ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر گولیاں چلانا ن لیگ کے ریکارڈ کا حصہ ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر محمد علی سیف---فائل فوٹو
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر سیدھی گولیاں چلانا ن لیگ کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔
کرم میں لوگ چاہتے ہیں کہ امن ہو اور کشیدگی کا خاتمہ ہوجائے، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا
موجودہ حکومت کے خلاف دیے گئے اپنے نئے بیان میں بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے 26 نومبر کو انسانی حقوق کی پامالی کی نئی داستان رقم کی، ن لیگ ہر دور میں معصوم جانوں کو نگلنے کی روایت پر عمل کرتی رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی چوک واقعے پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے، وفاقی حکومت کو سانحہ ڈی چوک کا پورا پورا حساب دینا ہو گا۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ نہتے کارکنوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا، سانحہ ڈی چوک حقیقی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی آئی
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی. ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے.عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے. کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے. کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا. عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے.سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے. اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں. چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی.اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔