پاسپورٹ فراہمی کے نظام میں انقلابی تبدیلی:نئی سروس کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان میں پاسپورٹ کے اجرا کے نظام کو جدید بنانے کے لیے ایک اہم اقدام کیا گیا ہے، جس کے تحت شہری اب دن کے کسی بھی وقت پاسپورٹ وصول کر سکیں گے۔
حکام نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کے پاسپورٹ سینٹرز کو 24 گھنٹے آپریشنل بنایا جا رہا ہے تاکہ شہریوں کو پاسپورٹ وصولی میں کسی قسم کی تاخیر کا سامنا نہ ہو۔ یہ سہولت ابتدائی طور پر بڑے شہروں میں شروع کی جائے گی، جس کے بعد اسے مرحلہ وار دیگر علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔
ایک بیان کے مطابق پاسپورٹ درخواستوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف درخواست گزاروں کو وقت پر پاسپورٹ ملے گا بلکہ عوامی شکایات کا بروقت ازالہ بھی ممکن ہوگا۔
عوام کو اس سہولت کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے خصوصی مہم شروع کی گئی ہے۔ حکام نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ قریبی پاسپورٹ مراکز سے رابطہ کریں اور کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں متعلقہ دفتر سے رجوع کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔