اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے فوجی عدالتوں کے ٹرائل کے طریقہ کار پر سوالات کیے اور کہا کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، اس لیے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ فوجی افسران سویلینز کے ٹرائلز میں انصاف فراہم کرتے ہیں یا نہیں۔

 

جسٹس مسرت ہلالی نے بھی فوجی عدالتوں میں فیصلے کے عمل پر سوال اٹھایا اور کہا کہ وہ افسر جو مقدمہ نہیں سنتا، کس طرح سزا کا فیصلہ کر سکتا ہے؟ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فوجی عدالتوں میں فیصلہ لکھنے کے لیے قانونی معاونت حاصل کی جاتی ہے اور فوجی افسران کورٹ مارشل میں تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔

 

جسٹس نعیم اختر افغان نے بھی فوجی عدالتوں کے ٹرائل کے مراحل پر وضاحت طلب کی اور کہا کہ عمومی طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل صرف سزا دینے تک محدود ہوتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں وکلاء کے دلائل اور گواہان کے بیانات بھی ہوتے ہیں، تاہم فرق یہ ہے کہ فوجی عدالتوں میں ججز کی جگہ افسران بیٹھے ہوتے ہیں۔

 

خواجہ حارث نے مزید کہا کہ آرمی ایکٹ ایک خاص قانون ہے جس میں ٹرائل کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، اور عالمی سطح پر بھی فوجی عدالتوں میں افسران ہی فیصلے کرتے ہیں۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں 5 ہزار سے زائد ملزمان فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے بھیجے گئے ہیں، جن میں سے 105 ملزمان کے حوالے سے جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد ہیں۔

 

کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے اور وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو مزید دلائل دینے کا موقع دیا گیا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے ٹرائل کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر میں جانے سے روک دیا۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں اس وقت ہلکی کشیدگی دیکھنے میں آئی جب پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔

(جاری ہے)

پولیس حکام کے مطابق بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اس موقع پر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ علیمہ بی بی سائلہ ہیں اور وہ بانی پی ٹی آئی کا خط چیف جسٹس کو دینا چاہتی ہیں، اس لیے انہیں آگے جانے دیا جائے۔پولیس اہلکاروں نے کہا کہ رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر کسی کو آگے نہیں جانے دیا جا سکتا ،جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل‘سابق وزیراعظم کے ملٹری و ڈپٹی سیکرٹری کا بیان قلمبند
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلےمیں داخل، سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری، ڈپٹی سیکریٹری کا بیان قلمبند
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ