ایسا لگتا ہے علاقے پر ’ایٹم بم گرادیا گیا ہو، لاس اینجلس میں آگ پھیلنے پر امریکی حکام پریشان
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق شہر کے 10 ہزار سے زائد مکانات خاکستر ہو چکے ہیں، بڑے علاقے میں بلند شعلے اب بھی اٹھ رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگل کی آگ کئی ہزار ایکڑ تک پھیلنے کے بعد حکام پریشان ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آگ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے اس علاقے پر ایٹم بم گرا دیا ہو۔ امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق شہر کے 10 ہزار سے زائد مکانات خاکستر ہو چکے ہیں، بڑے علاقے میں بلند شعلے اب بھی اٹھ رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
امریکی حکام نے کم از کم 7 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے لیکن خبردار کیا ہے کہ جب تک تفتیش کاروں کے لیے رسائی محفوظ نہیں ہو جاتی تب تک اصل تعداد کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے، منگل سے اب تک ہزاروں افراد انخلاء کے احکامات سے متاثر ہوئے ہیں۔
ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ
لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان علاقوں میں ’ایٹم بم گرایا گیا ہے‘۔ رابرٹ لونا نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں کہا کہ اگرچہ میں آپ کو یہ بتا رہا ہوں کہ 5 افراد ہلاک ہوچکے، لیکن یہ میرے ہونٹوں سے نکل رہا ہے، میں اس نمبر کے بارے میں پریشان ہوں۔ شیرف نے کہا کہ وہ دعا کر رہے ہیں کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ نہ ہو، لیکن جو تباہی واضح ہے اس کی بنیاد پر ’اچھی خبر‘ کی توقع نہیں ہے۔
مزید ہوا اور شعلے
آگ بجھانے والے ورکرز نے جمعرات کو پیش رفت کی کیونکہ سانتا انا کی ہوائیں کمزور ہو گئی تھیں لیکن دن گزرنے کے ساتھ ساتھ پورے علاقے میں تیز ہواؤں نے زور پکڑ لیا۔ حکام نے ایل اے اور وینٹورا کاؤنٹیز کی سرحد کے قریب ایک نئی آگ لگنے پر بڑا ردعمل ظاہر کیا، جس کے بعد لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا، مقامی رہائشی آلودہ ہوا اور دیگر خطرناک حالات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔
150 ارب ڈالر کا نقصان
موسم اور اس کے اثرات کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے والی نجی کمپنی ’ایکو ویدر‘ نے گزشتہ روز آگ سے مالی نقصان کے تخمینے کو 150 ارب ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔ اس سے قبل کمپنی نے اندازہ لگایا تھا کہ نقصان 57 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
ہالی وڈ اداکاروں کے گھروں کو بھی نقصان
لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے سے ہالی وڈ کے مشہور اداکاروں اور اداکاراؤں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق اداکار انتھونی ہاپکنز، اینا فارس، مینڈی مور، رکی لیک اور یوجین لیوی کی جائیدادیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
گھر سے محروم ہونے والوں میں مشہور شخصیت بلی کرسٹل بھی شامل ہیں، جو 46 سال سے اس گھر میں رہ رہے تھے، جو آگ سے مکمل تباہ ہوگیا۔ پیرس ہلٹن کا 84 لاکھ ڈالر مالیت کا ساحل سمندر والا گھر بھی جل گیا، جس کی فوٹیج دیکھنے کے بعد اداکارہ نے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاس اینجلس رہے ہیں
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔