WE News:
2025-09-18@16:16:37 GMT

معاشی ترقی: کیا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT

معاشی ترقی: کیا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی ترقی کا سفر شروع ہے اور وقت آنے پر ہم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خَیرباد کہہ دیں گے اس کے لیے ہمیں ترجیحی گرؤتھ کی طرف بڑھنا ہے، شرع سود کو مزید کم کرنا ہے، قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانا ہے اور مختلف انڈسٹریاں لگا کر روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کیا اڑان پاکستان منصوبہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلوا سکتا ہے؟

2 سال قبل معاشی ماہرین اور سیاسی رہنما کہہ رہے تھے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرات لاحق ہیں، بعد ازاں ’آئی ایم ایف‘ کے پروگرام میں شامل ہونے اور قرض کی قسط ملنے کے بعد معیشت میں کچھ بہتری آئی اور معاشی اشاریے بھی بہتر ہوئے، روپے کی قدر ایک سال سے مستحکم ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

وی نیوز نے وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان پر معاشی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پاکستان کو مستقل میں ’آئی ایم ایف‘ سے نجات مل سکتی ہے۔

معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ نہیں کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہے، تو اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کا یہ آخری پروگرام نہیں ہے اور مستقبل میں بھی پروگرام جاری رہیں گے۔

مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کی تجویز پر صوبوں نے زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم کی تیاری کرلی

’آئی ایم ایف‘ پروگرام اور اس کی شرائط وغیرہ میں کچھ ایسی خامیاں ہیں کہ آئندہ 3 سالوں میں اس پروگرام کو بھی پورا نہیں کیا جا سکے گا اور نیا پروگرام لینا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ وقت آنے پر ’آئی ایم ایف‘ کو خیرباد کہہ دیں گے تو وقت آنے کا مطلب ہے کہ ابھی وقت نہیں ہے کہ ’آئی ایم ایف‘ کے پروگرام کو چھوڑا جائے۔

شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ’آئی ایم ایف‘  پروگرام سے نجات ایک ہی طریقے سے مل سکتی ہے کہ جن شرائط پر پاکستان عمل درآمد نہیں کر پا رہا ان پر آئی ایم ایف جھوٹ دے دے، اس صورتحال میں وزیراعظم کا بیان کافی معنی خیز ہے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ آخری پروگرام ہوگا انہوں نے یہ کہا کہ جب وقت آئے گا تو ’آئی ایم ایف‘ کو خیر بادکہہ دیں گے۔

ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تو پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کو خیرباد کہنا ممکن نظر نہیں آ رہا ہے، اس کے لیے پاکستان کو اگلے 2 سے 3 سالوں میں بنیادی اصلاحات کرنی ہوں گی، بنیادی اصلاحات کو ماضی میں کبھی ضروری ٹارگٹ نہیں رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ملک کو اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے‘ وفاقی وزرا نے ’اڑان پاکستان‘ کو ملکی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیدیا

اداروں کی نجکاری، ملک کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، زراعت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا اور لوگوں کو اچھا روزگار فراہم کرنا ضروری ہے، اگر یہ سب کام ہوتے ہوئے دکھائی دیں تو اُمید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ 3 سال بعد ملکی معیشت سنبھل جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ پھر آئی ایم ایف پروگرام کی بھی ضرورت نہ پڑے۔

ماہر معیشت راجہ کامران نے کہا کہ پاکستان کی آئی ایم ایف سے قرض لینے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات انتہائی کم ہیں جبکہ درآمدات بہت زیادہ ہیں، اس وقت پاکستان آئی ٹی ایکسپورٹ، ہیومن ریسورس ایکسپورٹ سے زیادہ کمائی کرتا ہے، جبکہ کھانے پینے سمیت بہت سی اشیا امپورٹ کی جاتی ہیں، اس لیے اس وقت تو آئی ایم ایف کو خیرباد کہنا ممکن نہیں تاہم اگر پاکستان ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ترقی کرتا ہے اور پاکستان میں گاڑیاں بنائی جا رہی ہیں ان کی ایکسپورٹ شروع کر دی جائے اور امپورٹ کم سے کم کر دی جائے ایکسپورٹ زیادہ سے زیادہ کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ 5 سال کے بعد آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا جائے لیکن فی الوقت ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف برآمدات پاکستان ترقی درآمدات ڈاکٹر خاقان ڈیفالٹ عالمی مالیاتی فنڈ ماہرین معیشت معاشی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف برا مدات پاکستان درا مدات ڈاکٹر خاقان ماہرین معیشت پاکستان کو کو خیرباد سے زیادہ سے نجات ہے اور کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟

پاکستان اور سعودی عرب اِسلام کے رشتے میں جُڑے ہوئے دو برادار ملک ہیں اور سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو اُسے شدید بین الاقوامی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت میں سعودی عرب نے کئی سال تک پاکستان کو مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر امداد بھی دی۔

اب جبکہ پاکستان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی اعلیٰ ترین سطح پر ہیں تو ہر پاکستانی کو ایک اُمید ہے کہ اب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اعلان کردہ سرمایہ کاری میں نہ صرف اضافہ ہو گا، بلکہ منصوبوں پر عملی پیشرفت بھی ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف اب تک سعودی عرب کے متعدد سرکاری دورے کر چکے ہیں جن کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانا تھا۔

سرمایہ کاری معاہدوں کی تفصیل

9 اکتوبر 2024 کو 130 سعودی، وزرا، کاروباری افراد اور اعلیٰ حکّام نے پاکستان کا 3 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ میں یہ سعودی عرب کے سب سے بڑے وفد کا دورۂ پاکستان تھا جس میں سعودی عرب سے توانائی، کان کنی، زراعت، صنعت، افرادی قوّت اور سیاحت کی صنعتوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 07 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے لیکن اِس کے بعد 7 مزید مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جس سے سعودی سرمایہ کاری کا حجم 2.8 ارب ڈالر تک بڑھ گیا۔

سرمایہ کاری معاہدوں کا اعلان سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز نے کیا تھا اور اُنہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے کُچھ معاہدوں کی ٹھیک مالیت ابھی ہم نے نہیں لگائی۔
اس سے قبل مئی 2024 میں بھی ایک سعودی سرمایہ کاری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کو پاکستان میں بہترین سہولیات اور کاروبار کرنے کی آسانی کی یقین دہانی کروائی تھی۔

اِس سے قبل اپریل 2024 میں پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کے 3 روزہ سرکاری دورے کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

دسمبر 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں دستخط ہونے والی 34 مفاہمتی یاداشتوں میں سے 7 کو عملی معاہدات کی شکل دے دی گئی ہے جن کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے تیل ادائیگیوں پر رعایت

3 فروری 2025 کو سعودی عرب نے تیل کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر پر ایک سال کی رعایت دی۔

سعودی عرب پاکستان میں کونسے پن بجلی منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے؟

سعودی مالی معاونت سے چلنے والے پن بجلی منصوبوں میں مہمند ڈیم، شاؤنٹر ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور جاگران۔ 4 ہائیڈروپاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ سعودی فنڈز فار ڈویلپمنٹ کثیرالمقاصد مہمند ڈیم کے لئے 24 کروڑ ڈالر قرضہ دے رہا ہے۔

آزاد کشمیر میں شاؤنٹر اور جاگران۔4 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے لیے بالترتیب 6 کروڑ 60 لاکھ اور 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے قرضے دے رہا ہے۔

کان کُنی کے شعبے میں سعودی سرمایہ کاری

جنوری 2025 میں سعودی عرب کی کمپنی منارہ منرلز نے بلوچستان رکوڈک میں حکومتِ پاکستان سے 10 سے 20 فیصد شیئرز خریدنے کا عندیہ دیا جن کی مالیت 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے درمیان ہے۔

صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری

صحت کے شعبے میں سعودی عرب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک انٹیگریٹڈ میڈیکل کمپلیکس تعمیر کرنے جا رہا ہے جس پر کام شروع ہو چُکا ہے۔ اس کمپلیکس میں صحت کی جامع سہولیات مہیّا کی جائیں گی۔

پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے سعودی عرب نے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔

تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری

2019 میں سعودی عرب نے گوادر پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک آئل ریفائنری قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

منصوبے پر تاحال کام شروع نہیں ہو سکا، لیکن گزشتہ برس سعودی آرامکو نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کار کمپنی کے 40 فیصد حصص خرید کر پاکستان میں آرامکو پٹرول پمپس بنانے کا آغاز کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان سعودی عرب معاشی معاہدے

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • اینڈی پائیکرافٹ تنازع، پاکستان اور یو اے ای کے درمیان میچ نہ ہونے کا امکان،ٹیم ایشیاء کپ سے دستبردار ہو سکتی ہے:ذرائع
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک