کرم میں ایسے عسکریت پسند موجود ہیں جن کو ’’حمایت‘‘ حاصل ہے، ساجد طوری
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
سابق وزیر کے مطابق حکومت کمزور پوزیشن میں مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہی ہے، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے کوہاٹ کے اپنے پہلے دورے میں جرگے کے بغیر فیصلہ کیا اور پھر کابینہ اور اپیکس کمیٹی نے بھی اس کی توثیق کی۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ماہ تک جاری رہنے والے تشدد کے بعد (جس میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے) یکم جنوری کو متحارب فریقین کے درمیان ایک امن معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، لیکن لڑائی میں کمی کے باوجود پاراچنار کو صوبے کے باقی حصوں سے ملانے والا راستہ بدستور بند ہے۔ سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا ہے کہ 2 ماہ سے زائد عرصے سے سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے کرم کو اشیائے خور و نوش، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے، ٹل پاراچنار روڈ کی 93 روز سے بندش کی وجہ سے مارکیٹوں میں بنیادی ضروریات ختم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں ایسے عسکریت پسند موجود ہیں جن کو حمایت حاصل ہے، لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون ان کی حمایت کر رہا ہے۔ سابق وزیر کے مطابق حکومت کمزور پوزیشن میں مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہی ہے، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے کوہاٹ کے اپنے پہلے دورے میں جرگے کے بغیر فیصلہ کیا اور پھر کابینہ اور اپیکس کمیٹی نے بھی اس کی توثیق کی۔
اس کے علاوہ گزشتہ ماہ شروع کی گئی ہیلی کاپٹر سروس بھی ایک ہفتے سے بند ہے جس کی وجہ سے مریضوں، مسافروں اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ساجد طوری کے مطابق حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ قافلہ منگل کو پاراچنار پہنچے گا لیکن یہ وعدہ پورا نہیں ہوا، تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اس طرح کے قافلے تقریباً 5 لاکھ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کا حل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت کم ہے، اور اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ کب ایک اور قافلے کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام امن سیمینار کا انعقاد
اسلام ٹائمز: علماء کرام نے مذہبی ہم آہنگی، بھائی چارے اور بین المسالک اتحاد کو امن کی بنیاد قرار دیا، جبکہ اساتذہ اور ماہرین تعلیم نے نوجوان نسل کی فکری رہنمائی اور تعلیمی میدان میں بہتری کو پائیدار امن کیلئے کلیدی عنصر قرار دیا۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: سید عدیل عباس
مجلس علماء اہلبیت پاراچنار کے زیراہتمام “ضلع کرم میں مستقل اور پائیدار امن و امان کیسے قائم کیا جائے؟” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا۔ اس بامقصد اور فکری نشست میں ضلع کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معزز شخصیات نے شرکت کی، جن میں علماء کرام، اساتذہ، ڈاکٹرز، سماجی کارکنان اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شامل تھے۔ سیمینار کا مقصد علاقے میں جاری امن کی کاوشوں کا جائزہ لینا اور مستقبل میں دیرپا اور مستحکم امن کی بنیاد رکھنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا تھا۔ مقررین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ضلع کرم میں موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی اور پائیدار امن و استحکام کے لیے اپنی قیمتی تجاویز پیش کیں۔ علماء کرام نے مذہبی ہم آہنگی، بھائی چارے اور بین المسالک اتحاد کو امن کی بنیاد قرار دیا، جبکہ اساتذہ اور ماہرین تعلیم نے نوجوان نسل کی فکری رہنمائی اور تعلیمی میدان میں بہتری کو پائیدار امن کے لیے کلیدی عنصر قرار دیا۔ مزید احوال اس رپورٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial