WE News:
2025-04-25@11:22:32 GMT

معاشی ترقی: کیا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT

معاشی ترقی: کیا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی ترقی کا سفر شروع ہے اور وقت آنے پر ہم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خَیرباد کہہ دیں گے اس کے لیے ہمیں ترجیحی گرؤتھ کی طرف بڑھنا ہے، شرع سود کو مزید کم کرنا ہے، قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانا ہے اور مختلف انڈسٹریاں لگا کر روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کیا اڑان پاکستان منصوبہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلوا سکتا ہے؟

2 سال قبل معاشی ماہرین اور سیاسی رہنما کہہ رہے تھے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرات لاحق ہیں، بعد ازاں ’آئی ایم ایف‘ کے پروگرام میں شامل ہونے اور قرض کی قسط ملنے کے بعد معیشت میں کچھ بہتری آئی اور معاشی اشاریے بھی بہتر ہوئے، روپے کی قدر ایک سال سے مستحکم ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

وی نیوز نے وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان پر معاشی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پاکستان کو مستقل میں ’آئی ایم ایف‘ سے نجات مل سکتی ہے۔

معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ نہیں کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہے، تو اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کا یہ آخری پروگرام نہیں ہے اور مستقبل میں بھی پروگرام جاری رہیں گے۔

مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کی تجویز پر صوبوں نے زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم کی تیاری کرلی

’آئی ایم ایف‘ پروگرام اور اس کی شرائط وغیرہ میں کچھ ایسی خامیاں ہیں کہ آئندہ 3 سالوں میں اس پروگرام کو بھی پورا نہیں کیا جا سکے گا اور نیا پروگرام لینا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ وقت آنے پر ’آئی ایم ایف‘ کو خیرباد کہہ دیں گے تو وقت آنے کا مطلب ہے کہ ابھی وقت نہیں ہے کہ ’آئی ایم ایف‘ کے پروگرام کو چھوڑا جائے۔

شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ’آئی ایم ایف‘  پروگرام سے نجات ایک ہی طریقے سے مل سکتی ہے کہ جن شرائط پر پاکستان عمل درآمد نہیں کر پا رہا ان پر آئی ایم ایف جھوٹ دے دے، اس صورتحال میں وزیراعظم کا بیان کافی معنی خیز ہے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ آخری پروگرام ہوگا انہوں نے یہ کہا کہ جب وقت آئے گا تو ’آئی ایم ایف‘ کو خیر بادکہہ دیں گے۔

ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تو پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کو خیرباد کہنا ممکن نظر نہیں آ رہا ہے، اس کے لیے پاکستان کو اگلے 2 سے 3 سالوں میں بنیادی اصلاحات کرنی ہوں گی، بنیادی اصلاحات کو ماضی میں کبھی ضروری ٹارگٹ نہیں رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ملک کو اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے‘ وفاقی وزرا نے ’اڑان پاکستان‘ کو ملکی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیدیا

اداروں کی نجکاری، ملک کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، زراعت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا اور لوگوں کو اچھا روزگار فراہم کرنا ضروری ہے، اگر یہ سب کام ہوتے ہوئے دکھائی دیں تو اُمید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ 3 سال بعد ملکی معیشت سنبھل جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ پھر آئی ایم ایف پروگرام کی بھی ضرورت نہ پڑے۔

ماہر معیشت راجہ کامران نے کہا کہ پاکستان کی آئی ایم ایف سے قرض لینے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات انتہائی کم ہیں جبکہ درآمدات بہت زیادہ ہیں، اس وقت پاکستان آئی ٹی ایکسپورٹ، ہیومن ریسورس ایکسپورٹ سے زیادہ کمائی کرتا ہے، جبکہ کھانے پینے سمیت بہت سی اشیا امپورٹ کی جاتی ہیں، اس لیے اس وقت تو آئی ایم ایف کو خیرباد کہنا ممکن نہیں تاہم اگر پاکستان ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ترقی کرتا ہے اور پاکستان میں گاڑیاں بنائی جا رہی ہیں ان کی ایکسپورٹ شروع کر دی جائے اور امپورٹ کم سے کم کر دی جائے ایکسپورٹ زیادہ سے زیادہ کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ 5 سال کے بعد آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا جائے لیکن فی الوقت ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف برآمدات پاکستان ترقی درآمدات ڈاکٹر خاقان ڈیفالٹ عالمی مالیاتی فنڈ ماہرین معیشت معاشی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف برا مدات پاکستان درا مدات ڈاکٹر خاقان ماہرین معیشت پاکستان کو کو خیرباد سے زیادہ سے نجات ہے اور کے لیے

پڑھیں:

ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں سماجی تحفظ پروگرام کیلئے 33کروڑ ڈالر اضافی امداد دے گا۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ رپورٹ جاری کردی، سماجی تحفظ پروگرام سے 93 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کیلیے مشروط نقد منتقلی فراہم کیجائے گی۔امدادی رقم سے بہتر غذائیت تک رسائی میں اضافہ کیا جائے گا، آفت زدہ علاقوں میں خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کیلئے صحت کی خدمات شامل ہیں۔وسطی اور مغربی ایشیاکواب بھی ترقیاتی تفریق اورسماجی بہبود کے چیلنجز کا سامناہے، افغانستان، کرغزستان اور پاکستان کو بلند غربت جیسے مسائل درپیش ہیں۔ ان ممالک کو ضروری خدمات تک محدود رسائی جیسے مسائل درپیش ہیں ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔۔علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
  • جب تک صوبے مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا: ارباب عثمان
  • اے ڈی بی کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر اضافی امداد کا اعلان
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی  تیار کرلی
  • پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  •    تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے،معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں،وزیر خزانہ