شام میں روسی اڈوں کی تقدیر کا فیصلہ مذاکرات کے ذریعے طے ہوگا، ھاکان فیدان
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اپنی ایک پریس بریفنگ میں ترکیہ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں ہماری کہانی ابھی شروع ہوئی ہے جس کا اختتام دہشتگرد گروہوں کے خاتمے پر ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے کہا کہ شام میں روسی اڈوں کی تقدیر کا فیصلہ مذاکرات میں طے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے سے قبل باغیوں اور روس کے درمیان طے پایا تھا کہ ماسکو، متحارب گروہ سے متصادم نہیں ہو گا اور نہ ہی باغی گروہ روسی اڈوں پر حملے کریں گے۔ ھاکان فیدان نے ان خیالات کا اظہار آج ایک پریس بریفنگ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسد حکومت کے سقوط کے وقت روس کی عدم دخالت کے بارے میں کہا کہ ماسکو نے بالآخر ایک منطقی فیصلہ کیا کیوں کہ انہیں سمجھ آ گئی تھی کہ بشار الاسد کی مدد کر کے نہ تو روس کو کوئی فائدہ حاصل ہو رہا تھا اور نہ ہی خطے کو۔ تُرک وزیر خارجہ کے مطابق شام میں روسی اڈوں کے مستقبل کا فیصلہ نئی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ہو گا۔ انہوں نے شامی سرزمین پر کُرد مسلح گروہوں کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ شام میں ہماری کہانی ابھی شروع ہوئی ہے جس کا اختتام دہشت گرد گروہوں کے خاتمے پر ہو گا۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے شام کی تعمیر نو اور استحکام کے لئے اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ رواں سال شام سے دہشت گردی کا خاتمہ ترکیہ کی اولین ترجیح ہے۔ عراق کے حوالے سے ھاکان فیدان نے کہا کہ ہم عراق کی امن و سلامتی کو خود سے جدا نہیں سمجھتے۔ ہم نے 27 دستخط شدہ معاہدوں سے عراق کے ساتھ دوطرفہ روابط کو منظم صورت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ترکیہ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف لبنان میں ہی جنگ بندی کافی نہیں بلکہ ہمیں غزہ میں بھی مستقل جنگ بندی کے حصول تک اپنی جودجہد جاری رکھنا ہے۔ ھاکان فیدان نے کہا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے ہی مغربی ایشیاء میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے ہمارے بہتر تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور امریکہ دو ایسے ممالک ہیں کہ جنہیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے دور میں بھی یہ مثبت عمل جاری رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترکیہ کے شہر استنبول میں آج غزہ امن منصوبے سے متعلق ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوگا، جس میں پاکستان سمیت آٹھ ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔ پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔
اجلاس میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد، انسانی امداد کی فراہمی اور امن کے فروغ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی طے کرنے کے مقصد سے بلایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹوں، اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدوں کی خلاف ورزیوں اور جنگ بندی کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔
ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے بتایا کہ پاکستان اور سات عرب و اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں سرگرم ہیں۔ استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ، اسرائیلی افواج کے غزہ سے انخلا اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی پر زور دے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان آزاد، مستحکم اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت، عزت اور انصاف کی بحالی کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جن کے نتیجے میں اب تک 236 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔