ہم اپنا ماڈل لائیںگے ،کسی اور ملک کو فالو نہیں کریںگے، پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ ہم اپنا ماڈل لائیں گے کسی اور ملک کو فالو نہیں کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی متعدد جیلوں میں گنجائش کی کمی ہے، 100 قیدیوں کی گنجائش والی جیلوں میں 400 قیدیوں کو رکھا جا رہا ہے، اکثر جیلوں میں قیدیوں کو موسمی صورتحال کے مطابق سہولیات کا فقدان ہے، خواتین اور جوینائل کی جیلوں میں سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ 2007 ء کو میں خود بھی جیل میں رہا ہوں، دارالامان کو صرف ایک اعلامیہ کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے، اس کے لیے کوئی خاص قانون سازی نہیں کی گئی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم کا کہنا تھا کہ منشیات کیسز میں گرفتار قیدیوں میں 90 فیصد قیدی منشیات کے عادی ہیں جو جیلوں پر شدید بوجھ ہے، منشیات کے کیسز بڑھ گئے ہیں ان کو بحالی سنٹرز میں ہونا چاہیے، منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی سنٹرز بھی بنائے جائیں۔چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ پولیس،محکمہ داخلہ ،جوڈیشل ڈپارٹمنٹ سمیت دیگر جیل اصلاحات کے لیے نیا ماڈل لا رہے ہیں، زیر التواء کیسز کی تعداد میں کمی آ رہی ہے، بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ زیر التواء کیسز میں کمی لائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کی منظوری کے بعد خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت کو عہدے سے ہٹا دیا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹانے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمان مزاری کے خلاف سائبر کرائم کیس میں خصوصی پراسیکیوٹرز مقرر
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سربراہ کے طور پر 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل تھے، جبکہ خود جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی کمیٹی کا حصہ تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس رفعت امتیاز نے competent اتھارٹی کے طور پر کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔ کمیٹی کا مقصد ججز سے متعلق موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا۔
تاہم سرکلر کے اجرا اور اس میں کمیٹی کی تشکیل کے طریقہ کار کو جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
واضح رہے کہ آج ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کی درخواست ہراسمنٹ کمیٹی میں دائر کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری ایڈووکیٹ جسٹس ثمن رفعت جسٹس سرفراز ڈوگر سربراہ تبدیل ہراسمنٹ کمیٹی وی نیوز