وزیر اعلیٰ کے پی نے اپنے خلاف احتجاج کرنیکا طریقہ بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اپنے خلاف احتجاج کرنے کا طریقہ بتا دیا۔
پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا آبادی بڑھ گئی ہے لیکن صوبوں کی تعداد نہیں بڑھائی جا رہی، یہاں لوگ اپنی بادشاہت قائم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے، یہ سوچ پیدا کرنی ہو گی، ہم نے کشکول کو توڑنا ہے جس کے لیے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔
مسائل کے حل کیلئے کاروباری برادری کے ساتھ رابطہ رکھنا ضروری ہے:گورنر سٹیٹ بینک
انہوں نے کہا کہ ہم نے اداروں کو با اختیار کرنا ہے، کے پی پہلا صوبہ ہے جہاں 30 ارب روپے قرضہ اتارنے کیلئے فنڈ مختص کیے گئے ہیں، اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنےکیلئے فنڈز مختص کیے۔
علی امین گنڈا پور نے نرسنگ اور میڈیکل کالج قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا اس سال یونیورسٹی آف پشاور کو 50 کروڑ روپے دینا میرا کام ہے، اگر میں نے پیسے نہیں دیے تو میرے خلاف "اووو" کر کے احتجاج کریں۔
انہوں نے پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ کی پروموشن کی منظوری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جامعات میں مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق شعبہ جات کھولیں گے۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -جمعرات 09جنوری ، 2024
ان کا کہنا تھا ہر سال نیب کی صرف رپورٹ آتی ہے کہ کرپشن ہو رہی ہے، نیب سمیت دیگر ادارے کیوں ہیں اگر وہ کام نہیں کرسکتے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش
پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے میں بڑی مثبت سیاسی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کئے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔