سابق وزیر کے مطابق حکومت کمزور پوزیشن میں مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہی ہے، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے کوہاٹ کے اپنے پہلے دورے میں جرگے کے بغیر فیصلہ کیا اور پھر کابینہ اور اپیکس کمیٹی نے بھی اس کی توثیق کی۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ماہ تک جاری رہنے والے تشدد کے بعد (جس میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے) یکم جنوری کو متحارب فریقین کے درمیان ایک امن معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، لیکن لڑائی میں کمی کے باوجود پاراچنار کو صوبے کے باقی حصوں سے ملانے والا راستہ بدستور بند ہے۔ سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا ہے کہ 2 ماہ سے زائد عرصے سے سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے کرم کو اشیائے خور و نوش، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے، ٹل پاراچنار روڈ کی 93 روز سے بندش کی وجہ سے مارکیٹوں میں بنیادی ضروریات ختم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں ایسے عسکریت پسند موجود ہیں جن کو حمایت حاصل ہے، لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون ان کی حمایت کر رہا ہے۔ سابق وزیر کے مطابق حکومت کمزور پوزیشن میں مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہی ہے، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے کوہاٹ کے اپنے پہلے دورے میں جرگے کے بغیر فیصلہ کیا اور پھر کابینہ اور اپیکس کمیٹی نے بھی اس کی توثیق کی۔

اس کے علاوہ گزشتہ ماہ شروع کی گئی ہیلی کاپٹر سروس بھی ایک ہفتے سے بند ہے جس کی وجہ سے مریضوں، مسافروں اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ساجد طوری کے مطابق حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ قافلہ منگل کو پاراچنار پہنچے گا لیکن یہ وعدہ پورا نہیں ہوا، تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اس طرح کے قافلے تقریباً 5 لاکھ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کا حل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت کم ہے، اور اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ کب ایک اور قافلے کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟

ایک وقت تھا جب کراچی میں اموات کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، بھتے، چیھنا جھپٹی اور سیاست و قومیت سے ہوتا تھا لیکن پھر کراچی بدلا اور اس کی نئی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟

اب کوئی ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے کوئی سیوریج لائن میں ڈوب جاتا ہے، کسی کو موبائل فون کے چکر میں مار دیا جاتا ہے لیکن ان سب مسائل سے بچنے کے بعد بھی اگر موت ہوتی ہے تو وہ طبعی یا خود کشی ہوتی ہے۔

چند روز قبل گلشن اقبال سے ایک وکیل دوست کی کال آئی جنہوں نے بتایا کہ آپ لوگ یہ خبر چلائیں تاکہ یہ لڑکی مل سکے، میں نے نذیراللہ محسود سے ہوچھا کہ کیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چھوٹا سا نالا ہے جس میں ایک لڑکی نے چھلانگ لگا دی ہے اب اس کی لاش نہیں مل رہی۔

پہلے مجھے لگا کہ شاید وہ گرنے کو غلطی سے چھلانگ لگانا بول گئے ہوں۔ یہ کہانی اس وقت تک اسی طرح لگ رہی تھی جیسے آئے روز کراچی میں سنی یا دیکھی جاتی ہے پھر میں نے وکیل دوست سے لوکیشن لی اور اس مقام پر پہنچ گیا۔

یہ ٹوٹا پھوٹا نالا ہے جس پر چھوٹا سا پل چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ میں آج نہیں تو کل گر جاؤں گا۔ اس پل کے نیچے سے نالا گزر رہا ہے جو نالہ کم کچرا کنڈی زیادہ لگ رہا ہے۔

مزید پڑھیے:  کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی

پل پر حفاظتی دیوار نہ ہونے کے برابر ہے۔ دور 50 فٹ کے فاصلے پر نالے میں ریسکیو اہلکار کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔

وہاں کے مقامی کباڑیے عزیز اللہ جن کی دکان اس نالے کے پاس ہی ہے ان سے راستہ پوچھا تو وہ ساتھ چل دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت اچھی لڑکی تھی جناح کالج سے ڈاکٹر بنی تھی اور اس کو کچھ عرصے میں اسکالر شپ پر امریکا جانا تھا۔

چلتے چلتے اس پل کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ یہاں سے چھلانگ لگا دی اس نے۔

مزید پڑھیں: ملیر جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا

انہوں نے بتایا کہ لڑکی شادی شدہ ہے، قریب ہی رہتی ہے گھر سے دوڑی تو پیچھے سے ایک عورت نے آواز دی کہ پکڑو اسے 2 لڑکے آگے لپکے لیکن جب تک پکڑتے لڑکی چھلانگ لگا چکی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری بار اس کے ہاتھ اور تھوڑا سا سر اس گندے پانی سے باہر ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد سے اس کا کچھ پتا نہیں۔

موقعے پر موجود ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے غوطہ خور پانی میں غوطہ لگاتے ہیں لیکن اس نالے میں پانی سے زیادہ کچرا ہے اور کچرا ہٹنے سے پہلے ہم تلاش نہیں کر پائیں گے جس کے لیے مشینری لانی ہوگی لیکن راستہ ہی نہیں ہے۔

مقامی افراد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ یہ لڑکی بہت پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی تھی لیکن اس کے شوہر کا مسئلہ تھا جس سے اس کی آئے روز لڑائی ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی: شادی کے روز دلہا پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا

لڑکی اور اس کے شوہر کا خاندان گلگت کا رہائشی ہے۔ شوہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں رہتا ہے جبکہ لڑکی کے ماں باپ گلگت سے کراچی پہنچے ہیں۔ اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر کی خودکشی کراچی کراچی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی

متعلقہ مضامین

  • موقع پرست اور سیلاب کی تباہی
  • سماء نیوز علامہ راجہ ناصر عباس کے حوالے سے جھوٹی اور من گھڑت خبر پر معافی مانگے، ترجمان ایم ڈبلیو ایم
  • اسلامی ممالک قطر پر اسرائیل کے حملے سے عبرت حاصل کریں، سید عبدالمالک الحوثی
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • نائیجیریا: عسکریت پسندوں کے حملے میں 22 افراد ہلاک
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی