جو حکومت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرا سکتی ، 2 بڑے مطالبات پر کیا پیشرفت کریگی؟پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
پشاور: پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ جو حکومت اپنے زیرکنٹرول جیل میں ہماری عمران خان سے ملاقات نہیں کروا سکتی وہ ہمارے دو بڑے مطالبات پر کیا پیشرفت کرے گی، جلسہ روکوانے کے لیے اگر 7 بجے جیل کھلوائی جاسکتی ہے تو ملاقات کیوں نہیں کرائی جارہی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات سے ہمیں انصاف ملے، ہم ڈیل نہیں انصاف مانگتے ہیں، ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمارے نوجوان پُرجوش ہیں، ہم بکنے والے لوگ نہیں ہیں، گولیاں چلانے کی روایت سے معاشرے میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے مذاکرات شروع کیے ہیں، رانا ثنا اللہ کا بیان آیا ہے کہ ہم ان کی مرضی سے مذاکرات کررہے ہیں، ہماری کمیٹی با اختیار ہے،ٓ ہمارے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے، جو مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں گے وہ میڈیا کو بھی دیں گے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت بار بار تحریری مطالبات پر اصرار کرتی رہی جس کے باعث بات چیت تعطل کا شکار ہوئی، تاہم اب عمران خان نے کہا ہے کہ تحریری مطالبات حکومت کو دیے جائیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہماری مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی، جلسہ رکوانے کے لیے اگر صبح 7 بجے جیل کھلوائی جاسکتی ہے تو ملاقات کیوں نہیں کرائی جاسکتی؟۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہم نے کہا کہ جوڈیشل کمشن بنائیں اور ہمارے سیاسی اسیروں کو بھی رہا کریں یہ ہمارے 2 بڑے مطالبات ہیں، ہم نفرتوں کا خاتمہ چاہتے ہیں اور انصاف مانگتے ہیں، ڈیل نہیں چاہتے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہاکہ پنجاب حکومت ہمارے نوجوانوں پر جیل میں تشدد کر رہی ہے، جیل مینول کے مطابق ان کے ساتھ انصاف نہیں کرتے، غیر معیاری کھانہ دیا جارہا ہے، 15 افراد کے لیے قیدی وین میں 50 سے زائد نوجوانوں کو بیٹھایا جاتا ہے جو انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کو اجازت دے دی ہے کہ تحریری مطالبات حکومت کو دیے جائیں، اور اب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی وطن واپسی کے بعد مذاکرات کا تیسرا دور ہونے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم نے کہا پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے، درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔