کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی جانب سے 4 سال کے دوران اربوں روپے کے اشتہارات ڈمی اخبارات کو دیے جانے کی تفصیلی رپورٹ طلب کیے جانے کے باوجود محکمہ اطلاعات سندھ نے اپنی روش پر قائم رہتے ہوئے ڈمی اخبارات کو اشتہارات دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ آئندہ ہونے والے پی اے سی کے اجلاسوں میں اس معاملے کو دبانے کی تیاری کرلی گئی‘ پی اے سی نے اپنے اجلاس میں محکمہ اطلاعات سندھ میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے حوالے سے روزنامہ جسارت میں شائع ہونے والی خبروں پر مہر تصدیق ثبت کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ اطلاعات سندھ اس وقت کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے اور اربوں روپے کے جاری کیے جانے والے اشتہارات کے حوالے سے کوئی باضابطہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف ڈمی اخبارات کو 50 سے 70 فیصد ادائیگی پر اشتہارات دیے جاتے ہیں‘ یہ وہ اخبارات ہیں جو شائع ہی نہیں ہوتے ہیں اور ان کی سرپرستی زیادہ تر محکمہ اطلاعات سندھ کے افسران ہی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے روزنامہ جسارت نے اپنی گزشتہ اشاعتوں میں ڈمی اخبارات کو دیے جانے والے اشتہارات کے حوالے سے مفصل رپورٹ شائع کی تھی اور اس حوالے سے سندھ انفارمیشن کمیشن سے بھی رابطہ کیا گیا تھا کہ حکومت سندھ کو پابند کیا جائے کہ وہ ان اشتہارات کی تفصیلات سے آگاہ کرے تاہم حکومت نے سندھ انفارمیشن کمیشن کے احکامات کو بھی نظرانداز کردیا تھا۔ ڈمی اخبارات کو اشتہارات دیے جانے کے حوالے سے اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے جسارت کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بڑی مالیت کے اشتہارات ڈمی اخبارات کو بھی جاری کیے گئے ہیں جن کی کوئی سرکولیشن نہیں ہے۔ اشتہارات کن ٹی وی چینل اور کن اخبارات کو کس فارمولے کے تحت جاری ہوئے اس کے متعلق محکمہ اطلاعات سندھ کوئی تفصیل فراہم نہیں کر سکا۔ اس اجلاس میں محکمہ اطلاعات سندھ کی سال2017ء سے2020ء تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں محکمہ اطلاعات سندھ کے ڈائریکٹوریٹ فلمنگ سیکشن کی جانب سے بغیر کسی کام کے صرف پیٹرول پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اس موقع پر پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے محکمہ اطلاعات سندھ کے سیکرٹری سے استفسار کیا کہ محکمہ اطلاعات سندھ میں فلمنگ سیکشن اور فلم ڈائریکٹوریٹ قائم ہے تو فلمنگ سیکشن کیا فلم بندی کر رہا ہے جس پر سیکرٹری اطلاعات نے پی اے سی کو بتایا کہ ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز فلم اور فلم ڈائریکٹوریٹ فلمبندی کا کوئی کام نہیں کر رہا نہ اس سے متعلق ان کو کوئی اسائمنٹ دیا جاتا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ ڈائریکٹر فلم نے کیا صرف دفتر آنے جانے کے لیے3 لاکھ روپے پیٹرول کے لیے رکھے ہیں۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے محکمہ اطلاعات سندھ سے سال 2017ء سے 2020ء تک گزشتہ 4 سال کے دوران مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات کو ایک ارب 53 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اشتہارات جاری کیے جانے کی تفصیلات اور اشتہارات کس معیار کے تحت جاری ہوئے اس سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ معاملہ پی اے سی میں اٹھائے جانے کے باوجود ڈمی اخبارات کو اشتہارات دینے کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور اس کرپشن میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ آئندہ ہونے والے پی اے سی کے اجلاسوں میں اس معاملے کو دبانے کی تیاری کرلی گئی ہے جبکہ محکمہ اطلاعات سندھ کے افسران سیاسی سرپرستی حاصل ہونے کے باعث دیدہ دلیری کے ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محکمہ اطلاعات سندھ کے کے حوالے سے اجلاس میں پی اے سی جانے کے

پڑھیں:

پی اے سی اجلاس، اختیارات سے تجاوز پر محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کا افسر معطل

کراچی:

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے اختیارات سے تجاوز کرکے محکمے کے سیکریٹری کے بجائے آڈٹ ورکنگ پیپرز پر دستخط کرنے والے محکمہ کالج ایجوکیشن کے سیکشن افسر جنرل ایڈمنسٹریشن کو معطل کردیا۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا، جس میں محکمہ کالج ایجوکیشن کے ورکس سروسز کے متعلق 2024-2025 کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں محکمہ کالج ایجوکیشن ورکس کے افسران کی جانب سے مکمل آڈٹ پیراز کے متعلق ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر برہمی اور افسران کی کارکردگی پر عدم اعتماد اور آڈٹ کے ورکنگ پیپرز پر محکمے کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر (سیکریٹری) کے دستخط کے بجائے محکمے کے سیکشن افسر جنرل اور ڈی ڈی او کے دستخط موجود ہونے پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو نے استفسار کیا کہ آڈٹ کے ورکنگ پیپرز پر سیکریٹری کے بجائے سیکشن افسر نے دستخط کیوں کیے ہیں،آڈٹ ورکنگ پیپرز پر دستخط کرنے کا مجاز محکمے کا سیکریٹری ہے سیکشن افسر یا ڈی ڈی او نہیں ہے۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے محکمے کے سیکریٹری کے بجائے سیکشن افسر نے آڈٹ کے کاغذات پر دستخط کرکے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

پی اے سی نے اختیارات سے تجاوز کرکے محکمے کے سیکریٹری کے بجائے آڈٹ ورکنگ پیپرز پر دستخط کرنے والے محکمہ کالج ایجوکیشن کے سیکشن افسر جنرل ایڈمنسٹریشن اور ڈی ڈی او غلام مصطفی کو معطل کردیا اور محکمے کے سیکریٹری کو حکم دیا گیا کہ پی اے سی کے لیے کسی 19 ویں گریڈ کے ایڈیشنل سیکریٹری کو فوکل پرسن نامزد کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پی اے سی اجلاس، اختیارات سے تجاوز پر محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کا افسر معطل
  • ارشد ندیم میڈل حاصل کرنے میں ناکام، ’کوشش کرکے ہار جانے پر ہم دکھی نہیں‘
  • خصوصی افراد کو ڈرائیونگ کی تربیت اور لائسنس دینے کا فیصلہ
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنیں سپریم کورٹ پہنچ گئیں، عمران خان کا خط چیف جسٹس کو دینے کی کوشش ناکام
  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • کراچی میں بارش سے متعلق محکمہ موسمیات کا اہم بیان