کیسکو کی بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کو ئٹہ( آئی این پی ) وفاقی وزارت توانائی (پاور ڈویژن)کی ہدایات کے تحت بجلی چوروں اورنادہندگان کے خلاف کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو)کی کارروائیاں صوبہ بھرمیں جاری ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت پشین، لورلائی، سبی، خضدار اور مکران آپریشن سرکلز کے تمام علاقوں میں بجلی چوروں کے کنکشنزبلاتفریق منقطع کرنے کے ساتھ ساتھ نادہندگان سے بقایاجات کی وصولی بھی کئے جارہے ہیں۔بجلی چوری کی روک تھام اور نادہندگان سے بقایاجات کی وصولی کے اس خصوصی مہم کے تحت صوبہ کے مختلف علاقوں میں بجلی چوری میں ملوث تقریبا 9270صارفین کیخلاف قانونی کارروائی کیلئے پولیس اسٹیشنز میں درخواستیں جمع کرائی گئیں تھیں جن میں سے650بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آرز درج ہوچکے ہیں۔اسکے علاوہ بجلی کے میٹروں کو شنٹ،ٹیمپرنگ اورمیٹر ریڈنگ Slowکرنے پرگھریلو کمرشل زرعی اورصنعتی صارفین کے کنکشنزچیک کرکے ان پرڈیڈکشن کی مدمیں مجموعی طور پر ایک کروڑ 72لاکھ 60ہزاربجلی یونٹ چارج کیئے گئے جبکہ چارج شدہ بجلی یونٹس کی قیمت تقریبا 91کروڑ55لاکھ روپے بنتی ہے جس میں سے کیسکونے صرف بجلی چوری کی مدمیں مجموعی طورپر86کروڑ57لاکھ روپے سے زائد رقم جرمانے وصول کرلئے ہیں۔ کیسکونے تمام صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ذمہ بجلی بلوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ بقایاجات بھی فوری طورپر جمع کرائیں نیز صارفین بجلی کے غیر قانونی استعمال سے اجتناب کرکے اپنے اردگردبجلی چوروں کی نشاندہی کیلئے قریبی کیسکوسب ڈویژن کو اطلاع دیں اوراس قومی مہم میں کیسکوکے ساتھ تعاون کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجلی چوروں
پڑھیں:
مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سیکرٹری پاور ڈویژن نے بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری کو ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق کر دی۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا جس دوران سیکرٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ پاکستان کے 58 فیصد صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں حکومت بجلی کے بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتی ہے، گزشتہ چند سالوں میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ حکومت پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین کیا جائے گا اور 2027ء سے غریب بجلی صارفین کو نقد رقم ملا کرے گی۔ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کیلئے 2 تجاویز دی ہیں، پہلی تجویزکے تحت موجودہ انڈسٹری کو دوسری شفٹ کے لیے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دی جا سکتی ہے، دوسری تجویز کے تحت نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹامائننگ کو کم ریٹ دینے پر بجلی دی جا سکتی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں مگر فی الحال انہوں نے تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے کی صورت میں فوری طور پر کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کووڈ میں یہ سہولت فراہم کر چکی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی طرف دیکھنے کی بجائے خود فیصلہ کرے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے تو ہر جگہ لوڈشیڈنگ کیوں کی جا رہی ہے۔ سانگھڑ میں 14 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی، تھر کے کوئلے سے سستی بجلی بنانے کاکام کئی سال تک مافیا کے دباؤ پر روکے رکھا، ساہیوال کوئلہ پلانٹ پر ہم نے احتجاج کیا مگر آج تسلیم کیاجا رہا ہے کہ یہ بے وقوفی تھی۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے سستی ترین بجلی مل رہی ہے اور تھر کے کوئلے سے مزید پاور پلانٹس چلانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، تھر کے کوئلے کو دیگر پاور پلانٹس تک لانے کے لیے ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا جب کہ جامشورو پاور پلانٹ کو بھی تھر کے کوئلے پر چلایا جائے گا۔ آئندہ 10 سالوں میں درآمدی فیول پر کوئی نیا پلانٹ نہیں لگے گا، حکومت کی ترجیح پن بجلی گھر اور مقامی کوئلہ پلانٹس ہیں۔ متبادل ذرائع توانائی والے پلانٹس کو بھی فروغ دیا جائے گا، صنعتی اور کمرشل صارفین پر کراس سبسڈی کا بوجھ کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کر لی۔