data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایرانی پولیس نے مشہد میں چھاپہ مار کر  نوبیل امن انعام یافتہ نرگس محمدی کو گرفتار کر لیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی پولیس نے مشہد میں چھاپا مار کر نرگس محمدی کو گرفتار کیا۔

خسرو علی‌کردی کی برسی کی تقریب میں پولیس نےکارروائی کی اور وہاں موجود متعدد کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔

نرگس محمدی کئی سال سے خواتین کےحقوق اور بنیادی انسانی حقوق کیلئے مہم چلا رہی تھیں اور وہ طبی وجوہات کی بنا پر عارضی رہائی پر تھیں۔

نرگس محمدی کو 2023 میں نوبل کا امن انعام ملا تھا۔

واضح رہے کہ ايران کی بہائی برادری ایک بڑی مذہبی اقلیت ہے، جن کے نمائندگان کا کہنا ہے کہ ان کی کمیونٹی کو معاشرے میں کئی معاملات میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

53 سالہ نرگس محمدی ستمبر 2022 ميں تہران ميں زير حراست مہسا امينی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والی تحريک کی اہم آواز ہيں، نرگس کو مجموعی طور پر 13 مرتبہ گرفتار کيا گيا اور 5 مرتبہ سزائے قيد سنائی گئی جن کی مدت 31 سال بنتی ہے، جب کہ ساتھ ہی انھيں 154 کوڑے بھی مارے جانے ہيں۔

پچھلے 20 برسوں کا کچھ وقت انھوں نے آزاد گزارا تو کچھ وقت جيلوں ميں۔ آخری مرتبہ وہ 2021 سے زير حراست ہيں، اور فرانس میں مقیم اپنے بچوں سے ملے ہوئے انھیں 8 سال ہو چکے ہيں۔

نرگس محمدی ایک غیر سرکاری فلاحی ادارے ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر کی نائب سربراہ بھی ہیں جسے 2003 میں نوبیل کا امن انعام جیتنے والی شیریں عباسی چلاتی ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ٹرمپ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والے کیا فوائد حاصل کرسکیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی دولت مند افراد کے لیے خصوصی اور تیز رفتار امیگریشن اسکیم ’’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘‘ باضابطہ طور پر لانچ کر دی ہے، جس کے تحت کم از کم 10 لاکھ ڈالر (تقریباً 28 کروڑ پاکستانی روپے) کی ادائیگی پر درخواست گزاروں کو امریکا میں تیز ترین مستقل رہائش اور شہریت کا راستہ فراہم کیا جائے گا۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ یہ کارڈ ’’اہلیت اور مکمل جانچ پڑتال‘‘ کے بعد خریداروں کو براہِ راست شہریت کا راستہ فراہم کرے گا۔ ان کے مطابق اس اسکیم کا مقصد امریکی کمپنیوں کو اعلیٰ معیار اور قیمتی مہارت رکھنے والا ’’ٹیلنٹ‘‘ رکھنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

گولڈ کارڈ ایک ایسا خصوصی امریکی ویزا ہے جو ان غیر ملکیوں کو جاری کیا جائے گا جو یہ ثابت کریں کہ وہ امریکہ کے لیے ’’بڑا اور نمایاں فائدہ‘‘ فراہم کرسکتے ہیں۔ سرکاری ویب سائٹ کے مطابق یہ اسکیم ایسے سرمایہ کاروں اور اعلیٰ پیشہ ورانہ افراد کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے جو امریکی معیشت میں بڑا مالی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 

سرکاری ویب سائٹ کے مطابق گولڈ کارڈ ہولڈرز کو ’’ریکارڈ مدت‘‘ میں امریکی رہائش فراہم کی جائے گی، جبکہ درخواست دہندہ کو کم از کم 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری یا فیس ادا کرنا ہوگی، جو اس بات کا ثبوت ہوگا کہ وہ ’’امریکہ کے لیے نمایاں فائدہ‘‘ کا باعث ہے۔

کاروباری ادارے اگر اپنے ملازمین کے لیے یہ کارڈ حاصل کرنا چاہیں تو انہیں 20 لاکھ ڈالر تک کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ اس کے علاوہ ’’پلاٹینیم گولڈ کارڈ‘‘ بھی جلد متعارف کرایا جائے گا، جس کی قیمت 50 لاکھ ڈالر ہو گی اور اس میں خصوصی ٹیکس مراعات بھی شامل ہوں گی۔

درخواست جمع کرانے کے بعد ہر فرد کو 15 ہزار ڈالر کی ناقابلِ واپسی پروسیسنگ فیس بھی ادا کرنا ہوگی، جبکہ اضافی فیس ہر درخواست گزار کے حالات کے مطابق الگ سے لی جا سکتی ہے۔

 

فروری میں پہلی مرتبہ اعلان کے بعد سے ڈیموکریٹس کی جانب سے اس اسکیم پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ پروگرام امیر طبقے کو غیر منصفانہ طور پر ترجیح دیتا ہے، جبکہ عام تارکینِ وطن پر پابندیاں دن بدن سخت کی جا رہی ہیں۔

ٹرمپ نے اعلان کے وقت گولڈ کارڈ کو گرین کارڈ سے تشبیہ دی تھی، جو مختلف آمدنی رکھنے والے افراد کو امریکہ میں رہائش اور کام کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم گولڈ کارڈ صرف ’’اعلیٰ سطح کے پیشہ ور‘‘ افراد کے لیے مختص ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’ہم ایسے لوگوں کو چاہتے ہیں جو پیداوار اور ملک کے لیے فائدہ مند ہوں‘‘۔ ان کے مطابق 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے والا شخص ’’نوکریاں پیدا کرے گا‘‘ اور یہ اسکیم ’’بہت تیزی سے فروخت ہوگی‘‘۔

 

یہ اسکیم ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن پر سخت ترین کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اس وقت غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ ورک ویزا فیسوں میں بھی نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔

امریکا نے 19 ممالک کے شہریوں—زیادہ تر افریقی اور مشرقِ وسطیٰ ممالک—کے امیگریشن کیسز کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔ اسی طرح سیاسی پناہ کی تمام نئی درخواستوں کی پروسیسنگ بھی معطل ہے جبکہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں منظور شدہ ہزاروں کیسز کی ازسرِنو جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔

ستمبر میں ٹرمپ نے H-1B ویزا کے نئے درخواست گزاروں کے لیے 1 لاکھ ڈالر اضافی فیس عائد کرنے کا حکم بھی دیا، جس سے امریکا میں مقیم بین الاقوامی طالب علموں اور ہائی ٹیک کمپنیوں میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے انسانی حقوق کی نوبیل انعام یافتہ کارکن نرگس محمدی کو گرفتار کرلیا
  • نوجوان کی نازیبا ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے والا شخص گرفتار
  • امن کا نوبیل انعام جیتنے والی وینزویلین سیاستدان ایک سال روپوشی کے بعد منظر عام پر آگئیں
  • ٹرمپ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والے کیا فوائد حاصل کرسکیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • جعلی دستاویزات پر امریکا کا ویزہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے ملزم کی ضمانت منظور
  • لبنانی وزیر خارجہ نے ایران کا اہم دورہ مؤخر کردیا، وجہ کیا بنی؟
  • بنگلہ دیش: میانمار اسمگل کی جانے والی سیمنٹ کی ڈیڑھ ہزار بوریاں ضبط، 22 افراد گرفتار
  • چین، ایران، سعودی عرب سہ فریقی مشترکہ کمیٹی کے تیسرے اجلاس کا انعقاد
  • شرجیل میمن کا خواتین کیلیے ای وی اسکوٹیز کی تقسیم کا دوسرا مرحلہ فوری شروع کرنے کا حکم