پنجاب میں خواتین کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالرینس پالیسی ہے: حنا پرویز بٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن حنا پرویز بٹ— فائل فوٹو
ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن حنا پرویز بٹ نے کہا ہے کہ پنجاب میں خواتین کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالرینس پالیسی ہے۔
اوکاڑہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حنا پرویز بٹ نے کہا کہ جنسی ہراسگی کے ملزمان کی گرفتاری پر پولیس شاباش کی مستحق ہے۔
انہوں نے کہاکہ غیرت کے نام پر قتل اور تیزاب گردی کو قانون کی طاقت سے روکنا ہے۔
گجرات میں خاتون کو جلانے کا واقعے کا چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے نوٹس لے لیا۔
اس موقع پر ڈی پی او راشد ہدایت نے کہا کہ 2024ء میں خواتین پر تشدد کے 743 واقعات کے ملزمان گرفتار کیے گئے۔
ایم پی اے محمد منیر نے کہا کہ ماضی میں کسی وزیرِ اعلیٰ نے خواتین کے تحفظ کے لیے مریم نواز جیسے اقدامات نہیں کیے۔
ایم این اے چوہدری ندیم عباس ربیرہ نے کہا کہ خواتین کو ہر قسم کے تحفظ کی یقین دہانی ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔