لطیف کھوسہ کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن معطل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لطیف کھوسہ کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا 26 دسمبر کا نوٹیفکیشن آئندہ سماعت تک معطل کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں کیا گہا ہے کہ سیکریٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ لطیف کھوسہ کو بیرونِ ملک جانے سے نہ روکا جائے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سیکریٹری داخلہ عدالتی حکم سے متعلق نیب، ایف آئی اے، پولیس اور امیگریشن اتھارٹیز کو بھی آگاہ کریں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ لطیف کھوسہ نے ٹکٹ پیش کیا کہ وہ 10 جنوری سے 24 جنوری تک کینیڈا جانا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لطیف کھوسہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔