ایف سی دہشت گردی کیخلاف آپریشنز، قومی منصوبوں کی سکیورٹی میں ہمیشہ صف اول میں: محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے ) وزیر داخلہ محسن نقوی نے چارسدہ میں فیڈرل کانسٹیبلری ٹریننگ سینٹر شب قدر میں فیڈرل کانسٹیبلری کے قیام کے بعد پہلے بیج کی پاسنگ آوٹ پریڈ میں شرکت کی۔ کمانڈنٹ فیڈرل کانسٹیبلری نذیر گاڑا اور اعلیٰ حکام نے محسن نقوی کا خیر مقدم کیا۔ وزیر داخلہ نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ محسن نقوی نے پیشہ ورانہ مہارت کے شاندار مظاہروں کو سراہا اور جوانوں کی عملی تربیت کی تعریف کی اور جوانوں میں انعامات تقسیم کئے۔ محسن نقوی نے خطاب میں کہا کہ شاندار پریڈ دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی۔ آپ سب مستعد اور منظم ہیں اور اپنے مشن کے لئے پوری تیار ہیں۔ آپ کی یہ کارکردگی نہ صرف جسمانی تربیت کو ظاہر کرتی ہے۔ بلکہ آپ کے حوصلے، عزم اور اس ملک کے خدمت کے جذبے کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ فرنٹئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری بن چکی ہے اور اس فورس کی تاریخ ایک صدی سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ یہ فورس دہشتگردی کے خلاف آپریشنز، سرکاری تنصیبات کی حفاظت، قومی منصوبوں کی سکیورٹی اور امن و امان کی ذمہ داریوں میں ہمیشہ صف اول رہی ہے۔ بڑھتے ہوئے کردار کیلئے ضروری تھا کہ اس فورس کا قانونی ڈھانچہ بھی جدید تقاضوں کے مطابق ہو۔ اس تبدیلی کیلئے قانونی اصلاحات ناگزیر تھیں اور مجھے فخر ہے کہ فیڈرل حکومت اور ہماری وزارت نے اس مقصد کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور نئے آرڈیننس کی صورت میں تاریخی فورس کو جدید، مضبوط اور مؤثر قانونی بنیاد فراہم کی گئی ہے۔ وزارت نے یہ بھی یقینی بنایا کہ ایف سی کے شہداء کے خاندانوں کو بہترین سہولتیں ملیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
دہشتگرد پھر سرگرم، شہریوں کو نشانہ بنانے میں اضافہ، نومبر میں 54 افراد جاں بحق
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں نومبر کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی سٹریٹیجی میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔
دہشتگرد عام شہریوں نشانہ بنانے لگے ہیں کیونکہ یہ سافٹ ٹارگٹس کے طور پر استعمال کیے جارہے ہیں، نومبر کے دوران عام شہریوں کی اموات میں واضح اضافہ سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب سکیورٹی فورسز نے سخت کارروائیاں کی ہیں اور نومبر فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے لیے ایک مہلک ترین مہینہ ثابت ہوا ہے۔
اسلام آباد میں موجود دہشت گردی پر کام کرنے والے تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پکس) نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نومبر میں حملوں میں تقریباً 9 فیصد اضافہ ہوا، ملک بھر کے اندر دہشت گردی کے 97 واقعات رپورٹ ہوئے، اکتوبر میں ایسے حملوں کی تعداد 89 تھی۔
رپورٹ کے مطابق عام شہریوں کی اموات میں اکتوبر کے مقابلے نومبر میں 80 فیصد اضافہ ہوا، نومبر میں دہشت گردی سے 54 عام شہری جاں بحق ہوئے جو اکتوبر میں 30 تھے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ دہشتگرد آسان اہداف کے پیچھے جا رہے ہیں۔
اس کے علاؤہ نومبر میں دہشتگردی سے 25 سکیورٹی فورسز کے اہلکار 7 امن کمیٹیوں کے ارکان جاں بحق ہوئے، نومبر میں دہشت گردی سے 83 سکیورٹی اہلکار، 67 عام شہری اور امن کمیٹیوں کے 4 ارکان زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق نومبر میں سکیورٹی فورسز نے زیادہ نپی تلی اور سخت کارروائیاں کیں، سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے میں 206 عسکریت پسند مارے گئے، فورسز نے خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع اور سابقہ فاٹا ( پختونخوا کے قبائلی اضلاع) میں بڑی کارروائیاں کیں جہاں بالترتیب 137 اور 58 عسکریت پسند مارے گئے۔
نومبر کے دوران خودکش حملوں میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ ماہ خودکش حملوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا، نومبر میں 4 خودکش حملے ریکارڈ کیے گئے جبکہ اکتوبر میں صرف ایک خودکش حملہ ہوا تھا، نومبر میں اسلام آباد، پختونخوا، بلوچستان اور سابقہ فاٹا میں ایک ایک خود کش حملہ ہوا۔
اگر سالانہ بات کی جائے تو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2025 اب تک عسکریت پسندوں کے لیے 2015 کے بعد کا سب سے برا سال ثابت ہوا ہے، پکس کے ڈیٹا بیس کے مطابق جنوری سے نومبر 2025 کے دوران 1940 دہشت گردوں کو مارا گیا۔