کراچی انٹرمیڈیٹ کا نتیجہ 33 فیصد آنا افسوسناک ہے‘ اسلامی جمعیت طالبات
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے فرسٹ ائر کے نتائج پر اسلامی جمعیت طالبات نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکروٹنی فیس مکمل طور معاف کی جائے اور کراچی کے طلبہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ناظمہ صوبہ اسلامی جمعیت طالبات سندھ حلیمہ سعدیہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ فرسٹ ائر کا نتیجہ محض33 فیصد رہا ہے، سندھ کے دیگر بورڈ کا80 فیصد سے زائد نتائج آنا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تعلیمی نظام تخصیص کا شکار ہے اور پیسوں کے بل بوتے پر تمام فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ اسلامی جمعیت طالبات صوبہ سندھ اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ تعلیم کو تجارت بننے سے روکا جائے اور انٹرمیڈیٹ کے نتائج سے متعلق کراچی کے اسٹیک ہولڈر پر مشتمل بااختیار کمیٹی تشکیل دی جائے، جس کے ذریعے اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کا عمل شروع ہونا اچھا عمل ہے لیکن اس عمل کے دوران پیپرز کو ری اسیس کیا جائے اور اسکروٹنی فیس مکمل معاف کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔