پنجاب شدید دھند کی لپیٹ میں، موٹرویز اور قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں شدید دھند کے باعث موٹرویز اور قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
حدِ نگاہ کم ہونے کے باعث موٹروے ایم ٹو لاہور سے کوٹ مومن، ایم تھری فیض پور سے درخانہ، ایم فور پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک اور ایم فائیو ملتان سے ظاہر پیر تک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ اسی طرح لاہور سیالکوٹ موٹروے ایم الیون پر بھی گزشتہ رات سے آمدورفت معطل ہے۔
خیبر پختونخوا میں موٹروے ایم ون پشاور سے رشکئی تک دھند کے باعث بند ہے۔ دوسری جانب پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
عالمی ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق بہاولپور میں فضائی ذرات کی مقدار 687، فیصل آباد میں 488، پشاور میں 450، گوجرانوالہ میں 293 جبکہ لاہور میں 191 تک پہنچ گئی ہے۔
ادھر محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ آج گلگت بلتستان، بالائی خیبر پختونخوا اور کشمیر کے بعض علاقوں میں بارش جبکہ پہاڑی علاقوں میں ہلکی برفباری کا امکان ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ریلوے میں بوگیوں کی شدید کمی سے ٹرین آپریشن متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-21
لاہور (آن لائن) ریلوے حکام کو ملک بھر میں ٹرین آپریشن برقرار رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ ریلوے کے نظام میں بوگیوں کی مجموعی کمی 385 تک پہنچ گئی ہے۔ بوگیوں کی قلت کے باعث متعدد ٹرینیں شارٹ کمپوزیشن کے ساتھ چلائی جا رہی ہیں، جس سے ٹرینوں کی روانگی اور وقت کی پابندی دونوں متاثر ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق ریلوے نے مختلف ٹرینوں کے ریک سے مجموعی طور پر 45 بوگیاں نکال کر کم کی ہوئی کمپوزیشن کے ساتھ ٹرینیں چلانا شروع کر دی ہیں، جبکہ حیران کن طور پر 135 بوگیاں سالانہ مینٹی ننس کے بغیر ہی ٹریک پر دوڑائی جا رہی ہیں، جس پر مسافروں کی سیکیورٹی سے متعلق سوالات اٹھنے لگے ہیں۔بوگیوں کی کمی کے باعث لاہور اور کراچی اسٹیشنوں پر لازمی طور پر موجود 34 بوگیوں کے اضافی ریک بھی ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ ریلوے کے پاس مختلف کیٹیگریز میں صرف 24 اضافی بوگیاں باقی رہ گئی ہیں، جو ایک بڑے سسٹم کے لیے ناکافی ہیں۔ادھر ریلوے ورکشاپس میں 503 بوگیاں مرمت اور بحالی کے لیے طویل عرصے سے منتظر ہیں۔ فنڈز کی کمی، مستحکم پالیسیوں کا فقدان اور افسران کے غیر ضروری بار بار تبادلے مرمتی عمل میں بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں، جس کا براہِ راست اثر ٹرین آپریشن پر پڑ رہا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ریلوے کو معمول کے مطابق ٹرین آپریشن چلانے کے لیے کم از کم 1,464 بوگیوں کی ضرورت ہے، مگر اس وقت سسٹم میں صرف 1,079 فعال بوگیاں موجود ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بوگیوں کی کمی سے روزانہ کی روانگی، وقت کی پابندی اور مسافر لوڈ شدید متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ فوری طور پر بوگیوں کی بحالی اور نئی بوگیوں کی خریداری ناگزیر ہو چکی ہے۔