سجاول: زرعی، سماجی و ثقافتی اور تعلیمی و سائنسی میلہ لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سجاول (نمائندہ جسارت) ڈپٹی کمشنر زاہد حسین رند نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ زرعی، سماجی و ثقافتی اور تعلیمی پروجیکٹ پر مبنی سرگرمیوں میں جدید اور اختراعی اقدامات کو فروغ دینے اور ان کی نمائش کے لیے میلے کا انعقاد کرنے جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی، سماجی و ثقافتی اور تعلیمی و سائنسی میلے کے انعقاد سے متعلق دربار ہال میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے تمام متعلقہ محکموں بالخصوص محکمہ زراعت اور جنگلات کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ فیسٹیول میں نمائش کے لیے زراعت اور درخت لگانے سے متعلق اپنے پروجیکٹ کے متعلق پلان جلد پیش کریں۔ انہوں نے محکمہ سوشل ویلفیئر کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ ضلع میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والی تمام ملکی و غیر ملکی این جی اوز کو بھی زراعت، سماجی و ثقافتی، تعلیم، درخت لگانے اور سائنسی سرگرمیوں سے متعلق اپنے پلان کے ساتھ آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے پابند بنائیں تاکہ مزید حکمت عملی تشکیل دے کر فیسٹیول کے انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے اور غذائی استحکام کے حصول کے لیے اس شعبے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرنا ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی
مزید :