انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل : شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ڈھاکا: انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے گزشتہ 15 سالوں میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے الزام میں سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ، ان کے سابق مشیر دفاع میجر جنرل (ر) طارق احمد صدیقی اور سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) بینظیر احمد سمیت 11 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
جسٹس محمد غلام مرتضیٰ مظفر کی سربراہی میں ٹربیونل نے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام کی درخواست منظور کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔
انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ جمعہ کو جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری پر ان تمام لوگوں کو 12 فروری کو پیش کرے۔ عدالت نے میجر جنرل ضیا الاحسن کو 12 فروری کو پیش کرنے کا بھی حکم دیا جو کچھ دیگر مقدمات میں گرفتار ہونے کے بعد پہلے ہی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ جبری گمشدگی کے متاثرین کے بہت سے لواحقین اور اہل خانہ مقدمے کی سماعت کے دوران ٹریبونل میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں طلبا تحریک کے دوران شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ گیا تھا، جس کے بعد وہ بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت پر الزام ہے کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں، جبکہ شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کے بھی ان پر الزامات ہیں، اور کئی مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی، بارودی سرنگ کے دھماکے، ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام کاکہناہے کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔