکولوں کو چلانے کیلئے اساتذہ دستیاب نہیں، ہمیں اپنے اس ناقص منصوبہ بندی پر نظرثانی کرتے ہوئے نئی عمارتوں کے تعمیر کی بجائے ہیومن ریسورس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکھر :پولیس کا ہوائی فائرنگ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
  • بھارتی فلم دھریندر پاکستان و لیاری کیخلاف منفی پروپیگنڈے کی مثال ہے‘ شرجیل میمن
  • پاکستان مخالف بھارتی فلم دھرندر کا جواب، سندھ حکومت کا ’میرا لیاری‘ فلم ریلیز کرنے کا اعلان
  • سندھ حکومت کا دھرندھر کے جواب میں ’پیارا لیاری فلم‘ ریلیز کرنے کا اعلان
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، امیر متقی
  • سرکاری کالجز کے خراب نتائج کی اصل وجوہات کا تعین کیا جائے، نگران وزیر اعلیٰ جی بی کی ہدایت
  • کھلے مین ہول، ٹوٹی سڑکیں، گرین بیلٹس، گندگی، خراب پینٹ پر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہو گی: مریم نواز
  • سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، نگران وزیر اعلیٰ
  • پی ٹی اے کا صارفین کیلئے AI کے محفوظ استعمال سے متعلق اہم ہدایت نامہ جاری
  • اے آئی استعمال کرنے والوں کو پی ٹی اے نے نئی ہدایات جاری کردیں