Jasarat News:
2025-09-18@23:27:32 GMT

مزمت کیوں نہیں کرتے

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

مزمت کیوں نہیں کرتے

حکومت اور عمران خان کی مذاکراتی ٹیمیں اپنا ہنر آزما رہی ہیں۔ ایک کی زمامِ کار مقتدرہ کے ہاتھ میں ہے تو دوسری کی عمران خان کے پیچھے، جو نیت پیش امام کی وہی نیت ہماری، کی محتاج ہے۔ حکومتی ٹیم کو عمران خان کی ٹیم کی زبانی کلامی باتوں پر اعتبار، نہیں وہ تحریراً مذاکرات کے مطالبات طلب کررہی ہے تو عمران خان کے ساتھی تقریر میں مدعا بیان کررہے ہیں دونوں یوں ناک اونچی رکھنے کے لیے وقت گزارنے والے ہتھکنڈوں میں مصروف ہیں۔ عمران خان کی ٹیم کو 20 جنوری کا انتظار ہے جب ٹرمپ امریکا کا حکمران بن کر جلوہ افروز ہوں گے اسی امریکا کی خوشنودی کی خاطر عمران خان کی تحریک انصاف نے غزہ کانفرنس میں یہ کہہ کر انکار کیا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ہماری کمر میں چُک پڑ جائے گی اور اب اسی حکومت کی ٹیم سے مذاکرات کے لیے حاضر ہیں۔ بس سمجھ لیں ’صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں‘ کا گورکھ دھندہ ہے۔ ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان، قرآن کے اس فرمان کو یاد فرمالیں ’’مومن مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست اور مددگار نہ بنائیں جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہ ہوگا‘‘۔ (آل عمران) دراصل عمران خان اپنے ماضی سے دامن نہیں چھڑا رہے ہیں کہ جب انہوں نے کرکٹ کے دلدادہ نوجوانوں میں ورلڈ کپ جیت کر مقبولیت حاصل کی۔ پھر حکیم محمد سعید اور ڈاکٹر اسرار احمد کی زبانی عالم کفر نے ان کو ہتھیانے اور پاکستان کا حکمران بنانے کا پروگرام بنالیا۔

سیاست کا کھیل دولت کا ہے سو گولڈ اسمتھ کی بیٹی سے شادی کرادی گئی اور شوق اقتدار جاگا تو امریکا کے یار پرویر مشرف کی گود میں لا بٹھایا۔ مگر مروجہ انتخابی طریقہ کار میں وہ فٹ نہ بیٹھ سکے۔ پرویز مشرف مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی اقتداری الٹ پلٹ سے تنگ تھے مگر عمران خان بھی اناڑی سیاست دان تھے سو ان کو سمجھایا گیا کہ ان دو پارٹیوں کی مخالفت کرو، اور فٹ بال کا گیم کرکٹ کے کھلاڑیوں سے ہرگز نہیں جیتا جاسکتا۔ فٹ بال بنے بغیر اقتدار خیال است ومحال است سو یہ فٹ بال بن گئے تا کہ مقتدرہ کی کک سے گول میں داخل ہو کر حکمران بن جائیں۔ اور اقتدار کی ہوس ان کو بشریٰ نامی بی بی کی چوکھٹ پر لے گئی اور پھر چشم فلک نے دیکھا کہ اس بشریٰ بی بی کے کہنے پر عمران خان ایک مزار کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہوگئے اور ربّ کی بارگاہ سے دور ہو کر شرک کا ارتکاب کر بیٹھے۔ اقتداری فٹ بال کے مقتدرہ نے ایک کک کے ذریعے عمران خان کو اقتدار کے گول میں لا پھینکا۔ مقتدرہ تیسری سیاسی قوت کے اجرا کے شوق میں تیسری دنیا بسا بیٹھی اور وہ کچھ حاصل نہ کرسکے جو مدعا تھا تو پھر اُن ہی گاجروں کا حلوہ مولانا فضل الرحمن کی امامت میں تیار کیا اور پھر جس نے اقتدار عمران کو دلایا، انہوں نے جیل کی راہ دکھادی اور جعلی انتخابی عمل کے حکمران بنادیے، کیا ہوگا اب عمران خان کاجنہوں نے اقتدار کی خاطر غیر اللہ کو سجدہ کرکے اسلامی غیرت کا قلاوہ اتار پھینکا۔

مجھے تاریخ کا قصہ یاد آرہا ہے جو اس سے ملتا جلتا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار شخص غار میں ریاضیت کرتا تھا اس کی نیک نامی روز بروز مقبولیت پارہی تھی اور شیطان تائو کھا رہا تھا۔ شیطان نے اُسے بھٹکانے اور کوڑا دان کا راستہ دکھانے کے لیے ایک خوبرو عورت کو اُس کے پاس بھیجا جس کی گود میں ایک معصوم بچہ، ہاتھ میں شراب کی بوتل اور اپنا خوب صورتی کا ہتھیار تھا۔ وہ اس کے پاس آئی اور کہا کہ تین کاموں میں سے ایک کام کر مجھ سے زنا، بچہ کا قتل یا پھر شراب کا شغل۔ ورنہ میں شو مچا کر تجھے رسوا کروں گی۔ جنسی حراسگی کا الزام لگا کر تیری ساری عزت و توقیر خاک میں ملادوں گی، وہ شخص گھبرا گیا اور شراب کو گلو خلاصی کا آسان راستہ جانا۔ شراب نے مدہوش کیا تو پھر بچہ کا قتل اور عورت سے زنا کا فعل بھی سرزد ہوگیا۔ فاحشہ عورت اپنے مقصد میں کامیاب ٹھیری۔ بات عدالت تک گئی، جرم پر پھانسی کا حکم ہوا، شیطان پھانسی کے مرحلہ میں آموجود ہوا۔ اُس نے بتایا کہ میں نے ہی تجھے اس عورت کے ذریعے پھنسایا اب راہ نجات بھی میں ہی ہوں۔ مجھے سجدہ کر جان بخشی ہوجائے۔ اُس نے آئو دیکھا نہ تائو سجدہ شیطان کو کر ڈالا۔ شیطان نے زور دار قہقہہ لگایا کہ دنیا ہی سے نہیں تو آخرت کی مغفرت سے بھی گیا۔ میں تو دشمن اولاد آدم ہوں۔

عمران خان کا غیراللہ کو سجدہ تباہی کا نکتہ آغاز تھا۔ اور وہ شیطان امریکا کے چنگل میں پھنس گیا اور ربّ کی خوشنودی اور توبہ تائب ہی اس کی بقا دنیا و اُخروی کا راستہ ہے۔ پلٹ آئو صراط مستقیم کی طرف امریکا کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا خوب جملہ ہے امریکا دنیا کا سب سے بڑا طاغوت ہے جو اس کے ساتھ چلے گا وہ اسلام اور پاکستان کے خلاف چلے، عمران خان اس طاغوت کی مذمت کیوں نہیں کرتے یہ سوال اب گردش ایام ہے۔
’’تو جھکا جب غیر کے آگے، نہ من تیرا نہ تن‘‘

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عمران خان کی

پڑھیں:

زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ زینت امان، جنہیں 1970 کی دہائی میں اپنی گلیمرس شخصیت اور مغربی انداز کی وجہ سے ایک ’سیکس سمبل‘ سمجھا جاتا تھا، نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ وہ خود کو کبھی ’خوبصورت‘ نہیں سمجھتی تھیں۔

انسٹاگرام پر اپنی جوانی کی ایک پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے زینت امان نے لکھا
کبھی کبھار جب میں اپنی پرانی تصویر دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں، ’مس امان! تم بری لڑکی نہیں لگ رہی تھیں!‘ لیکن اگر میں یہ بات بلند آواز میں کہہ دوں تو میرے ساتھ موجود 3 millennials میں سے کوئی نہ کوئی فوراً آنکھیں گھما کر تنگ آ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بالی ووڈ اداکارہ زینت امان گزشتہ روز موت کے منہ سے کیسے واپس آئیں؟

زینت امان، جنہیں 1970 میں فیمنہ مس انڈیا میں ’فرسٹ پرنسس‘ کا خطاب ملا اور پھر وہ پہلی بھارتی خاتون بنیں جنہوں نے مس ایشیا پیسفک انٹرنیشنل‘ جیتا، نے اعتراف کیا کہ وہ خود کو کبھی “خوبصورت” نہیں سمجھتی تھیں، البتہ یہ مان لیا تھا کہ ’لوگ ایسا سمجھتے ہیں‘۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Zeenat Aman (@thezeenataman)

انہوں نے اپنی پوسٹ میں ’پریٹی پرولیج‘ (pretty privilege) یعنی ’خوبصورتی کا فائدہ‘ پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق
’دنیا ایک سرد خانہ ہے، اور میں نے جلد ہی سیکھ لیا تھا کہ زندہ رہنے کے لیے اپنے ہر فائدے کو استعمال کرنا ضروری ہے۔‘

اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ کیوں اپنی خوبصورتی کو کبھی دل سے نہیں اپنا سکیں۔ ان کے مطابق وہ شاید خوبصورت دکھائی دینے کی اداکاری میں زیادہ الجھ گئیں، بجائے اس کے کہ خود کو خوبصورت محسوس کرتیں۔ عوام کی توجہ صرف ظاہری حسن پر مرکوز رہی، جس نے ان کی اندرونی قدر کو متاثر کیا۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں وہ مغرور نہ بن جائیں، اس لیے اپنے آپ کو خوبصورت ماننا انہیں غرور اور فضول عیاشی لگتا تھا۔

زینت امان نے مزید کہا کہ وہ اکیلی نہیں ہیں، بہت سے لوگ تعریف کے جواب میں فوراً اپنی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق
’خوبصورتی، چاہے دنیا جتنی بھی تعریف کرے، بے معنی ہے اگر آپ خود کو ویسا نہ سمجھیں۔‘

یہ بھی پڑھیے زینت امان کو دیکھ کر کس سپر اسٹار کا دل ٹوٹا؟

اپنے پیغام کا اختتام اداکارہ نے ایک نصیحت کے ساتھ کیا کہ اگر آپ واقعی خود کو خوبصورت محسوس کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ذہن سے باہر نکلیں اور خود کو اس نظر سے دیکھیں جو آپ سے محبت کرنے والوں کی ہے۔ تبھی آپ اپنی روشنی دیکھ سکیں گے اور سمجھیں گے کہ کوئی کریم، کولیجن یا سرجری اس محبت اور قبولیت کی نظر کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

زینت امان کی یہ باتیں مداحوں کے دل کو لگیں۔ کسی نے اسے ’زندگی کا سبق‘ کہا، تو کسی نے اسے ’بے حد خوبصورت سوچ‘ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ زینت امان

متعلقہ مضامین

  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • بانی پی ٹی آئی اقتدار کیلئے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حنیف عباسی
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • ایک شخص نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، عدلیہ کو اپنے ساتھ ملالیا، عمران خان
  • دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی