محکمہ سکول ایجوکیشن کا 2 سے 3 ہزار اساتذہ کو سسٹم سے نکالنےکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب میں دو سے تین ہزار اساتذہ کو سسٹم سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا، محکمہ سکول ایجوکیشن نے اساتذہ کی ارلی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے پالیسی تیار کرلی ۔ذرائع کے مطابق صرف میٹرک تک تعلیم والے اساتذہ کو ترجیحی بنیادوں پر ریٹائرڈ کیا جائے گا، محکمہ سکول ایجوکیشن نے 50 سال تک والے اساتذہ کو ریٹائرمنٹ کا آپشن دے دیا
محکمہ سکول ایجوکیشن نے پچاس سال تک والے اساتذہ کا ڈیٹا طلب کرلیا۔محکمہ سکول ایجوکیشن ذرائع نے بتایا ہے کہ ریٹائرمنٹ پالیسی میں تبدیلی کے لیے چیف سیکرٹری کو لکھ دیا گیا ہے، موجود پالیسی کے تحت 55 سال یا اس سے زائد عمر کے اساتذہ پری میچور ریٹائرمنٹ لے سکتے ہیں۔
برقع پہنو، نمازپڑھو، شاہ رخ نے بیوی کویہ حکم کب دیا؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اساتذہ کو
پڑھیں:
ثانیہ مرزا نے ماں بننے کے تجربے اور ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر کھل کر بات کی
ٹینس کی سابق اسٹار اور بھارت کی مایہ ناز کھلاڑی، ثانیہ مرزا نے حال ہی میں پوڈکاسٹر معصوم مینوالا سے ایک بے تکلف گفتگو میں اپنی ذاتی زندگی کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ماں بننے کے تجربے، حمل کے دوران کی جسمانی اور جذباتی کیفیت، بچے کو دودھ پلانے کے سفر اور اپنی ریٹائرمنٹ کے فیصلے کے پس منظر پر تفصیل سے بات کی۔
ثانیہ مرزا نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ محض جسمانی حالت یا کیریئر کے تقاضوں کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ اس کی ایک بڑی وجہ ان کا اپنے بیٹے ازہان کے ساتھ وقت گزارنے کی خواہش تھی۔ ان کا کہنا تھا، "میری سب سے بڑی ترجیحات میں سے ایک یہ تھی کہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاروں۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ عمر کا ایسا دور ہے جب بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ ہونے کا احساس اور تحفظ چاہیے ہوتا ہے۔ میں وہ وقت کھونا نہیں چاہتی تھی۔"
چار بار اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی ثانیہ نے بتایا کہ جب وہ پہلی بار ازہان کو چھوڑ کر دہلی ایک ایونٹ کے لیے گئیں، تو ان کا بیٹا صرف چھ ہفتے کا تھا۔ انہوں نے کہا، "شاید وہ میری زندگی کی سب سے مشکل فلائٹ تھی۔ مجھے ایسا لگا کہ میں یہ نہیں کر سکتی۔ میں جذباتی ہو رہی تھی، لیکن مجھے خوشی ہے کہ میں گئی۔ اگر میں وہ فلائٹ نہ لیتی تو شاید کبھی اُسے چھوڑ کر کام کرنے کے قابل نہ ہوتی۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ صبح دہلی روانہ ہوئیں اور شام کو واپس حیدرآباد آگئیں۔ "وہ بالکل ٹھیک تھا۔ میں بھی بالکل ٹھیک تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں تین بار حاملہ ہوسکتی ہوں لیکن دودھ پلانے کا مرحلہ میرے لیے سب سے مشکل تھا۔
ثانیہ مرزا کی یہ گفتگو نہ صرف ان کی ماں ہونے کی جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے بلکہ ایک عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کی حیثیت سے ان کے مضبوط جذبات اور قربانیوں کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ ان کا تجربہ بے شمار ماؤں کے لیے ایک متاثرکن مثال بن کر سامنے آیا ہے۔