ایلون مسک سے متعلق ایساپریشان کن دعویٰ کہ امریکی حکومت بھی پریشان ہوجائے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
مشہور کاروباری شخصیت اور ٹیسلا و سپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کے بارے میں ایک بائیوگرافر سیٹھ ابراہمسن نے دعویٰ کیا ہے کہ مسک “شدید ذہنی دباؤ” کا شکار ہیں اور ان کی موجودہ حالت امریکی مفادات کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سیٹھ ابراہمسن خود کو ایلون مسک کا بائیوگرافر کہتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کئی پوسٹس میں لکھا کہ مسک کی ذہنی صحت، منشیات کے استعمال اور دباؤ کے حوالے سے ان کے اپنے اعترافات تشویشناک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا “میں نے ایلون مسک کے رویے کو پچھلے دو سالوں سے ٹریک کیا ہے، اور ان کے خودساختہ مسائل کی بنیاد پر یہ کہنا مناسب ہے کہ وہ گہرے ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں۔”
ابراہمسن نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایلون مسک کئی اہم شعبوں جیسے ایرو اسپیس، الیکٹرک گاڑیاں، سوشل میڈیا، اور مصنوعی ذہانت میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ان کی تقرری سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت گورنمنٹ ایفیشنسی ڈپارٹمنٹ (DOGE) کے سربراہ کے طور پر بھی ہوئی ہے۔
ابراہمسن نے کہا، “مسک کے پاس کئی ایسے شعبے ہیں جو انسانی تہذیب کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کی بڑھتی ہوئی متنازع سرگرمیاں قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔”
ابراہمسن نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی موجودہ مدت کے اختتام سے پہلے فوری اقدامات کرے، جن میں مسک کے ساتھ حکومتی معاہدے ختم کرنا اور ان کے متنازع منصوبوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا، “آنے والے چند دنوں میں حکومت کے پاس موقع ہے کہ وہ ایلون مسک سے امریکی عوام کو محفوظ رکھے۔”
ایلون مسک حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر اپنے سخت بیانات کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت پر بھی تنقید کی کہ اس نے اولڈھم کے ایک اسیکنڈل پر عوامی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔ مسک نے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر پر بھی ماضی میں پراسیکیوشن میں ناکامی کے الزامات لگائے۔مسک نے متنازع شخصیت ٹامی رابنسن، جو ایک دائیں بازو کی تنظیم کے بانی ہیں اور عدالت کی توہین کے الزام میں قید کاٹ رہے ہیں، کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔
ابراہمسن کی تنبیہات پر عوام میں ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا۔ کچھ لوگوں نے مسک کے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں “ایک حساس اور منشیات کے عادی ولن” قرار دیا، جبکہ دیگر نے ان کے وژن کی تعریف کی۔ایلون مسک کی ذہنی صحت اور ان کے فیصلوں کا اثر مستقبل میں ان کی کاروباری سلطنت اور عوامی زندگی پر کیسا ہوگا، یہ دیکھنا باقی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ابراہمسن نے ایلون مسک انہوں نے اور ان مسک کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) سسپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹادیں۔ تفصیلات کے مطابق دوران سماعت سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جہاں سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے قرار دیا کہ گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کرہا‘، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی‘، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ’کسی قتل اور زناء کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی‘۔(جاری ہے)
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا‘، جسٹس صلاح الدین پنہور ے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کرائیں‘، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ’ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس ملزم تعاون کرے‘۔ اس پر وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کرائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی‘۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا‘، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کردیں۔