محکمہ اطلاعات سندھ اپنی روش پرقائم ،ڈمی اخبارات کو اشتہارات دینے کاسلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی جانب سے 4 سال کے دوران اربوں روپے کے اشتہارات ڈمی اخبارات کو دیے جانے کی تفصیلی رپورٹ طلب کیے جانے کے باوجود محکمہ اطلاعات سندھ نے اپنی روش پر قائم رہتے ہوئے ڈمی اخبارات کو اشتہارات دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ آئندہ ہونے والے پی اے سی کے اجلاسوں میں اس معاملے کو دبانے کی تیاری کرلی گئی‘ پی اے سی نے اپنے اجلاس میں محکمہ اطلاعات سندھ میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے حوالے سے روزنامہ جسارت میں شائع ہونے والی خبروں پر مہر تصدیق ثبت کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ اطلاعات سندھ اس وقت کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے اور اربوں روپے کے جاری کیے جانے والے اشتہارات کے حوالے سے کوئی باضابطہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف ڈمی اخبارات کو 50 سے 70 فیصد ادائیگی پر اشتہارات دیے جاتے ہیں‘ یہ وہ اخبارات ہیں جو شائع ہی نہیں ہوتے ہیں اور ان کی سرپرستی زیادہ تر محکمہ اطلاعات سندھ کے افسران ہی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے روزنامہ جسارت نے اپنی گزشتہ اشاعتوں میں ڈمی اخبارات کو دیے جانے والے اشتہارات کے حوالے سے مفصل رپورٹ شائع کی تھی اور اس حوالے سے سندھ انفارمیشن کمیشن سے بھی رابطہ کیا گیا تھا کہ حکومت سندھ کو پابند کیا جائے کہ وہ ان اشتہارات کی تفصیلات سے آگاہ کرے تاہم حکومت نے سندھ انفارمیشن کمیشن کے احکامات کو بھی نظرانداز کردیا تھا۔ ڈمی اخبارات کو اشتہارات دیے جانے کے حوالے سے اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے جسارت کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بڑی مالیت کے اشتہارات ڈمی اخبارات کو بھی جاری کیے گئے ہیں جن کی کوئی سرکولیشن نہیں ہے۔ اشتہارات کن ٹی وی چینل اور کن اخبارات کو کس فارمولے کے تحت جاری ہوئے اس کے متعلق محکمہ اطلاعات سندھ کوئی تفصیل فراہم نہیں کر سکا۔ اس اجلاس میں محکمہ اطلاعات سندھ کی سال2017ء سے2020ء تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں محکمہ اطلاعات سندھ کے ڈائریکٹوریٹ فلمنگ سیکشن کی جانب سے بغیر کسی کام کے صرف پیٹرول پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اس موقع پر پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے محکمہ اطلاعات سندھ کے سیکرٹری سے استفسار کیا کہ محکمہ اطلاعات سندھ میں فلمنگ سیکشن اور فلم ڈائریکٹوریٹ قائم ہے تو فلمنگ سیکشن کیا فلم بندی کر رہا ہے جس پر سیکرٹری اطلاعات نے پی اے سی کو بتایا کہ ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز فلم اور فلم ڈائریکٹوریٹ فلمبندی کا کوئی کام نہیں کر رہا نہ اس سے متعلق ان کو کوئی اسائمنٹ دیا جاتا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ ڈائریکٹر فلم نے کیا صرف دفتر آنے جانے کے لیے3 لاکھ روپے پیٹرول کے لیے رکھے ہیں۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے محکمہ اطلاعات سندھ سے سال 2017ء سے 2020ء تک گزشتہ 4 سال کے دوران مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات کو ایک ارب 53 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اشتہارات جاری کیے جانے کی تفصیلات اور اشتہارات کس معیار کے تحت جاری ہوئے اس سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ معاملہ پی اے سی میں اٹھائے جانے کے باوجود ڈمی اخبارات کو اشتہارات دینے کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور اس کرپشن میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ آئندہ ہونے والے پی اے سی کے اجلاسوں میں اس معاملے کو دبانے کی تیاری کرلی گئی ہے جبکہ محکمہ اطلاعات سندھ کے افسران سیاسی سرپرستی حاصل ہونے کے باعث دیدہ دلیری کے ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محکمہ اطلاعات سندھ کے کے حوالے سے اجلاس میں پی اے سی جانے کے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان
کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔