عدالت عظمیٰ: پیر تا جمعہ کیسز کی سماعت کے لیے9 بینچ تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آبا د (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان میں سوموار 24نومبر سے جمعہ 28نومبر تک کیسز کی سماعت کیلیے 9بینچ تشکیل دے دیے گئے۔ 7بینچ عدالت عظمیٰ کی پرنسپل سیٹ پر اسلام آباد جبکہ 2بینچ عدالت عظمیٰ لاہوررجسٹری میں سماعت کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 2رکنی بینچ سوموا ر سے جمعہ تک کیسز کی سماعت کرے گا۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس منیب اخترکی سربراہی میں جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 2رکنی بینچ سوموار سے جمعہ تک کیسز کی سماعت کر ے گا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 3رکنی بینچ کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس ملک شہزاداحمد خان پر مشتمل 3 رکنی بینچ کیسز کی سماعت کرے گا۔ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل 3رکنی بینچ سماعت کرے گا۔ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل 2رکنی بینچ سماعت کرے گا۔ جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں جسٹس شاہد بلال حسن اورجسٹس شکیل احمد پر مشتمل3رکنی بینچ سوموار اورمنگل کے روز عدالت عظمیٰ لاہور رجسٹری میں سماعت کرے گا۔ جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2رکنی بینچ سوموار اورمنگل کے روز دن ساڑھے 11بجے اور بدھ سے جمعہ تک صبح ساڑھے 9بجے کیسز کی سماعت کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیسز کی سماعت کرے گا کی سربراہی میں جسٹس عدالت عظمی
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس: ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں سماعت چیلنج کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ججز ٹرانسفر کیس نے ایک بار پھر اہم موڑ اختیار کرلیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ججز نے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کو وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کیے جانے کے فیصلے کو باضابطہ طور پر چیلنج کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پانچ ہائیکورٹ ججز کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انٹرا کورٹ اپیل کو سپریم کورٹ واپس بھیجا جانا چاہیے، کیونکہ اسے 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کیا گیا ہے، جو آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اصولوں کے منافی ہے۔
درخواست گزار ججز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کا آئین 1973 ملک کے تین بنیادی ستون مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کی واضح حدود، دائرہ اختیار اور اختیارات کا تعین کرتا ہے۔ کسی بھی آئینی ترمیم کا استعمال عدلیہ کے اختیارات کو تبدیل کرنے یا اس کے ڈھانچے کو کمزور کرنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔
ججز نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے اختیارات کی تقسيم اور ادارہ جاتی توازن پر واضح اور تاریخی رہنمائی فراہم کرتے ہیں، اس لیے انٹرا کورٹ اپیل کو وفاقی آئینی عدالت میں منتقل کرنا آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نہ صرف اختیارات کی تقسیم کے بنیادی اصولوں سے ٹکراتی ہے بلکہ عدلیہ کی خود مختاری کو بھی متاثر کرتی ہے، جس کی بنیاد پر انٹرا کورٹ اپیل کو دوبارہ سپریم کورٹ کے اختیار میں لایا جانا ضروری ہے۔ پانچوں ججز اس بات کے خواہاں ہیں کہ اپیل وہیں سنی جائے، جہاں اسے آئین کے تحت سنا جانا چاہیے تھا۔
دوسری جانب وفاقی آئینی عدالت نے اسی انٹرا کورٹ اپیل کو سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے باضابطہ کازلسٹ بھی جاری کردی ہے۔
کازلسٹ کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ 24 نومبر کو ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس حسن رضوی، جسٹس باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا، جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل ہیں، جو اس معاملے پر اہم قانونی نکات کا جائزہ لیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں ججز کے تبادلے کو آئینی اور درست قرار دیا تھا۔ اسی فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی، جسے اب 27 ویں ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت منتقل کر دیا گیا تھا۔