اپنی ایک پریس بریفنگ میں ترکیہ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں ہماری کہانی ابھی شروع ہوئی ہے جس کا اختتام دہشتگرد گروہوں کے خاتمے پر ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے کہا کہ شام میں روسی اڈوں کی تقدیر کا فیصلہ مذاکرات میں طے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے سے قبل باغیوں اور روس کے درمیان طے پایا تھا کہ ماسکو، متحارب گروہ سے متصادم نہیں ہو گا اور نہ ہی باغی گروہ روسی اڈوں پر حملے کریں گے۔ ھاکان فیدان نے ان خیالات کا اظہار آج ایک پریس بریفنگ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسد حکومت کے سقوط کے وقت روس کی عدم دخالت کے بارے میں کہا کہ ماسکو نے بالآخر ایک منطقی فیصلہ کیا کیوں کہ انہیں سمجھ آ گئی تھی کہ بشار الاسد کی مدد کر کے نہ تو روس کو کوئی فائدہ حاصل ہو رہا تھا اور نہ ہی خطے کو۔ تُرک وزیر خارجہ کے مطابق شام میں روسی اڈوں کے مستقبل کا فیصلہ نئی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ہو گا۔ انہوں نے شامی سرزمین پر کُرد مسلح گروہوں کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ شام میں ہماری کہانی ابھی شروع ہوئی ہے جس کا اختتام دہشت گرد گروہوں کے خاتمے پر ہو گا۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے شام کی تعمیر نو اور استحکام کے لئے اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ رواں سال شام سے دہشت گردی کا خاتمہ ترکیہ کی اولین ترجیح ہے۔ عراق کے حوالے سے ھاکان فیدان نے کہا کہ ہم عراق کی امن و سلامتی کو خود سے جدا نہیں سمجھتے۔ ہم نے 27 دستخط شدہ معاہدوں سے عراق کے ساتھ دوطرفہ روابط کو منظم صورت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ترکیہ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف لبنان میں ہی جنگ بندی کافی نہیں بلکہ ہمیں غزہ میں بھی مستقل جنگ بندی کے حصول تک اپنی جودجہد جاری رکھنا ہے۔ ھاکان فیدان نے کہا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے ہی مغربی ایشیاء میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے ہمارے بہتر تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور امریکہ دو ایسے ممالک ہیں کہ جنہیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے دور میں بھی یہ مثبت عمل جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  •   پولش فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ برطانیہ میں روسی سفیر طلب