وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ اور سینیٹ کا اجلاس پیپلز پارٹی کے تحفظات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اگر صوبائی خود مختاری یا این ایف سی میں تبدیلی سے متعلق ترامیم پر پیپلز پارٹی کے خدشات برقرار رہے تو 27ویں ترمیم ان تجاویز کے بغیر ہی منظور کی جائے گی۔

آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، رانا ثنا

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترمیم پر آج شام تک معاملات حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کی منظوری کے بعد بھی سروسز چیفس کی تعیناتی کا اختیار حکومت پاکستان کے پاس ہی رہے گا۔

وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ اور سینیٹ کا اجلاس پیپلز پارٹی کے تحفظات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

اس سے پہلے رانا ثناء اللہ نے آئینی عدالت پر اتفاقِ رائے کا دعویٰ کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ معاملات آج حل ہوجائیں گے، این ایف سی ایوارڈ پر بات ہو رہی ہے، حکومت اٹھارہویں ترمیم کو نہیں چھیڑے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے رانا ثناء

پڑھیں:

قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس کل طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان

اسلام آباد:

سینیٹ کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا، 27ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں تاہم آئینی ترمیم کا مسودہ ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس کا 13 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم ایجنڈے میں شامل نہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا ایجنڈا پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور 27 ویں آئینی ترمیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا، 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی ایجنڈے میں بھی شامل نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کل کے اجلاس کا 14نکاتی ایجنڈا جاری کردیا۔

دریں اثنا وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور کے لیے کابینہ کا اجلاس کل صبح پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے تیار کردہ ترمیمی بل پیش کیا جائے گا، جس کی منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔

آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 239 کے مطابق، کسی بھی آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سخت آئینی طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔ سینیٹ میں مسودہ پر بحث کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بل بھجوایا جائے گا جہاں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں ترمیم کی منظوری لی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی تجویز پر سنگین تحفظات ہیں،بلاول
  • آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، رانا ثنا اللہ کا دعویٰ
  • 27ویں آئینی ترمیم میں 18ویں ترمیم کو نہیں چھیڑا جا رہا، پیپلز پارٹی ساتھ ہے،رانا ثناءاللہ
  • 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار
  • قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس آج طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان
  • 27 ویں ترمیم کے مسودے کی منظوری سے متعلق ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی
  • وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی
  • وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ملتوی
  • قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ اجلاس کل طلب، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان