خیبر پختونخوا، محکمہ تعلیم سے سابق نگراں صوبائی حکومت کے دوران بھرتیوں کی تفصیلات طلب
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
محکمہ تعلیم نے اپنے مراسلے کے ساتھ ایک طریقہ کار بھی بھیجا ہے جس کے تحت یہ ساری معلومات اس کے مطابق فراہم کی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے محکمہ تعلیم سے سابق نگراں صوبائی حکومت کے دوران بھرتیوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ محکمہ تعلیم نے اس ضمن میں تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران مردانہ و زنانہ کو جاری کردہ ایک تفصیلی مراسلے میں کہا ہے کہ 2024_ 2023 کے دوران بھرتیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایئں کہ جو بھرتیاں ہوئی ہیں آیا اب تک ان میں سے کتنے ملازمین نے تخواہیں لی ہیں، کتنوں نے نہیں لی ہیں اگر نہیں لی ہیں تو ان کی وجوہات کیا ہیں۔
محکمہ تعلیم نے اپنے مراسلے کے ساتھ ایک طریقہ کار بھی بھیجا ہے جس کے تحت یہ ساری معلومات اس کے مطابق فراہم کی جائیں گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کے موجودہ صوبائی حکومت کے برسر اقتدار انے کے بعد یہ باتیں بہت زور پکڑ گئی تھیں کہ نگران حکومت میں بھرتی کیے گئے اساتزہ و دیگر ملازمین کو فارغ کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ تعلیم
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، اے پی سی کا بائیکاٹ کرنے والوںکیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں
محسن نقوی کرکٹ کے فیصلے کر سکتے ہیں، فلائی اوور بنا سکتے ہیں ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتے، گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیٔر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔