Jasarat News:
2025-12-14@02:28:58 GMT

محمد لئیق خان ایک متحرک اور بہادر راہنما

اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

محمد لئیق خان جماعت اسلامی اورنگی کے رکن، معروف سماجی رہنما، محنتی اور بہادر نوجوان تھے۔ ان کا خاندان تقسیم کے وقت ہجرت کرکے پاکستان میں شکارپور آیا کچھ عرصہ کے بعد سکھر رہائش پذیر ہونے وہاں تعلیم حاصل کی اور ملازمت کے لیے کراچی منتقل ہوگئے اورنگی ٹاؤن کو اپنا مرکز و محور بنایا۔ طالب علمی کی زندگی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ساتھ فعال کردار ادا کیا۔ تعلیم سے فارغ ہوکر جماعت اسلامی سے وابستہ ہوئے۔ کارکن کی حیثیت سے مختلف ذمے داریاں نبھائیں، جماعت کی رکنیت اختیار کی۔ غریب اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرنا اور ان کے مسائل حل کرنا ان کا بہترین شغل تھا پورے اورنگی ٹاؤن سے لوگ پولیس، آپس کے جھگڑوں اور دیگر مسائل کے حل سلسلے میں ان سے رابطہ کرتے اور وہ شام سے رات گئے تک ان کے ساتھ دوڑ بھاگ میں لگے رہتے‘ اسی عرصے میں ایم کیو ایم کا قیام عمل میں آیا اور کراچی کے مختلف علاقوں میں لسانیت اور قوم پرستی کی آگ لگ گئی ہم یہاں پر ایم کیو ایم کے قیام کا پس منظر اور اس کے محرکات بھی آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔

کراچی شہر میں جماعت اسلامی ایک مؤثر عوامی جماعت کی حیثیت سے فعال اور متحرک تھی اسی وجہ سے شہر میں امن و امان، خوشحالی، بھائی چارے اور ترقی کا ماحول تھا۔ یہ امن و امان اور محبت کا ماحول ملکی اور غیر ملکی طاقتوں کو اچھا نہیں لگتا تھا۔ سندھ میں اردو بولنے والی مہاجر آبادیوں میں احساس محرومی پایا جاتا تھا اس کی ایک وجہ کراچی اور حیدرآباد میں مہاجر آبادی کو سرکاری نوکریوں میں تعصب کی بنیاد پر بہت کم مواقع ملنا جیسے عوامل شامل تھے۔ سندھ یونیورسٹی و دیگر کالجوں میں مہاجر طلبہ کو داخلوں میں کافی دشواریاں پیش آتیں۔ اس وجہ سے ماحول میں کافی تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔ انہی دنوں میں ایک طالبہ بشریٰ زیدی کوچ کے حادثے میں ہلاک ہوگئیں۔ اس کو جواز بنا کر شہر میں پٹھان مہاجر فسادات پھلائے گئے۔ یہ لسانیت کی آگ تیزی سے پھلتی چلی گئی، اس کے بڑے منفی اثرات شہر کی سیاست خصوصاً اورنگی ٹاؤن پر پڑے۔ ایم کیو ایم نے 1985 سے لسانیت کی سیاست کو مزید ہوا دی اور پورے صوبہ سندھ میں مہاجر آبادیوں کو اس کی آماجگاہ بنا دیا۔ آنے والے برسوں میں انتخابی سیاست اور طلبہ و مزدور سیاست کو مکمل طور پر لسانیت کے رنگ میں رنگ دیا گیا۔ اس عرصے میں ہونے والے تمام انتخابات میں ایم کیو ایم کو کامیابی ملی۔ جماعت اسلامی نے شہر میں محبت یکجہتی اور خدمت کے پیغام اور عملی جد وجہد کے ذریعے شہرکو دہشت گردی اور لسانیت سے پاک کرنے کی کوششیں جاری رکھیں۔ جنرل مشرف نے حکومت سنبھالنے کے بعد سب پہلے بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا۔ انہوں نے بلدیاتی قوانین میں رد و بدل کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے کئی محکموں کو بلدیاتی حکومتوں کے حوالے کر دیا۔ ایم کیو ایم نے نئے قوانین کو مسترد کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ جماعت نے اختیارات کے نچلی سطح پر منتقلی کو عوام کے بہترین مفاد میں سمجھتے ہوئے آگے بڑھ کر نئے قوانین کو قبول کر لیا۔ اس طرح جماعت کے کارکنان کی جان توڑ کوششوں اور بیش بہا قربانیاں کے نتیجے میں 2001 میں بلدیاتی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان صاحب نے ناظم سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا انتخاب اپنی پوری ٹیم کے ساتھ جیت لیا۔ جناب نعمت اللہ خان اور ان کے ساتھیوں نے اہم ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کرکے شہریوں کے دل جیت لیے۔ اس طرح کراچی شہر کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔ 2002 میں مشرف حکومت نے قومی الیکشن کا اعلان کیا۔ جماعت نے ایم ایم اے کے تحت اپنے امیدوار کھڑے کیے۔ اورنگی میں محمد لئیق خان کی خدمات اور ان کے عوامی رابطوں کے پیش نظر ان کو میدان میں اُتارا۔ انہوں نے گھر گھر رابطے کیے۔ اورنگی کے سلگتے ہوئے مسائل کو ہائی لائٹ کیا۔ کارکنان کے ساتھ مل کر جارحانہ عوامی مہم چلائی۔ اورنگی ٹاؤن ایم کیو ایم کا گڑھ ہونے کے باوجود ان کو معجزاتی طور پر شکست ہوئی۔ جماعت کے کارکنان نے اپنی کامیابی پر شکرانہ ادا کیا اور ان مسائل کے حل کے لیے ٹھان لیا۔ جناب محمد لئیق خان نے مختلف کمیٹیاں تشکیل دیں۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کے سر پر ہاتھ رکھ کر ان کو جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ مرحوم لئیق خان نے رات دن ایک کرکے اورنگی کے حالات میں بہتری کے لیے اہم کردار ادا کیا ۔ لئیق خان نے قومی اسمبلی میں تلخ اور متواتر سوالات سے وزراء کو ہلا کر رکھ دیا۔ قومی اسمبلی کے پورے ٹنیور میں پرائیویٹ بل ایک ہی پاس ہوا اور وہ شادیوں کے کھانے کا ون ڈش کا بل تھا جسے لئیق خان نے ہمارے ساتھ ملکر پیش کیا تھا۔ وہ کبھی اجلاس سے غیر حاضر نہیں رہے۔ راقم ان کے پڑوس کے لاج میں رہتے تھے اس لیے کھانا اجلاس میں شرکت ساتھ ہی ہوتا تھا۔ ان کا لاج اورنگی کے ساتھیوں سے بھرا رہتا۔ لئیق بھائی نے اپنے لاج میں کھانے کا انتظام رکھا تھا۔ اس لیے ان کے کمرے میں ہم لوگ ساتھ ملکر کھانا کھاتے۔ اللہ تعالیٰ محمد لئیق خان کی سماجی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین

 

محمد حسین محنتی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی اورنگی ٹاو ن ایم کیو ایم اورنگی کے کے ساتھ اور ان

پڑھیں:

ملک میں ایک جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں
کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی جماعت ‘سیاسی دجال’ کا کام کر رہی ہے۔صوبائی دارالحکومت میں کارکن کے گھر آمد کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں ایف پی سی سی آئی اے کے رہنماؤں سے ملاقات کی، حالیہ الیکشن میں مظفر گڑھ سے ہمارے ایم پی اے جیتا ہے، ڈی جی خان میں ہمارا جیتا ہوا الیکشن ہار میں تبدیل کیا گیا۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت خطرناک دور سے گزر رہا ہے، پاکستان کی بھارت کے خلاف جنگ میں فتح ہوئی، پوری دنیا میں پتہ چل گیا بھارت کے چھ طیارے گرائے گئے، ہمارا دشمن ملک اب ہمارے خلاف سازش کر رہا ہے۔چیٔرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی بھارت کوشش کر رہا ہے، پاکستان کو اس وقت افغانستان سے خطرات لاحق ہے، دہشگرد آتے ہیں اور فورسزز کے جوانوں کو شہید کرتے ہیں اور افغانستان میں چھپ جاتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے بہادر افواج بارڈر کے دو طرف سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، پاکستان میں علیحدگی پسند تحریک کو ہمسایہ سے سہولت کاری مل رہی ہے، ہم اپنے ملک اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت ایسی سیاسی قوتیں ہیں جو دن رات افواج کی قیادت کے خلاف سازشیں بُنتی ہیں، وہ سوشل میڈیا پر اِس وقت سازش کرتیں جب ملک مشکل سے گزر رہا ہے، ایسی سیاسی جماعتیں سیاست سیاسی دائرہ کار میں رہ کر کریں۔چیٔرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ اِس وقت ایک سیاسی جماعت ‘سیاسی دجال’ کا کام کر رہی ہے، جمہوری روایت ہے اپوزیشن جماعت کو بھی سپیس ملنی چاہے جب کہ حکومت کے اتحادی اِس وقت سپیس مانگ رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پہلی بار الیکشن کمیشن پر نہ اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد اور نہ اتحادی جماعت کا اعتماد ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں۔اُنہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کسی سیاسی جماعت کو حق نہیں وہ فوجی تنصیبات پر حملے کریں ایسی صورت میں تو پابندی لگتی ہے، جو پی ٹی آئی خود حالات پیدا کر رہی ہے اِس سے تو پابندی لگے گی، کوئی جا کر بانی پی ٹی کو سمجھائے کہ سیاست کریں۔چیٔرمین پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ کے پی کے کی حکومت اگر ہمیں مجبوراکرے گی، اپنی فوج کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی بجائے واپس بھیجے گی تو پھر کیا ہوگا، پی ٹی آئی کے اپنے ایکشن اِس کو پابندی کی طرف لے جا رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کے پی میں گورنر راج لگانا میرا یا میری پارٹی کا مطالبہ نہیں ہے، میں کسی سیاسی پارٹی پر پابندی کے حق میں بھی نہیں ہوں، سیاسی پارٹی کو کے پی میں اپنا رویہ بہتر کرنا ہو گا، کے پی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں خلل ڈالا تو مسائل بنیں گے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ کے پی کی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی، فوجی انخلاء کی کوشش کرے گی تو گورنر راج مجبوری بن جائے گا، کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نواب خاندان تاجپور کے چشم و چراغ عبد الرحمن لغاری انتقال کرگئے
  • کراچی: اورنگی ساڑھے 11 سے لاپتہ خاتون کی لاش برآمد، ملزم گرفتار
  • اسرائیلی فضائی حملے میں شہادت پانے والے بہادر اور جری حماس کمانڈر رعد سعد کون ہیں؟
  • کلثوم فرمان تحریک انصاف ویمن ونگ گلگت بلتستان کی صدر، ساجدہ صداقت جنرل سیکرٹری مقرر
  • الیکشن کمیشن میں نئی سیاسی جماعت رجسٹر ہو گئی
  • مولانا محمد علی قدسی سپرد خاک‘ محمد اسحاق خان نے نماز جنازہ پڑھائی
  •  سندھ پولیس کی بہادر بیٹی اور میڈیا کی بے حسی
  • ملک میں ایک جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو
  • جھگڑے کے مقاصد