ایشیا کے 10 بہترین قرض دہندگان میں 4 پاکستانی بینک بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جنوری ۔2025 )ایس اینڈ پی گلوبل انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ایشیا کے 10 سرفہرست قرض دہندگان کی فہرست میں پاکستان کے 4 بینک بھی شامل ہیںایس اینڈ پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اسٹاک کے ساتھ ایشیا کے قرض دہندگان کی درجہ بندی میں پاکستانی بینکوں کا غلبہ رہا کیوں کہ خطے کی ترقی پذیر معیشتوں میں واقع متعدد بینکوں نے روایتی پاور ہاﺅس ممالک کے مقابلے میں مجموعی منافع کے اعتبار سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا.
(جاری ہے)
ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے اعداد و شمار کے مطابق یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل ) پاکستان میں قرض دینے میں سر فہرست رہا، یو بی ایل (جس کا مارکیٹ کیپٹلائزیشن 1 ارب 68 کروڑ ڈالر ہے) نے خطے کے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بینک اسٹاک کی درجہ بندی میں 159.7 فیصد کا مجموعی اسٹاک ریٹرن ریکارڈ کیا اور ایشیا بھر میں دوسرے نمبر پر رہا. اعداد و شمار کے مطابق یو بی ایل، انڈونیشیا کے پی ٹی بینک ارتھا گرہا بین الاقوامی ٹی بی کے سے ایک درجہ نیچے ہے، جس کی مارکیٹ کیپ 2 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہے اور اس نے سال بھر میں 193.2 فیصد کا مجموعی منافع کمایا سرفہرست 10 پاکستانی بینکوں میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) 108.4 فیصد، بینک الفلاح لمیٹڈ (بی اے ایف ایل) 107.1 فیصد اور بینک آف پنجاب(بی او پی ) نے 98.4 فیصد منافع پیش کیا الائیڈ بینک لمیٹڈ (اے بی ایل ) اور حبیب میٹروپولیٹن بینک لمیٹڈ کو بالترتیب 94.5 فیصد اور 93.2 فیصد منافع کے ساتھ ٹاپ 15 بینکوں کی فہرست میں 14 ویں اور 15 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے. جاپان واحد ملک ہے جس کے متعدد قرض دہندگان بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 10 بہترین بینکوں میں شامل ہیں، جب کہ باقی پوزیشنز انڈونیشیا، ویتنام، بنگلہ دیش اور فلپائن کے ایک ایک بینک نے حاصل کی ہیں اس درجہ بندی میں ایشیا کے قرض دہندگان کا جائزہ لیا گیا ہے جن کا مارکیٹ کیپٹل 31 دسمبر تک 100 ملین ڈالر سے زیادہ تھا اعداد و شمار کے مطابق اسمال کیپ بینک اس فہرست میں سرفہرست ہیں اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 15قرض دہندگان میں سے صرف 6 نے ایک ارب ڈالر کی مارکیٹ کیپ کو عبور کیا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کمزور معیشت اور بڑھتی ہوئی افراط زر کے درمیان بہت سے بینکوں نے حصص کی قیمتوں میں کمی سے بحالی کی جانب پیشرفت کی ہے آئی ایم ایف کی جانب سے فنڈنگ پروگرام کی بدولت 2024 کی دوسری ششماہی میں پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی اکتوبر تا دسمبر 2024 سہ ماہی میں پی ایس ایکس نے ہر روز نئے ریکارڈ قائم کیے. مارکیٹ انٹیلی جنس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جاپان کا ایس بی آئی سومیشین نیٹ بینک لمیٹڈ خطے کے بینکوں میں سب سے زیادہ مجموعی منافع کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا جب کہ راکوتن بینک لمیٹڈ ساتویں نمبر پر رہا چین اور بھارت (ایشیا کے بڑے ترقی پذیر ممالک) میں نسبتا سست اقتصادی ترقی نے بینکوں کے حصص کی قیمتوں پر اثر ڈالا چین یا بھارت میں کسی بھی قرض دہندہ نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ٹاپ 15 کی فہرست میں جگہ نہیں بنائی. بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 15 بینکوں کی فہرست میں 7 ہندوستانی قرض دہندگان کو شامل کیا گیا اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے آر بی ایل بینک لمیٹڈ، انڈس انڈ بینک لمیٹڈ، اجیون سمال فنانس بینک لمیٹڈ، ایکیٹاس سمال فنانس بینک لمیٹڈ اور ای ایس اے ایف سمال فنانس بینک 10 سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والوں میں شامل ہیں توقع کی جارہی ہے کہ بھارتی بینکوں کو کم کریڈٹ گروتھ اور ملک کی اقتصادی سست روی جیسی مشکلات کے درمیان آمدنی کے مسلسل دبا ﺅکا سامنا کرنا پڑے گا رپورٹ کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا نے 2024-25 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 6.6 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے جو اس سے پچھلے سال 8.2 فیصد تھی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: اعداد و شمار کے مطابق قرض دہندگان
پڑھیں:
امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
امریکا نے پیر کے روز جنوب مشرقی ایشیا کے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک محصولات عائد کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد اس شعبے میں مبینہ چینی سبسڈی اور ڈمپنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر محصولات کی جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن کے اجلاس میں توثیق کی ضرورت ہوگی۔
یہ فیصلہ تقریباً ایک سال قبل متعدد امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی جانب سے اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
ان کمپنیوں نے ’غیر منصفانہ طریقوں‘ کو نشانہ بنایا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مقامی سولر مارکیٹ کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے باہر کام کرنے والی چینی ہیڈکوارٹر والی کمپنیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو یہ اقدام ایک سال کی طویل تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے لیکن یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر میں محصولات کے ذریعے شدید تجارتی جنگ شروع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سولر سیلز پر نئے تجویز کردہ محصولات کی خاص وجہ ’بین الاقوامی سبسڈیز‘ ہے۔
بیان میں کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمبوڈیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام سے متعلق سی وی ڈی تحقیقات میں محکمہ تجارت نے پایا کہ ہر ملک کی کمپنیاں چین کی حکومت سے سبسڈی وصول کر رہی تھیں۔
محصولات کو حتمی شکل دینے کے لیے انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے جون کے اوائل تک کا وقت ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی مصنوعات پر 3521 فیصد تک ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
جنکو سولر کو ملائیشیا سے برآمدات پر 40 فیصد اور ویتنام سے مصنوعات پر 245 فیصد ڈیوٹی کا سامنا کرنا پڑے گا، تھائی لینڈ میں ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زیادہ اور ویتنام کی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی ہوگی۔ 2023 میں امریکا نے ان ممالک سے 11.9 ارب ڈالر کے شمسی سیل درآمد کیے۔
Post Views: 1