بیجنگ:چین میں حالیہ دنوں میں ہیومن میٹا نمونیا وائرس (ایچ ایم پی وی) کے کیسز میں اضافے کے بعد عوام میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ یہ وائرس عام طور پر زکام یا فلو جیسی علامات پیدا کرتا ہے، جن میں کھانسی، بخار، ناک کا بند ہونا اور سانس میں دشواری شامل ہیں۔ ایچ ایم پی وی سردیوں کے موسم میں زیادہ فعال ہوتا ہے اور متاثرہ شخص کے چھینکنے، کھانسنے یا قریبی رابطے سے دوسرے افراد میں منتقل ہو سکتا ہے۔

چین کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ ایچ ایم پی وی کے کیسز خاص طور پر 14 سال سے کم عمر بچوں میں زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے ہسپتالوں میں جگہ کی کمی ہو رہی ہے۔ اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد چین میں احتیاطی تدابیر پر زور دیا جا رہا ہے، جیسے ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کی پابندی۔

ایچ ایم پی وی پہلی بار 2001 میں دریافت ہوا تھا اور یہ وائرس عام طور پر برونکائٹس اور نمونیا جیسے سانس کے انفیکشنز کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے خلاف دنیا بھر میں قوتِ مدافعت کی موجودگی کی وجہ سے اس کے عالمی وبا بننے کا خطرہ کم ہے۔

چین کے متعدی امراض کے ادارے کے سربراہ کان بیاؤ نے کہا کہ سردیوں اور بہار کے موسم میں سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافے کا امکان ہے، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ 2024 میں ان بیماریوں کے کیسز پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایچ ایم پی وی سے بچاؤ کے لیے ماسک کا استعمال اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے کیسز

پڑھیں:

جرمنی کے چند دلچسپ و عجیب قوانین

دنیا کے ترقی یافتہ اور منظم ترین ممالک میں شمار والا جرمنی بظاہر ایک آزاد خیال ملک کے طور پر جانا جاتا ہے تاہم یہاں کچھ ایسے قوانین بھی ہیں جو بظاہر ایک لبرل ملک سے شاید کچھ لوگوں کو عجیب لگ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرمن شہری روزانہ 10 گھنٹے سے زائد بیٹھے رہنے کے عادی، صحت پر تشویشناک اثرات

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں 16 سال کی عمر میں شراب پینا قانونی ہے، بعض پارکوں میں بغیر کپڑوں کے دھوپ سینکنا عام بات ہے اور کچھ مخصوص بارز میں سگریٹ نوشی کی بھی اجازت ہے۔ تاہم اسی ملک میں کچھ قوانین ایسے بھی ہیں جو بظاہر عجیب، سخت اور بعض اوقات حیران کن محسوس ہوتے ہیں۔ خاص طور پر جب ان کا تعلق عوامی رویے، مذہبی تعطیلات اور فطری ماحول سے ہو۔

مذہبی دنوں میں رقص اور فلموں پر پابندی

جرمنی کی متعدد ریاستوں میں ’گڈ فرائیڈے‘ جیسے مذہبی تہوار کو ’خاموش عوامی تعطیل‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن نہ صرف عوامی سطح پر رقص پر پابندی ہے بلکہ کئی فلموں کی نمائش بھی ممنوع ہے۔ مثلاً ریاست بایرن میں یہ پابندی 70 گھنٹے تک جاری رہتی ہے اور اس کی خلاف ورزی پر 10 ہزار یورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: جرمن اولمپیئن لارا ڈاہل مائر پاکستان میں کوہ پیمائی کے دوران جان گنوا بیٹھیں، انوکھی وصیت کیا تھی؟

اس روز شور مچانے والی دیگر سرگرمیوں پر بھی پابندی ہوتی ہے، جیسے کار واش، پرانی اشیا کی فروخت یا مکان کی شفٹنگ۔ یہی نہیں بلکہ اس دن کے لیے جرمنی بھر میں تقریباً 700 فلموں کی نمائش پر پابندی ہوتی ہے۔

جنگلات میں رات کو مشروم چننا ممنوع

جرمنی میں رات کے وقت جنگل میں جا کر مشروم یا کھمبیاں چننا غیر قانونی ہے کیونکہ اس سے رات کے وقت متحرک جنگلی جانوروں کو خلل پہنچتا ہے۔ اسی طرح جنگلی لہسن کو اس کی جڑ سمیت اکھاڑنا بھی ممنوع ہے۔ البتہ ذاتی استعمال کے لیے تھوڑی مقدار میں اس کے پتے احتیاط سے توڑے جا سکتے ہیں بشرطیکہ اس سے فطری نظام کو نقصان نہ پہنچے۔

ساحلوں پر ریت کے قلعے اور گڑھے کھودنا غیر قانونی

بحیرہ بالٹک اور شمالی سمندر کے جرمن ساحلوں، خاص طور پر زیُلٹ جیسے جزیروں میں، بچوں کو ریت کے قلعے بنانے یا گہرے گڑھے کھودنے کی اجازت نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان سرگرمیوں سے ساحل کٹاؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بعض مقامات پر اس کی خلاف ورزی پر 1000 یورو تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ جزیرے ریُوگن جیسے علاقوں میں اجازت تو ہے مگر مخصوص حدود کے ساتھ۔ اور قلعے کی اونچائی 30 سینٹی میٹر اور دائرہ 3.5 میٹر سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

اتوار کو شور مچاتی مشینیں چلانا جرم

اتوار کے دن جرمنی میں سکون، خاندان اور مذہبی سرگرمیوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے۔ اس روز پاور ٹولز، لان کی گھاس کاٹنے والی مشین یا کوئی بھی شور مچانے والی چیز چلانا ممنوع ہے۔

اس ضابطے کی خلاف ورزی پر نہ صرف ہمسایوں کی ناراضی بلکہ پولیس کارروائی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

یہ خاموشی محض گھروں تک محدود نہیں بلکہ گلیوں اور بازاروں تک بھی پھیلی ہوئی ہے۔ ایک پرانا قانون ’دکانیں بند کرنے کا قانون اتوار اور عوامی تعطیلات پر ریٹیل دکانوں کو بند رکھنے کا پابند بناتا ہے۔ چند مخصوص مواقع کے علاوہ اتوار کو خریداری تقریباً پورے ملک میں ممکن نہیں۔

شاہراہ پر ایندھن ختم ہونا بھی قانون شکنی

جرمنی کی مشہور شاہراہیں اپنی رفتار کی آزادی کے لیے مشہور ہیں لیکن اگر یہاں آپ کی گاڑی کا ایندھن ختم ہو جائے تو یہ ایک قابلِ سزا جرم ہے۔

مزید پڑھیں: جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

حکام کے مطابق یہ عمل لاپروائی کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف ڈرائیور بلکہ دوسروں کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ شاہراہوں صرف ہنگامی صورت میں رکنے کی اجازت ہے اور اس قانون کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جرمنی جرمنی کے دلچسپ قوانین جرمنی کے عجیب قوانین

متعلقہ مضامین

  • جرمنی کے چند دلچسپ و عجیب قوانین
  • مری میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک، متاثرین کی تعداد 24 ہو گئی
  • یاسمین راشد، عمر سرفراز، محمود الرشید اور اعجاز چودھری کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم
  • عدالت نے 9 مئی کے دو کیسز میں شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
  • 9 مئی کیسز: محمود الرشید، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم
  • راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
  • پاک فوج اور اداروں کی وجہ سے آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، پی پی رکن اسمبلی
  • پی ٹی آئی کا 9مئی کیسز میں پارٹی رہنماؤں کو سزاؤں کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
  • عدالتی فیصلہ مسترد کرتے ہیں، 9 مئی کیسز کے فیصلے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل
  • 9 مئی کیسز: یاسمین راشد اور اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید، شاہ محمود بری