اڈیالہ جیل میں عمران خان کی 21 ماہ قید کے دوران کتنے روپے خرچ ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اڈیالہ جیل میں عمران خان کی 21 ماہ قید کے دوران کتنے روپے خرچ ہوئے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی پر خطیر رقم خرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان کے اڈیالہ جیل میں 21 ماہ قید کے دوران 55 کروڑروپے کے اخراجات ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے کم وبیش 630 یوم جیل میں قید کے دوران پراسیکیوشن کی مد میں 38 کروڑ، سیکیورٹی کی مد میں 8 کروڑ جبکہ کھانے سمیت دیگر انتظامات کی مد میں ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی جاچکی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بیرک کی سیکیورٹی پر 24 گھنٹوں کے لیے 26 اہلکار ڈیوٹی فرائض انجام دے رہے ہیں، تنخواہ کی مد میں ماہانہ 24 لاکھ روپے جبکہ 21 ماہ میں 6 کروڑروپے زائد کی ادائیگی کی جاچکی ہیں، اس کے علاوہ عمران خان کی بیرک کے اردگرد سیکیورٹی کے انتظامات پر 2 کروڑ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔
سرکاری حکام کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان پر نیب، ایف آئی اے سمیت فوجداری مقدمات بھی زیرسماعت ہیں، جن پر نیب پراسیکیوٹرز پر 30 کروڑ روپے اور ایف آئی اے نے 5 کروڑروپے خرچ کیے ہیں جبکہ فوجداری مقدمات میں سیکیورٹی آفیشلز 10 کروڑ روپے خرچ کرچکے ہیں۔
سرکاری حکام کا مزید کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کھانے پینے پر یومیہ خرچہ 20 ہزار روپے ہوتے ہیں، جو کم و پیش 21 ماہ کے 630 روز میں ایک کروڑ 26 لاکھ روپے بنتا ہے، عمران خان کے لیے جیل میں 2 بیرکس مخصوص ہیں، جہاں سی سی ٹی وی کیمروں سے مانٹرینگ کی جاتی ہے جبکہ جیل میں ان کے معائنے کے لیے بھی 6 سے زائد ڈاکٹر مختص ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل میں عمران خان کی قید کے دوران روپے خرچ
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں ، تجاوزات سے 18 ارب روپے کا نقصان
آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بے نقاب
پاکستان ریلویز میں مالی بے ضابطگیوں، غبن اور کرپشن کے سنگین انکشافات سامنے آ گئے ۔ آڈٹ رپورٹس اور دستیاب دستاویزات کے مطابق ادارے میں 30.75ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہوں نے پہلے سے خسارے کا شکار ریلوے کو مزید مالی بدحالی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ریلوے انوینٹری، اسٹور اور ٹرانسفر کی عدم ایڈجسٹمنٹ میں 30.75ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں جبکہ آمدن کی وصولی کی بنیاد پر مزید 17ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔پنجاب میں ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیوں اور دیگر تجاوزات کے باعث ادارے کو 18 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس وقت ریلوے کی 20,830 ایکڑ زمین تاحال غیر انتقال شدہ ہے ۔ریلوے کے ایندھن کے غلط اور غیر ضروری استعمال سے ساڑھے 5 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے معاملات میں 5 ارب روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔علاوہ ازیں، کنٹریکٹرز کے ساتھ 80 کروڑ روپے سے زائد کے غیر تصدیق شدہ معاہدوں کا بھی انکشاف ہوا۔رسالپور لوکوموٹو فیکٹری کے کم استعمال کے باعث ادارے کو 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 2019 سے 2023 کے درمیان 18 کروڑ روپے کا قیمتی سامان غائب یا چوری ہوا۔مغل پور ورکشاپ سے مالی سال 2022ـ23 میں 8 کروڑ، جبکہ بن قاسم ریلوے اسٹیشن سے 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا سامان چوری ہوا۔لوکوموٹو کی جعلی خریداری کے ذریعے 1 کروڑ 59 لاکھ روپے کا غبن کیا گیا۔ کراچی سٹی اسٹیشن پر گودام کے کرایہ نامے میں خوردبرد سے خزانے کو 2 کروڑ 17 لاکھ کا نقصان پہنچا۔ روہڑی اسٹیشن پر اسٹالز کے ٹھیکے میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 33 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ملک بھر میں ریلوے کی ساڑھے تین ہزار کنال اراضی پر قبضے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ سکھر میں الشفاء ٹرسٹ اسپتال کو 20 ہزار 538 اسکوائر یارڈ زمین ایک روپے فی اسکوائر یارڈ کے حساب سے 33 سالہ لیز پر دی گئی، جو شادی ہال اور نجی اسکول میں استعمال ہو رہی ہے ۔راولپنڈی اور ملتان میں بھی 630 مرلے زمین مارکیٹ قیمت سے کم پر فروخت کی گئی، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، یہ معاملہ آڈٹ حکام کی جانب سے 2018 سے 2022 کے دوران بھی رپورٹ کیا جا چکا ہے ۔فروری سے ستمبر 2023 کے درمیان 73 کروڑ روپے سے زائد ایڈوانس ٹیکس کی مد میں وصول نہیں کیے گئے ۔ 30 سے زائد کیسز میں 71 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی بھی التوا کا شکار رہی جبکہ 2018 سے 2022 تک 9 ارب 17 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم وصولی رپورٹ ہوئی۔آڈٹ حکام نے ان سنگین مالی بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے سے تحقیقات کی سفارش کی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور قومی ادارے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔