ایچ ایم پی وی وائرس: کیا یہ کورونا کی طرح دنیا بھر میں پھیل سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بیجنگ:چین میں حالیہ دنوں میں ہیومن میٹا نمونیا وائرس (ایچ ایم پی وی) کے کیسز میں اضافے کے بعد عوام میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ یہ وائرس عام طور پر زکام یا فلو جیسی علامات پیدا کرتا ہے، جن میں کھانسی، بخار، ناک کا بند ہونا اور سانس میں دشواری شامل ہیں۔ ایچ ایم پی وی سردیوں کے موسم میں زیادہ فعال ہوتا ہے اور متاثرہ شخص کے چھینکنے، کھانسنے یا قریبی رابطے سے دوسرے افراد میں منتقل ہو سکتا ہے۔
چین کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ ایچ ایم پی وی کے کیسز خاص طور پر 14 سال سے کم عمر بچوں میں زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے ہسپتالوں میں جگہ کی کمی ہو رہی ہے۔ اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد چین میں احتیاطی تدابیر پر زور دیا جا رہا ہے، جیسے ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کی پابندی۔
ایچ ایم پی وی پہلی بار 2001 میں دریافت ہوا تھا اور یہ وائرس عام طور پر برونکائٹس اور نمونیا جیسے سانس کے انفیکشنز کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے خلاف دنیا بھر میں قوتِ مدافعت کی موجودگی کی وجہ سے اس کے عالمی وبا بننے کا خطرہ کم ہے۔
چین کے متعدی امراض کے ادارے کے سربراہ کان بیاؤ نے کہا کہ سردیوں اور بہار کے موسم میں سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافے کا امکان ہے، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ 2024 میں ان بیماریوں کے کیسز پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایچ ایم پی وی سے بچاؤ کے لیے ماسک کا استعمال اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے کیسز
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر صحت، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، میئر کراچی، کمشنر کراچی ، سیکریٹری ٹو سی ایم، سیکریٹری صحت، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی جی ہیلتھ اور دیگر ویڈیو لنک سے شریک ہوئے ،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بھرپور کوششوں کے باوجود پولیو کیسز رپورٹ ہونا افسوسناک ہے،پولیو کے خامتے کے لئے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ سنجیدگی سے کام کرے،وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، کوتاہی ناقابل برداشت ہے،آج یہ اجلاس طلب کرنے کا مقصد نئے جذبے سے یونین کاؤنسل سطح سے پولیو کی مہم چلانی ہے،گزشتہ ہفتے پولیو کے مزید دو کیسز رپورٹ ہوئے جس سے صوبے میں مجموعی تعداد 9 ہوگئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ملک بھر میں 29 پولیو کیسز میں 9 سندھ، 18 خیبر پختون خواہ، پنجاب اور آزاد جموں کشمیر میں ایک ایک شامل ہیں،مجھے پولیو کے خاتمے کے حوالے سے کوئی معمول کی پریزنٹیشن نہیں چاہیے،پولیو کے خاتمے کا محکمہ صحت سے مکمل پلان چاہئے، پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے سے انکار کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، یہ کیسے والدین ہیں! اپنے بچے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرکے معذور کر دیتے ہیں،یہ پولیو کے قطرے سے انکار نہ صرف لوگ اپنے بچے کو معذور کرنے کی طرف لے جاتے ہیں بلکہ دوسرے بچوں کو بھی وائرس دیدیتے ہیں،انتظامی کارروائی کر کے انکار کو ختم کیا جائے اور مجھے رپورٹ پیش کریں،13 اکتوبر سے انسداد پولیو مہم کو جنگی بنیادوں پر چلایا جائے، وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ ستمبر کی انسداد پولیو مہم میں 216664 بچے حفاظتی قطرے پینے سے رہہ گئے،پولیو قطرے نہ پینے والے بچوں میں 181142 گھروں پر نہیں تھے اور 35522 نے انکار کیا،ریفیوژن کنورژن کمیٹی کو متحرک کر کے تمام رفیوژل کیسز ختم کر کے دیں،پولیو کے حفاظتی قطرے سے انکار کرنے والوں کی موبائل سم بلاک اور شناختی کارڈ معطل کرنے پر میں غور کر رہا ہوں ،وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدیات کی کہ حفاظتی قطرے کے انکاریوں کی موبائل سمز، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا پلان بنا کر دیں،وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو ڈراپ رفیوژل سیل سی ایم ہاؤس میں قائم کر دی، انکار کرنے والوں کے پاس منتخب نمائندے، ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پی جائے گا اور انسداد پولیو کے قطرے پلائے گا،جو نئے کیسز دیہی علاقوں میں آئے ہیں وہ زیادہ تر اضلاع کے سرحدی ایریا سے رپورٹ ہوئے ہیں،میں چاہتا ہوں کہ اس مرتبہ تمام خانہ بدوشوں خاندانوں کو بھی پولیو ویکسین پلائی جائے،